پاکستان کا افغانستان میں پھنسے صحافیوں کیلئے ویزا پالیسی میں نرمی کا اعلان

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان نے افغانستان میں پھنسے صحافیوں اور میڈیا کارکنان کیلئے ویزا پالیسی میں نرمی کا اعلان کردیا . تفسیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ حکومت کا ویزا پالیسی میں نرمی کا اعلان صحافیوں اور میڈیا کارکنان کے تحفظ کیلئے ہے ، اس لیے حکومت نے افغانستان کی تبدیل صورتحال کے پیش نظر ‏فیصلہ کیا ہے کہ جو بین الاقوامی صحافی پاکستان کے راستے افغانستان چھوڑنا چاہتے ہیں وہ اپلائی کریں ، وزارت داخلہ کی جانب سے ان بین الاقوامی صحافیوں اور میڈیا کارکنان کو ترجیحی بنیاد پر ویزا دیا جائے گا .

دوسری طرف طالبان افغان دارالحکومت کابل سے صرف 90میل دور رہ گئے، ہرات ، غزنی کے بعد افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار کا بھی مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے جب کہ افغان حکومت کابل اور چند علاقوں تک محدود رہ گئی ہے ، اس صورتحال میں امریکا اور برطانیہ نے اپنے شہریوں اور اپنے سفارتی عملے کو کابل سے نکالنے کے لیے فوج کابل بھیجنے کا اعلان کیا ہے ، دو ہفتوں کی لڑائی کے بعد افغان طالبان ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ پر قبضہ کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے ، افغان فوج کے اعلیٰ حکام ہیلی کاپٹر کے ذریعے لشکر گاہ سے نکل گئے اورافغان فورسز کے 200 اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دئیے . عرب میڈیا کے مطابق طالبان تیزی سے شہری علاقوں پر کنٹرول حاصل کر رہے ہیں ، طالبان نے 15 صوبائی دارالحکومتوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے ، طالبان نے فیروز کوہ اور قلعہ نو کا بھی کنٹرول حاصل کرلیا ہے ، افغان طالبان پہلی مرتبہ افغان فوج کے کسی کور ہیڈکوارٹر پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ، افغان طالبان نے اہم صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے بعد فوج کے کور ہیڈ کوارٹر سمیت مزید 2 ائیرپورٹس پر بھی قبضہ کرلیا . افغان میڈیا کے مطابق طالبان فاراہ، بدخشاں اور صوبہ بغلان کے بعد اب قندوز ائیرپورٹ پر قابض ہوگئے ہیں جب کہ طالبان نے افغان نیشنل آرمی کے 217 پامر کور ہیڈکوارٹر کا بھی کنٹرول حاصل کرلیا ، طالبان نے جوزان شہر کے شبرغان ائیرپورٹ کا کنٹرول بھی حاصل کرلیا ، اس تمام صورتحال میں امریکا کی جانب سے بھی ہنگامی فیصلہ کیا گیا ہے ، امریکا نے کابل سے اپنا تمام سفارتی عملہ ہنگامی طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے ، اس مقصد کیلئے اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران 2 سے 4 ہزار امریکی کابل بھیجے جائیں گے، جو امریکی سفارتی عملے اور امریکی شہریوں کا افغانستان سے انخلاء یقینی بنائیں گے . . .

متعلقہ خبریں