وزیراعظم ہاؤس سے آڈیولیکس کا معاملہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) سوشل میڈیا پر متعدد آڈیو لیکس کے وائرل ہونے کے بعد انٹیلی جنس بیورو کو تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے . دی نیوز کے مطابق یہ خلاف ورزی اس حقیقت کے باوجود ہوئی ہے کہ وزیراعظم آفس یا ان کی رہائشگاہ میں روزانہ تلاشی کی مشق ہوتی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہاں پر کوئی جاسوسی کا آلہ یا ڈیوائس تو موجود نہیں .


تلاش کا یہ کام انٹیلی جنس بیورو کے ایس او پیز کے مطابق ہے کیونکہ یہی ایجنسی وزیراعظم، ان کی رہائشگاہ اور ان کے دفتر کی سیکیورٹی پر مامور ہے . گزشتہ روز وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کی مبینہ آڈیو ٹیپ منظر عام پر آئی تھی، جس میں بظاہر ایک شخص وزیر اعظم کو مطلع کر رہا ہے کہ مریم نواز شریف اپنے داماد کے لیے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرانے کا کہہ رہی ہیں .
وہ شخص بتا رہا ہے کہ آدھا پلانٹ بھارت سے آ چکا تھا اور آدھا باقی ہے . اس پر دوسرا شخص شہباز شریف کو مشورہ دیتا ہے کہ یہ کام اسحاق ڈار سے کرا لیں، وہ سمجھا دیں گے . پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں نے اس آڈیو کو ٹویٹر اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیا اور نون لیگ کو اس مسئلے پر آڑے ہاتھوں لیا . اس آڈیو لیک کے حوالے سے ایک ٹویٹر ٹرینڈ بھی چل رہا ہے، جس کی مد میں اکتالیس ہزار سے زائد ٹویٹس کی جا چکی ہیں .
اس مسئلے پر سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ''شریف خاندان کلیئرنس کے بغیر اپنی شوگر ملوں کے لیے انجنز بھارت سے منگواتا ہے . ‘‘ فواد چوہدری نے ان لیکس کو انٹیلیجنس ایجنسیز کی ناکامی قرار دیا . پی ٹی آئی کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے لکھا، ''مریم نواز ایک کرپٹ مجرم ہیں، قوم کی بیٹی نہیں . انہیں قوم کی بیٹی کہہ کر قوم کی بیٹیوں کی توہین نہ کی جائے .

. .

متعلقہ خبریں