لاہور(قدرت روزنامہ) قومی احتساب بیورو ایون فیلڈ ریفرنس میں نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز کی بریت کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو فوری چیلنج کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا . ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دی گئی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا تھا .
ڈان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے نیب کے ترجمان ندیم خان نے کہا کہ نیب کو ابھی تک فیصلے کی تحریری کاپی موصول نہیں ہوئی،ہم تحریری حکم نامہ کے بعد فیصلہ کریں گے کہ فیصلے کو چیلنج کرنا ہے یا نہیں . نیب کے ایک سابق عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے قوانین میں حالیہ ترامیم کے بعد نیب کی جانب سے کیس میں مضبوط دلائل پیش نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے سزا یافتہ افراد ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے .
انہوں نے مزید کہا کہ نیب کے پاس اس کیس میں مضبوط دلائل نہ ہونے کی وجہ سے نیب کے نئے چیئرمین آفتاب سلطان اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہ کرنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں . یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی 7 سال قید کی سزا کو کالعدم قرار دیا . عدالت نے مریم نواز کو بری کر دیا تھا . کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایک سال قید کی سزا کو بھی کالعدم قرار دیا گیا تھا .
عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن (ر )صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنایا تھا . عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بریت کی اپیلیں منظور کیں . اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا . مریم نواز کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی .
دورانِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف اور مریم نواز کا تعلق ثابت نہیں ہو رہا . نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت میں کہا کہ میں نے پہلے بتایا نیلسن اور نیسکول کمپنیاں کب بنیں،پھر بتایا کہ ان کمپنیوں نے یہ پراپرٹیز کب خریدیں،انہوں نے انکار کیا کہ یہ پراپرٹیز 1993 سے ان کے پاس ہیں .