وزیراعظم الیکشن کا وعدہ کریں تو پارلیمنٹ میں واپس جانے کا آپشن موجود ہے، اسد قیصر

اسلا م آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پارٹی کے پاس پارلیمنٹ میں واپس جانے کا آپشن موجود ہے،یہ کئی جماعتوں کی مخلوط حکومت ہے جسے ہر معاملے پر مشاورت کرنی پڑتی ہے اور خود کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی،نئے مینڈیٹ کیلئے انتخابات کی جانب بڑھنا چاہیے، عوام سے رجوع کرنا چاہیے اور جسے بھی مینڈیٹ ملے اسے عوامی مسائل کے حل کے لیے حکومت بنانی چاہیے،پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں سے استعفوں کا آپشن موجود ہے .
ایک انٹرویومیںاسد قیصر نے کہا کہ یہ حکومت ناجائز اور امپورٹڈ ہے، اس کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے، اس کے ساتھ یہ بہت کمزور حکومت ہے، یہ کئی جماعتوں کی مخلوط حکومت ہے جسے ہر معاملے پر مشاورت کرنی پڑتی ہے اور خود کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی .


انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو سنگین مسائل کا سامنا ہے، معاشی صورتحال خراب ہے، سیلاب کی وجہ سے مشکل حالات کا سامنا ہے، ان مسائل سے کوئی کمزور حکومت نمٹ نہیں سکتی، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ نئے مینڈیٹ کیلئے انتخابات کی جانب بڑھنا چاہیے، عوام سے رجوع کرنا چاہیے اور جسے بھی مینڈیٹ ملے اسے عوامی مسائل کے حل کے لیے حکومت بنانی چاہیے .

انہوںنے کہاکہ اب سننے میں آرہا ہے کہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جگہ مفرور اسحق ڈار کو وزیر خزانہ بنایا جارہا ہے، ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک کہ نئے انتخابات نہ ہوں . جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ نے قومی اسمبلی میں واپس جانے سے متعلق سوچ بچار کی ہے تو سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس بارے میں ابھی تک حتمی فیصلہ اور تبادلہ خیال نہیں کیا گیا، ہم صرف سمجھتے ہیں کہ اس وقت اس حکومت کا وقت ختم ہوچکا ہے، اس حکومت کا مزید اقتدار میں رہنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے .
انہوں نے سوال اٹھایا کہ آج کل جو بجلی کے بل متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے عام آدمی کو موصول ہو رہے ہیں، کیا وہ اسے ادا کرسکتے ہیں، مہنگائی کی صورتحال، اشیائے خورونوش کی قیمتوں کے باعث غریب آدمی کی زندگی تنگ ہو رہی ہے، ان مسائل کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ حکومت بہت کمزور ہے، بہت مجبور ہے، ان کے پاس فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے . اسد قیصر نے کہا کہ اس حکومت کے اندر حالات کو سدھارنے کی صلاحیت نہیں ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے باوجود ڈالر اوپر جارہا ہے، روپیہ تنزلی کی جانب جارہا ہے، دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں اور آپ یہاں قیمتیں بڑھا رہے ہیں، بیروزگاری بڑھ رہی ہے، کسان رو رہا ہے .
جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر حکومت مذاکرات کے لیے رضا مندی ظاہر کرے اور کہے ہم پارلیمان کے فورم پر بات چیت کے لیے تیار ہیں تو کیا آپ پارلیمنٹ میں واپس جاسکتے ہیں، اسد قیصر نے جواب دیا کہ دیکھیں بالکل یہ آپشن موجود ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ یہ بات وزیر اعظم خود کہیں، الیکشن کے لیے ایک تاریخ کا وعدہ کریں اور بتائیں کہ اس کا فریم ورک کیا ہوگا، اس کے بعد اگر اس سلسلے میں کوئی قانون سازی کرنی ہو، کسی بل میں کوئی ترمیم و تبدیلی کرنی ہو، اس پر ہم سوچ سکتے ہیں، اس پر کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں .
انہوںنے کہاکہ یہی نکتہ نظر عمران خان کا بھی ہے، میں جو کہہ رہا ہوں وہ پارٹی پالیسی ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ یہ سب سے پہلے الیکشن کا اعلان کریں، ہمارے ساتھ طے کریں کہ الیکشن کب ہوں گے، اسمبلیاں کب تحلیل ہوں گی، اس کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم صاف شفاف انتخابات کیلئے کچھ انتخابی اصلاحات کرنا چاہتے ہیں، قانون سازی کرنا چاہتے ہیں، ہم اس کیلئے تیار ہیں، ہم اسمبلی میں اس کے لیے بالکل تیار ہیںِ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ عمل بہت طویل نہ ہو .
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں سے استعفوں کا آپشن موجود ہے، اس پر پارٹی میں مشاورت جاری ہے، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ استعفے دے دیے جائیں جبکہ کچھ سمجھتے ہیں کہ صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی نہیں ہونا چاہیے . انہوںنے کہاکہ عوام اس حکومت سے پریشان ہیں جبکہ حکمراں اپنے اللوں تللوں میں لگے ہوئے ہیں، تمام پارٹیاں حکومت میں ہیں، وزارتوں کے مزے لے رہی ہیں، ان کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے، سندھ میں سیلاب کے باعث بری صورتحال ہے لیکن حکومت کو کوئی پرواہ نہیں ہے اس لیے آئندہ انتخابات ان حکمرانوں کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہوں گے .

. .

متعلقہ خبریں