کوئٹہ (قدرت روزنامہ) جے یو آئی نے وفاق کے بعد بلوچستان حکومت میں بھی شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے . صوبائی کابینہ میں بھی رد و بدل کا امکان ہے .
بلوچستان میں ایک بار پھر سیاسی ہلچل مچ گئی . دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے بعد جے یو آئی نے بلوچستان حکومت میں شامل ہونے کا بھی حتمی فیصلہ کر لیا . وزیراعلیٰ بلوچستان کی اسلام آباد میں جے یو آئی کے صوبائی امیر مولانا واسع کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا راونڈ آج رات کو ہو گا .
اس سے قبل وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو گذشتہ رات مولانا واسع سے بھی ملاقات ہوئی جس میں وزارتوں کے فارمولے پر بات چیت ہوئی . جمعیت کی جانب سے پی ٹی آئی کو صوبائی حکومت سے نکالنے کی شرط کے بعد صوبے میں چار وزارتیں اور ایک مشیر کا عہدہ مانگ لیا .
جے یو آئی نے پی اینڈ ڈی،صحت اور زراعت کے محکموں کی مانگ لی ہے . اس حوالے سے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی اپنی جماعت اور دیگر اتحادیوں سے مشاورت جاری ہے .
بلوچستان میں پی ٹی آئی کے 7 ارکان کے ساتھ دو وزارتوں ڈپٹی اسپیکر اور ایک پارلیمانی سیکرٹری کے ساتھ کابینہ کا حصہ ہے . وزیراعلیٰ کی جانب سے بی این پی مینگل کو بھی حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے . سردار اختر مینگل نے حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے اختیار پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کو دے دیا . رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بلوچستان کابینہ میں ردوبدل سے باپ پارٹی کے کچھ وزراء بھی ناراض ہیں .
باپ پارٹی میں اختلافات کی خبریں پھر سے گردش کرنے لگی ہیں . صوبائی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے 24 ارکان ہیں جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے 11, بی این پی کے 10، پی ٹی آئی کے 7 ، عوامی نیشنل پارٹی کے 4، بی این پی عوامی کے 2، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے دو، پاکستان نیشنل پارٹی عوامی، مسلم لیگ ،جمہوری وطن پارٹی کا ایک، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کا ایک جب کہ ایک آزاد امیدوار ہے .