اسلام آباد(قدرت روزنامہ) اینٹی کرپشن نے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا . شیریں مزاری پر اراضی کے رکارڈ کو غائب کرنے اور ٹمپرنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا .
شیریں مزاری پر یہ بھی الزام عائد تھا کہ لینڈ ریفارمز کے تحت اراضی کو واپس نہیں کیا گیا . فیڈرل لینڈ کمیشن نے شیریں مزاری کے خلاف رپورٹ دی تھی .
شیریں مزاری نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا کہ سیاسی مخالفت پر غلط رپورٹ دی گئی . ہائیکورٹ سے شیریں مزاری کو ریلیف ملنے کے بعد معاملہ سپریم کورٹ چلا گیا تھا . فیڈرل لینڈ کمیشن نے اپنے پہلے فیصلے کو غلط تسلیم اور دوسرا جواب جمع کرایا . واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا .
اسلام آباد ہائی کورٹ آئی ایچ سی نے ہفتہ کی رات سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کی سینئر رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے پولیس سے کہا کہ انہیں فوری طور پر حراست سے رہا کیا جائے .
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاق کو معاملے پر عدالتی کمیشن تشکیل دے کر ٹی او آرز عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا . چیف جسٹس نے شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی . چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر سابق وزیر کو عدالت میں پیش کیا گیا . سلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ گرفتاری بظاہر "غیر قانونی" تھی، مزاری کی فوری رہائی کا حکم دیا اور حکام سے کہا کہ وہ سابق وزیر کا فون انہیں واپس کریں . جسٹس من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ شیریں مزاری کی گرفتاری عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو بتانے سے پہلے کسی رکن پارلیمنٹ کو گرفتار نہ کیا جائے .
. .