طالبان کے کابل سے11 کلومیٹر کی مسافت پر پہنچنے کے بعد افغان صدر اشرف غنی کا طالبان سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)طالبان کے کابل سے11 کلومیٹر کی مسافت پر پہنچنے کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے مذاکرات کا اعلان کر دیا ہے . تفصیلات کے مطابق طالبان نے34میں سے 20صوبوں پر قبضہ کر چکے ہیں ،افغان صدر اشرف غنی نے ملک کی بگڑتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے طالبان سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کر لیا .

صدارتی محل کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے سیاسی اور قبائلی رہنماوَں سے مشاورت کی ہے جس میں طے پایا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں . افغان صدر اشرف غنی نے طالبان سے بات چیت کے لیے مذاکراتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی، کمیٹی سیاسی اور قبائلی رہنماوَں پر مشتمل ہوگی . واضح رہے کہ طالبان نے 20 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ حاصل کر لیا ہے، صوبہ لوگر کا دارالحکومت پل علم بھی طالبان کے کنٹرول میں چلا گیا ہے . واضح رہے کہ طالبان افغان دارالحکومت سے صرف کابل سے 50 کلومیٹر دور موجود ہیں جب کہ افغان حکومت چند علاقوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے . افغانستان کے شمالی صوبوں کندز اور سرپل کے دارالحکومتوں میں طالبان جنگجوؤں اور افغان فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے،شمال میں جوزجان صوبے کے دارالحکومت شبرغان میں بی 52 بمبار طیاروں کی مدد سے 200 سے زیادہ طالبان جنگجوؤں کو ہدف بنایا گیا ہے،ادھرافغانستان کے جنوبی اروزگان صوبے میں چھ طالبان جنگجو سیکورٹی فورسزکے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے،مشرقی ننگرھار صوبے میں بعض مذہبی رہنماؤں نے افغان فوج کی حمایت کا اعلان کیا ہے،خوست صوبے کے شہر باک میں طالبان حملے کے بعد افغان فوج نے جوابی کارروائی شروع کردی،شمالی پنجشیر صوبے کے مقامی حکام نے کہاہے کہ طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے،قندھار کے بین الاقوامی ایئر پورٹ پر راکٹ حملوں کے بعد پروازیں معطل کردی گئیں جبکہ مشرقی پکتیا صوبے کے شہر سیدکرم میں ایک دھماکے میں ایک خاندان کے 12 افراد ہلاک ہوگئے،طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعوی کیا ہے کہ مسلح گروہ نے کنر صوبے کے شہروں شلطن اور اسمار پر بھی قبضہ کر لیا ہے . تاہم افغان حکومت نے تاحال ان قبضوں کی تصدیق نہیں کی،شمال مشرقی صوبے کے یہ شہر اب قندھار، غزنی، ہرات اور لشکر گاہ سمیت ان بڑے شہروں میں سے ایک بن گئے ہیں جہاں طالبان نے مکمل کنٹرول سنبھالنے کا دعوی کیا ہے . دریں اثنا طالبان نے پکتیکا صوبے کے مرکزی شہر شرنہ کے باہر دفاعی حدود عبور کرنے کا بھی دعوی کیاہے جبکہ پکتیکا کے شہروں یوسف خیل اور جانی خیل کے مراکز پر بھی کنٹرول سنبھالنے کا دعوی کیا گیا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان کے جنوبی اروزگان صوبے میں چھ طالبان جنگجو سیکورٹی فورسزکے فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے،جبکہ اروزگان کے صوبائی دارالحکومت ترینکوٹ میں مقامی لوگوں نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر شکایت کی،دوسری جانب مشرقی ننگرھار صوبے میں بعض مذہبی رہنماؤں نے افغان فوج کی حمایت کا اعلان کیا ہے،شمالی صوبوں کندز اور سرپل کے دارالحکومتوں میں طالبان جنگجوں اور افغان فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے،افغان وزارت دفاع کا کہناتھا کہ شمال میں جوزجان صوبے کے دارالحکومت شبرغان میں بی 52 بمبار طیاروں کی مدد سے 200 سے زیادہ طالبان جنگجوؤں کو ہدف بنایا گیا ہے،مشرقی خوست صوبے کے شہر باک میں طالبان حملے کے بعد افغان فوج نے جوابی کارروائی کی،شمالی پنجشیر صوبے کے مقامی حکام کا کہنا تھا کہ طالبان اور حکومتی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے،قندھار کے بین الاقوامی ایئر پورٹ پر حالیہ راکٹ حملوں کے بعد پروازیں معطل کردی گئیں جبکہ مشرقی پکتیا صوبے کے شہر سیدکرم میں ایک دھماکے میں ایک خاندان کے 12 افراد ہلاک ہوگئے،بعدازاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعوی کیا کہ مسلح گروہ نے کنر صوبے کے شہروں شلطن اور اسمار پر بھی قبضہ کر لیا ہے . تاہم افغان حکومت نے تاحال ان قبضوں کی تصدیق نہیں کی . شمال مشرقی صوبے کے یہ شہر اب قندھار، غزنی، ہرات اور لشکر گاہ سمیت ان بڑے شہروں میں سے ایک بن گئے ہیں جہاں طالبان نے مکمل کنٹرول سنبھالنے کا دعوی کیا ہے . اپنے ٹویٹ میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان نے شلطن شہر کے مرکز پر مکمل طور پر قبضہ کر لیا ہے جس میں پولیس کمانڈر اور ان کے ساتھی شامل ہیں،اسمار میں پولیس ہیڈ کوارٹر، انٹیلیجنس سنٹر اور تمام سامان اب طالبان کے قبضے میں ہے . دریں اثنا طالبان نے پکتیکا صوبے کے مرکزی شہر شرنہ کے باہر دفاعی حدود عبور کرنے کا بھی دعوی کیا . جبکہ پکتیکا کے شہروں یوسف خیل اور جانی خیل کے مراکز پر بھی کنٹرول سنبھالنے کا دعوی کیا گیا . تاہم افغان حکومت نے تاحال ان قبضوں کی بھی تصدیق نہیں کی ہے . . .

متعلقہ خبریں