انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کا کابل کی نئی حکومت کو وقت سے پہلے تسلیم کرنا غلطی ہوگی . افغانستان کے مستقبل کی فکر کرنے والے ممالک طالبان کے طرز عمل پر غور کریں . اسی طرح پارلیمنٹ میں برطانوی لیبر پارٹی کے رہنماء سرکیر نے امریکی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن کا افغان حکومت کو ذمہ دارٹھہرانا شرمناک ہے، امریکا افغان حکومت کا ایک اہم اتحادی تھا . یاد رہے وزیراعظم عمران خان سے بھی گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کی گئی، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کیلئے پرامن اور مستحکم افغانستان بنیادی اہمیت رکھتا ہے،وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام افغانوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے جامع سیاسی تصفیے کی اہمیت پرزور دیا . برطانوی وزیراعظم نے افغانستان سے سفارتی عملے کے انخلا میں پاکستان کی مدد کو سراہا، دونوں وزرائے اعظم نے افغانستان کی صورتحال پررابطے میں رہنے پراتفاق کیا . ٹیلی فونک گفتگو میں وزیراعظم نے برطانوی ہم منصب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا بڑا مطالبہ بھی کیا . برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ نئی افغان حکومت کو یکطرفہ طور پر تسلیم نہیں کریں گے، طالبان حکومت کی حیثیت افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر منحصر ہوگی . . .
لندن (قدرت روزنامہ)برطانیہ نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کا نئی افغان حکومت کو فوری تسلیم کرنا غلطی ہوگی، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ طالبان کے دہشتگردی ، منشیات اور خواتین سے متعلق رویے کو پرکھناہوگا، افغانستان کے مستقبل کی فکر کرنے والے ممالک طالبان کے طرز عمل پر غور کریں . انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے الفاظ پر نہیں عمل پر یقین کریں گے، طالبان کے دہشتگردی ، منشیات اور خواتین سے متعلق رویے کو پرکھنا ہوگا .
متعلقہ خبریں