پیٹرول کی قیمت کے تعین سے حکومت کا تعلق نہیں ہے

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء شاہد خاقان عباسی نے کہا ہےکہ پیٹرول کی قیمت کے تعین سے حکومت کا تعلق نہیں ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ڈیلرز کو کرنا پڑے گا، حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی سیل ٹیکس نہیں لے رہی . انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے پیٹرولیم ڈیلرز کا جو حق ہے وہ ان کو ملے، جو لوگ پیٹرولیم مصنوعات عوام تک پہنچاتے ہیں ان کو حق ملنا چاہیے، مجھے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے میکانزم سے اتفاق نہیں ہے .


شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے 9 فیکٹرز کا تعین اوگرا کرتا ہے، حکومت کا قیمتوں کے تعین کے 12 فیکٹرز پر کوئی کنٹرول نہیں، حکومت اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی سیل ٹیکس نہیں لے رہی .
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت کے تعین سے حکومت کا تعلق نہیں ہے، اگر نظام بنانا ہے تو قیمتوں کے عمل کو ڈی ریگولیٹ کرنا پڑے گا، عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اوپر نیچے ہوتی رہتی ہیں .

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین ڈیلرز کو کرنا پڑے گا . دوسری جانب پاکستان ڈالر کے شدید بحران سے گزر رہاہے ، حالیہ سیلاب نے سات ماہ کے وقفے کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے کے باوجود بڑے اقتصادی بنیادی اصولوں کو مزید بگاڑ دیا . جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں قائم مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے سرمہر ردِعمل کی توقعات پر پاکستان نے ابھی تک آئی ایم ایف سے اپیڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ یا قدرتی آفات سے متعلق امدادی سہولت کی فراہمی کے لیے نئی درخواست نہیں کی .
شدید سیلاب کے تناظر میں ابتدائی تخمینہ نقصانات جو 18 ارب ڈالرز کی حد میں ہیں، پاکستان کے زرعی شعبے کو سب سے زیادہ دھچکے کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ رواں مالی سال 2022-23 کے لیے 3.9 فیصد کے متوقع ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی صفر رہ سکتی ہے یا منفی میں جا سکتی ہے . رپورٹ کے مطابق زرعی شعبے کی بدترین کارگردگی اشیاء کی درآمدات کی بڑھتی ہوئی طلب پر دباؤ ڈالے گی اور اگر پاکستان ڈالر کی آمدورفت کی مطلوبہ سطح پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے رواں مالی سال میں خوراک کی قلت پیدا ہو سکتی ہے .
اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق ڈالر کی آمد بہتر بنائے یغیر پاکستان کی کلاں اقتصادی کمزرویاں کہیں نہیں جا رہی ہیں . دوسری جانب امریکی ادارہ یو ایس ایڈ کے ایڈمنسٹریٹر سمانتھا پاور نے پاکستان میں مون سون بارشوں کے نتیجے میں آنے والے شدید سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے 20 ملین ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے اثرات پورے پاکستان میں بڑے پیمانے پر محسوس کئے گئے ہیں .
ایک اندازے کے مطابق سیلاب سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں، تقریباً 1,400 اموات ہو چکی ہیں، اور 12,700 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں . انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے، جس میں 1.7 ملین سے زیادہ مکانات، ایک اندازے کے مطابق 13.8 ملین ایکڑ کاشتکاری کی اراضی، ہزاروں میل سڑکیں اور سینکڑوں پل تباہ ہو گئے ہیں . یہ امداد ان تباہ کن سیلابوں سے متاثرہ پاکستانی عوام کی مدد کے لیے 30 ملین ڈالر کی گزشتہ ہفتے کی گئی امداد کے علاوہ ہے .

. .

متعلقہ خبریں