اسلام آباد(قدرت روزنامہ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا . پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو جیل انتظامیہ نے رہائی سے متعلق آگاہ کردیا .
شہباز گل نے جیل سے ضمانت منظور ہونے پر شکرانے کے نوافل ادا کیے . روبکار جاری ہونے پر شہباز گل کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا جائے گا .
اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر نے روبکار جاری کی . خیال رہے کہ ق چیف جسٹس نے بغاوت کے مقدمے میں شہباز گل کو رہا کرنے کا حکم دے دیا . عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد احکامات جاری کئے . عدالت نے شہباز گل کو 5 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا . اسلام آباد ہائیکورٹ میں بغاوت مقدمے میں شہباز گل کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی .
ملزم کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بدنیتی اور سیاسی بنیادوں پر یہ کیس بنایا گیا،اس کیس میں تفتیش مکمل ہو چکی ہے پورا کیس ایک تقریر کے اردگرد گھومتا ہے . چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گل نے کہیں تھیں؟کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کر سکتے ہیں؟چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آئین کے مطابق فوج کو سیاست میں ملوث کیا جا سکتا ہے؟ کیا سیاسی جماعت کے ایک ترجمان کے ان الفاظ کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ صرف تقریر نہیں ہے،بغاوت میں کوئی افسر یا اہلکار ملوث ہو تو پھر شہباز گل شامل جرم ہو سکتا ہے،جس کا دل کرتا ہے دوسرے کو غدار کہہ دیتا ہے،گزشتہ اور موجودہ حکومت نے بغاوت کے مقدمات بنائے .
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شہباز گِل کی تقریر کے بعد انویسٹی گیشن میں کسی سے رابطے کا پتہ چلا؟ کیا ابھی تک شہباز گِل کے خلاف کوئی متضاد مواد سامنے آیا ہے؟وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بدنیتی اور سیاسی بنیادوں پر یہ کیس بنایا گیا،اس کیس میں تفتیش مکمل ہو چکی ہے پورا کیس ایک تقریر کے اردگرد گھومتا ہے . ملزم کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا ہے کہ شہباز گل کی درخواست ضمانت ایڈیشنل سیشن جج نے مسترد کی تھی .
مقدمہ میں 14 دفعات لگائی گئیں ہیں . تفتیش مکمل ہو چکی ہے،برآمدگی اور کوئی نہیں کرنی . انہوں نے دلائل دیے ہیں کہ ایک تقریر پر شہباز گل کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا . شہباز گل کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے . شہباز گل پی ٹی آئی حکومت میں معاون خصوصی تھے . شہباز گل کو حکومت ختم ہونے کے بعد عمران خان کا چیف آف ا سٹاف بنا دیا گیا . شہباز گل حکومت پر بہت تنقید کرتے ہیں .
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شہباز گل کے وکیل کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا اور قرار دیا کہ آپ قانونی نکات پر دلائل دیں . شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنا یا . چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا یہ ساری باتیں شہباز گِل نے کہیں تھیں؟ کیا ان تمام باتوں کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟انہوں نے ریمارکس دیے کہ کیا سیاسی جماعت کے ایک ترجمان کے ان الفاظ کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟کیا سیاسی جماعتوں کو آرمڈ فورسز کو سیاست میں دھکیلنا چاہیے؟یہ صرف تقریر نہیں ہے .
وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کی گفتگو کا کچھ حصہ نکال کر سیاق و سباق سے الگ کر دیا گیا . اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد بغاوت کے مقدمے میں شہباز گل کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی .