پاکستان میں پہلی بار کتوں کیلئے اسلام آباد میں آبادی کنٹرول سینٹر قائم

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)) وفاقی دارالحکیومت اسلام آباد میں ملک میں پہلی بار کتوں کیلئے آبادی کنٹرول سینٹر قائم کردیا گیا . ڈان اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان کا پہلا آوارہ کتوں کی آبادی کنٹرول سینٹر کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے قائم کیا ہے، ترلائی کے علاقے میں پارک روڈ پر قائم کیے گئے ڈاگ سینٹر میں 500 سے زائد کتے رکھنے کی گنجائش ہے، جہاں کتوں کیلئے کھیل، آرام کرنے کی جگہیں، سرجیکل یونٹ، ویکسی نیشن سینٹر اور لیبارٹری کے لیے الگ جگہ مختص کی گئی ہے .


بتایا گیا ہے کہ چیف کمشنر اسلام آباد اور چیئرمین سی ڈی اے ریٹائرڈ کیپٹن محمد عثمان یونس نے ڈاگ سینٹر کا افتتاح کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ملک کا واحد شہر ہے جہاں ایسا سنٹر قائم کیا گیا ہے، اسلام آباد کے مختلف علاقوں بالخصوص دیہی علاقوں سے آوارہ کتوں کے کاٹنے کی شکایات موصول ہوئیں لیکن کوئی مستقل حل نہیں نکل سکا تاہم اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کتے پکڑنے والے اپنے آپریشن کے دوران کسی شہری کے پالتو جانور کو نشانہ نہ بنائیں بلکہ صرف شکایت موصول ہونے پر ہی کارروائی کی جائے .
رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد میں قائم ایک گروپ جو آوارہ اور جنگلی جانوروں کو ریسکیو سروسز فراہم کرنے والی تنظیم ہیلپ ویلفیئر آرگنائزیشن (ایچ ڈبلیو او) کی شریک بانی فریال نواز نے دسمبر 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس میں کہا گیا کہ ہر سال سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کے اہلکار اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں سیکڑوں آوارہ کتوں کو مارنے کے لیے شاٹ گن یا زہر کا استعمال کرتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ شہریوں کے لیے پریشانی اور صحت کے لیے خطرہ ہیں .
درخواست میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹس کو بطور دلیل استعمال کیا گیا کہ کتوں کو مارنے سے ریبیز اور دیگر بیماریوں کا خطرہ کم نہیں ہوتا لیکن یہ صحت کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے، اس کی بنیاد پر مطالبہ کیا گیا تھا کہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی کے سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے صحت مند آوارہ کتوں کو گولی مارنا اور ان کو زہر دینا غیر انسانی اور آئین، قوانین اور اسلامی اصولوں کے منافی قرار دے کر اسے بند کیا جانا چاہیے .

. .

متعلقہ خبریں