امارات میں ڈھائی سال بعد فاصلے کے بغیر نماز کے روح پرور مناظر

دبئی (قدرت روزنامہ) متحدہ عرب امارات میں عالمی وباء کورونا کے بعد پہلی بار سماجی فاصلے کے بغیر نماز ادا کی گئی . خلیج ٹائمز میڈیا کے مطابق پیر کے روز منعقدہ ایک ورچوئل میڈیا بریفنگ میں حکام نے مساجد میں پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا جس کے نتیجے میں آج ملک میں نماز فجر کے لیے مساجد کے مناظر گزشتہ ڈھائی سال کے مقابلے بالکل مختلف تھے کیوں کہ نماز کے لیے کھڑے نمازیوں کے درمیان فاصلہ آج سے ختم ہوگیا .


بتایا گیا ہے کہ ماسک، نمازی چٹائیوں اور تسبیحات کے ساتھ اپنے چہروں پر روشن مسکراہٹوں کے ساتھ رہائشی بغیر کسی فاصلے کے باجماعت نماز پڑھنے کا خیرمقدم کرنے کے لیے بڑی تعداد میں مساجد پہنچے اور جیسے ہی نمازیوں نے سلام پھیرا تو انہیں ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے اور گلے ملتے ہوئے دیکھا گیا .
یہ مناظر بالکل ہی مختلف ہیں کیوں کہ 2020ء کے اوائل میں جب کورونا وبا نے حملہ کیا تو مساجد میں نمازوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور رہائشیوں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اپنی نماز گھروں میں ادا کریں، اس کے بعد 8 ماہ کے وقفے کے بعد سماجی دوری برقرار رکھنے، اپنی نماز کی چٹائی لے جانے اور ماسک کے سخت قوانین کو برقرار رکھتے ہوئے مساجد میں نماز جمعہ کے لیے مذہبی فرائض دوبارہ شروع کیے گئے، گزشتہ سال ستمبر میں نمازیوں کے درمیان جسمانی فاصلہ دو میٹر سے کم کر کے 1.5 میٹر کر دیا گیا تھا اور اس سال فروری میں مزید کم کرکے ایک میٹر کر دیا گیا تھا .

دبئی انٹرنیشنل سٹی کی ایک مسجد کے امام ڈاکٹر عبدالحمید ظفر نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے ایک بڑی خبر ہے، اس سے نمازیوں میں حقیقی خوشی کی لہر پھیل گئی کیوں کہ وہ اس لمحے کا کافی عرصے سے انتظار کر رہے تھے کیوں کہ سیدھی صف میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور نصیحت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس اوقات تک نماز شروع نہیں کرتے تھے جب تک کہ وہ اس بات کا یقین نہ کر لیں کہ نمازیوں کے درمیان ایک سیدھی صف میں کوئی فاصلہ نہیں ہے .
NGS کے رہائشی امام اور المنار اسلامک سنٹر کے خطیب شیخ ایاز ہاؤسی نے کہا کہ زندگی اور موت کی صورت حال میں شرعی حکم کو تبدیل کیا جا سکتا ہے، نمازیوں کے درمیان سماجی دوری کو ایک ٹھوس وجہ سے متعارف کرایا گیا تھا اور ہم سب اس سے واقف ہیں جو ظاہر ہے کہ ہماری صحت کی حفاظت کے لیے ہے، جو نمازی اپنے مذہبی فرائض کو مساجد کے باہر ضرورت سے زیادہ گرمی میں ادا کرتے ہیں انہیں ان مشکل وقتوں کا ضرور اجر ملے گا .
سعد عقیل اپنے پڑوسیوں کے ساتھ برشا ہائٹس کی ایک مسجد میں صبح کی نماز پڑھنے آئے، عقیل نے کہا کہ سماجی فاصلے کی وجہ سے میں نے دعا کرتے وقت ہمیشہ کچھ کمی محسوس کی، اب یہ پابندی ختم ہونے سے بھائیوں میں ہر چیز سے قطع نظر مضبوطی سے تعلق کا احساس واپس آجائے گا . ایک اور نمازی مجیب الرحمٰن نے کہا کہ جب مساجد میں سماجی دوری شروع ہوئی تو مجھے یہ عجیب لگا لیکن اب یہ احساس پرانے وقتوں جیسا ہے .

. .

متعلقہ خبریں