2023ء کے عام انتخابات کے لیے عمران خان ، آصف علی زرداری اور نواز شریف نے سیاسی گٹھ جوڑ شروع کر دی

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) موجودہ سیاسی حالات اور آنے والے عام انتخابات 2023ء سے متعلق سینئیر کالم نگار مظہر عباس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ عام انتخابات اگر شیڈول کے مطابق اکتوبر2023ء میں ہوں تو ابھی بہت دور ہیں . لیکن عمران خان ، آصف علی زرداری اور نواز شریف نے ابھی سے کامیابی کے لیے سیاسی گٹھ جوڑ شروع کر دئیے ہیں .

چونکہ زیادہ توجہ پنجاب کے آئند ہ سیاسی منظر نامے پر ہوگی اس لیے چھوٹی پارٹیوں اور پارٹیوں کے اندر مایوس عناصر سے رابطوں کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں . انہوں نے اپنے حالیہ کالم میں بتایا کہ اسی مقصد کے لیے وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے چوہدری مونس الٰہی سے ملاقات کی تھی جو سیاسی اہمیت کی حامل ہے . ایک زمانے میں مونس الہیٰ عمران خاں کو پسند نہیں تھے، انہیں کابینہ میں بھی شامل نہیں کیا تھا . یہ ملاقات ان اطلاعات کے بعد ہوئی ہے کہ آصف علی زرداری اور چوہدری پرویز الہیٰ کی دو گھنٹے علیحدگی میں ملاقات میں ان میں سیاسی مفاہمت ہوئی ہے . ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کا معاملہ بھی زیر غور آیا . چوہدری پرویز الہیٰ نے وزیر اعظم کو آصف زرداری سے اپنی ملاقات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو دستبردار کراکے پنجاب سے سینیٹروں کے بلا مقابلہ انتخاب میں مدد دینے میں آصف زرداری کے کردار کا بھی ذکر کیا . مظہر عباس نے بتایا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ملاقاتوں کا مقصد ایک ہی تھا کہ مسلم لیگ ن کا راستہ کیسے روکا جائے جس نے تمام حربوں کے باوجود اپنا ووٹ بنک برقرار رکھا . پی ٹی آئی، پی پی پی اور مسلم لیگ ق تینوں کے کیمپوں میں اس پر تشویش ہے . واحد چیز جو مسلم لیگ ن کے ووٹ بنک کو نقصان پہنچا سکتی ہے وہ پارٹی کے دو بیانیوں پر کنفیوژن ہوسکتا ہے، یعنی ایک نواز شریف اور مریم نواز کا اور دوسرا شہباز شریف کا . زیادہ امکان یہی ہے کہ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد کی بجائے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کرے گی . مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف میں اس سلسلے میں مفاہمت ہوچکی ہے . انہوں نے کہا کہ زیادہ امکان اسی بات کا ہے کہ عمران خاں تنہا پرواز کریں گے . ان کے مسلم لیگ ق یا ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ انتخابی اتحاد کا امکان بہت کم ہے . البتہ وہ گجرات کے چوہدریوں اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کرلیں گے . پی ٹی آئی کا ایک اور کمزور علاقہ سندھ ہے . کراچی سے سنگین تنظیمی مسائل کی بھی اطلاعات ہیں . انہوں نے مزید کہا کہ لیکن پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی کمزور پوزیشن کو مد نظر رکھتے ہوئے زرداری نے 2018ء کے مقابلے میں کچھ زیادہ نشستیں حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے . پنجاب میں بھی انہیں جنوب سے کچھ زیادہ نشستوں کی توقع ہے . . .

متعلقہ خبریں