نازیبا ویڈیوز بھیجنے کا الزام، ہائی کورٹ نے تنویر الیاس پر مقدمے کا حکم کالعدم قرار دیدیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک شہری کے حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے آزاد کشمیر اسمبلی کے نو منتخب رکن سردار تنویر الیاس پر نازیبا ویڈیوز بھیجنے اور ہراساں کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے کا حکم کالعدم قرار دیدیا . عدالتِ عالیہ کی جانب سے ایف آئی اے کو کیس میں انکوائری جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے انکوائری کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کر سکتا ہے .

جسٹس آف پیس عطاء ربانی نے سردار تنویر الیاس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا . ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ متنازع ویڈیو سے متعلق الزام سے پیکا 2016ء کا کوئی جرم سر زد نہیں ہوتا، جسٹس آف پیس کو ایف آئی اے کے مقدمات میں براہِ راست مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے کا اختیار نہیں، ایف آئی اے کے قانون کے مطابق معاملے کی انکوائری ضروری ہوتی ہے، انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ہی ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہے . چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ایسے لگتا ہے کہ ایف آئی اے نے ملزم کے حق میں رپورٹ بنائی ہے . ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس عدالت نے دیگر مقدمات میں ایف آئی اے کو جو ہدایات دیں ہم ان پر عمل کر رہے ہیں، اس درخواست میں بھی ملزم کے حوالے سے قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائی گئی . واضح رہے کہ سیشن کورٹ نے نازیبا ویڈیو بھیجنے پر ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا . درخواست گزار نے پی ٹی آئی کے رہنما تنویر الیاس پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا . درخواست گزار خواجہ فہیم کی جانب سے کوئی بھی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا . درخواست گزار خواجہ فہیم نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ تنویر الیاس نے اپنے نمبر سے مجھے نازیبا ویڈیو بھیجی اور ہراساں کیا . . .

متعلقہ خبریں