لوگوں کی منتیں ترلے کرتےکرتے جب تھک گیا تواللہ سے لولگائی توہوم میڈبریانی کاراستہ کھلا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ک رون ا وائر سنے پوری دنیاکوصحت کے حوالے سے نہ صرف اپنی لپیٹ میں لے رکھاہے بلکہ اس نے معاشی مسائل کابھی ایک ایساطوفان  بپاکررکھاہے جس کے سبب بہت سارے ہنرمند اورپڑھے لکھے افرادبھی بے روز گارہوگئے . ان حالات میں کامیاب وہی افرادہوسکے جنہوں نے خود کوان بدلتے ہوئے حالات میں تبدیل کیااورروزگارکے نت نئے طریقے ڈھونڈے اوران کواپناکراس کشمکش کے دورمیں حلال روزگارکمانے کی جدوجہدکی .

ایسے ہی ایک انسان لمز اورکینیڈا کی میگل یونیورسٹی سے انٹرپرائز مینجمنٹ کی ٹریننگ حاصل کرنے والے اورتدریس کے شعبے سے منسلک محمد عمرکمال بھی ہیں جوکہ ایک موٹیویشنل اسپیکراورفنڈریزنگ کے لیے مختلف اداروں کوخدمات فراہم کرتے تھے . ماتھے پرمحراب کے نشان والے پرنورشکل والے عمرکمال کودیکھ کردل خود بخود اس انسان کے احترام پرمجبورہوجاتاہے . حالیہ وباکےحالات کے سبب بیروزگارہونے کی وجہ سے عمرکمال شدیدمشکلات کاشکارتھے ان کاکہناتھاکہ ا نہوں نے روزگارکے حصول کے لے د نیاکے لوگوں کی بہت منتیں کیں اورترلے کیے مگر وہ غلط تھے کہ انہوں نے اللہ کے بجائے اللہ کے بندوں سے لولگائی . آنکھوں میں آنسوبھرے عمرکمال صاحب کایہ کہناتھاکہ جب انہیں اس بات کااحساس ہواکہ زرق کاوعدہ تواللہ نے کیاتھاوہ بندوں سے مانگ کرگناہ گارہورہے ہیں . یہ محسوس ہونے کے بعد تین ماہ تک انہوں نے رو رو کر اللہ سے اپنے گناہ کی معافی طلب کرنی شروع کر دی، تین ماہ کے بعد انہیں اپنے اندر ایک روشنی محسوس ہوئی . اور انہیں لگا کہ ان کی توبہ قبول ہو گئی ہے اور ان کو بارگاہ خداوندی سے کہا گیا کہ اب جو بھی اللہ سے مانگناہے مانگ لو . چار سال کی بے روزگاری اور نوکری کی تلاش کے بعد انہوں نے اور ان کی بیوی نے یہ فیصلہ کیا کہ اب ایک ایسا کام شروع کیا جائے جو کہ اپنے بل بوتے پر شروع کیا جائے . اس میں کسی دوسرے پر انحصار نہ ہو ان کی بیگم لبنیٰ جو کہ خود بھی تدریس کے شعبے سے منسلک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماہر شیف بھی تھیں انہوں نے گھر پر بریانی بنا کربیچنے کا مشورہ دیا . عمر کمال صاحب کا کہنا تھا کہ ان کی بیگم نے ان کو بریانی بنا کر ڈبوں میںپیک کر کے بیچنے کے لیے دی شروع میں پندرہ ڈبے بنا کر جب وہ بیچنے کے لیے گئے تو یہ ان کی زندگی کا سب سے مشکل مرحلہ تھا کہ وہ کس طرح آواز لگا کر بریانی بیچنا شروع کریں . مگر پھر ان کے اندر موجود عمر کمال نے ان کو ایک چپیڑ لگائی کہ ابھی تو تم اللہ تعالی سے معافی مانگ کراور دنیا کے لوگوں کو چھوڑ کر صحیح جگہ پر پہنچے ہو اور ایک بار پھر راستے سے بھٹک رہے ہو . اس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ گاڑی سے دوبارہ نکلا اور اس کے بعد سے آج تک ہوم میڈ بریانی بوم میڈ بریانیکی آواز لگانی بند نہیں کی . اس حوالے سے ان کی تعلیم یافتہ بیوی لبنیٰ کا یہ کہنا تھا کہ شروع میں ان کو یہ محسوس ہوتا تھا کہ عمر بریانی بیچنے کے بجائے اللہ واسطے بانٹ آتے ہیں اور ان کو کہیں سے پیسے لے کر دے دیتے ہیں تاکہ وہ خوش ہو جائیں . مگر پھر وقت کے ساتھ ساتھ ان کو یہ یقین آتا گیا کہ واقعی ان کی بنائی گئی بریانی اسلام آباد کے لوگوں میں نہ صرف پسند کی جا رہی ہے بلکہ اس کی فروخت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے . عمر کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ شروع کے کچھ دنوں میں جب بریانی نہیں بکتی تھی تو وہ واقعی ایسا ہی کرتے تھے کہ بریانی کو بھوکے لوگوں میں بانٹ کر دوست سے ادھار لے کر لبنیٰ کو پیسے سے دیاکرتے تھے . اب ان کا ہوم میڈ بریانی کا کاروبار دن بدن ترقی کرتا جا رہا ہے اور ان کی بریانی اسلام آباد کے لوگوں کی پسند بنتی جا رہی ہے اس وجہ سے ان کا ارادہ ہے کہ وہ ہوم میڈ بریانی کا ایک ریستوران شروع کریں گےاور اپنے کاروبار کو ترقی دیں گے . سچ ہے محنت میں کوئی عار نہیں ہے اور کوئی بھی کام چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ہے . انسان کوشش کرے تواللہ تعالیٰ ـاس کوشش میں ضرور برکت ڈالتا ہے . . .

متعلقہ خبریں