ریاض (قدرت روزنامہ) سعودی عرب ملازمین کو آجر کی رضامندی کے بغیر ملازمتیں تبدیل کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا، اصلاحات کا مقصد کارکنوں کو زیادہ حقوق، ملازمت کی نقل و حرکت میں اضافہ اور آزادی فراہم کرنا ہے . دی نیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق محکمہ برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی (HRSD) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب گھریلو ملازمین کو اپنے آجر کی رضامندی کے بغیر ملازمتیں تبدیل کرنے کی اجازت دے گا تاکہ کارکنوں کو مزید آزادی ملے .
بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں کارکنوں کو اپنی خدمات کی منتقلی کا حق حاصل ہوگا اگر ان کا اصل آجر کارکن کی رضامندی کے بغیر انہیں کسی دوسرے آجر یا کمپنی کو منتقل کرتا ہے، اگر آجر پروبیشن مدت کے دوران مزدوری کا معاہدہ ختم کرتا ہے یا اگر مسلسل مہینوں تک اجرت کی ادائیگی میں تاخیر ہوتی ہے .
اس کے علاوہ گھریلو ملازم کو ان کی مملکت آمد کے وقت انہیں ایئرپورٹ یا مملکت میں داخلے کے کسی بھی دوسرے مقام سے اٹھانے میں ناکامی اور گھریلو ملازم کی جانب سے آجر کے خلاف بدسلوکی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی موجودہ غیر حل شدہ سرکاری شکایت کی صورت میں بھی ملازمین کو آجر کی رضامندی کے بغیر ملازمتیں تبدیل کرنے کی اجازت ہوگی .
معلوم ہوا ہے کہ حکومت پہلے ہی 10 معاملات میں آجر کی رضامندی کے بغیر کارکنوں کے اجازت نامے کی منتقلی پر کام کر رہی ہے جہاں ملازمین کو ان کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں اور انہیں ممکنہ طور پر خطرناک کام سونپے گئے تھے، اس ضمن میں انسانی حقوق کمیشن (HRC) کے صدر اور افراد کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے قومی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عواد العواد نے کہا کہ یہ اصلاحات نئی پالیسیوں کی ایک مثال ہیں جو مملکت میں لاکھوں غیر ملکی کارکنوں کو ملازمت کی نقل و حرکت کی آزادی اور مزدوروں کے حقوق میں اضافہ فراہم کرتی ہیں .
محکمہ برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ سعودی لیبر مارکیٹ کو پرکشش اور بہترین بین الاقوامی منڈیوں کے مطابق بنانے کے لیے اپنے فیصلوں اور قانون سازی کو تیار کرنے کی وزارت کی مسلسل کوشش کے دائرے میں آتا ہے جب کہ سعودیوں نے بھی اس خبر کا خیر مقدم کیا ہے . اس حوالے سے جدہ میں ایک سعودی خاتون عائشہ صابی نے کہا کہ میں نے آجروں کو گھر اور اپنے ذاتی کاروبار میں مددگاروں کو استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے، جہاں ملازم اوور ٹائم کام کرتے ہیں اور آجر ان کی جسمانی یا ذہنی صحت کی کوئی پرواہ نہیں کرتے ہیں، مجھے واقعی خوشی ہے کہ گھریلو ملازمین کو جب چاہیں ملازمتیں بدلنے کا حق ملے گا اور وہ خود کو پھنسنے کا احساس نہیں کریں گے .
جدہ میں کام کرنے والی فلپائن کی ایک مددگار مریم عبداللہ نے دی نیشنل کو بتایا کہ ہم نے ایک آجر کے زیر کفالت ہونے کی وجہ سے کئی سالوں تک مشکلات کا سامنا کیا ہے اور ہمیں ملازمتیں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی کیوں کہ ہمارا اقامہ ان کے ماتحت تھا تاہم یہ ایک بڑی خبر ہے کہ اب کسی کو کسی کی طرف سے تکلیف یا زیادتی برداشت نہیں کرنی پڑے گی اور وہ جب چاہیں عزت کے ساتھ دوسری نوکری پر جاسکتے ہیں .