کوئٹہ،صرف سٹی نالے میں 3ہزار منشیات کے عادی افراد کی موجودگی کا انکشاف

 

مطیع اللہ مطیع
عرصہ دراز سے کوئٹہ شہر کے وسط میں سرعام منشیات فروشی اور اس کے استعمال کیلئے مشہور سٹی نالے میں محکمہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کی جانب سے حالیہ دنوں کارروائی عمل میں لائی گئی . کارروائی کے دوران سیکورٹی اہلکاراور منشیات فروشوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں 8افرادمارے گئے .

شہری منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے شکوے کرتے نظرآتے ہیں .
برطانوی دور میں کوئٹہ شہر کے وسط میں برساتی پانی کیلئے تعمیر کئے گئے کئی کلومیٹرطویل فاصلے پر محیط نالے کو سٹی نالہ بھی کہاجاتاہے جو ریڈ زون سے گزرتاہے جہاں قریب ہی گورنر، وزیراعلی ہائوس، سول سیکرٹریٹ بہت ہی کم فاصلے پر ہیں منشیات کیلئے بڑا اڈہ سٹی نالے کو ہی سمجھا جارہاہے .
آپریشن کے کمانڈ کرنے والے نارکوٹکس آفیسر حبیب الرحمن ناصرنے تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ ''سٹی نالہ منشیات فروشوں کے قبضے میں تھا جہاں ٹارچر سیل قائم کئے گئے تھے دوران آپریشن نارکوٹکس کے عملے نے منشیات فروشوں کے قیدخانے سے 2قیدیوں کو بازیاب کرایاجبکہ نارکوٹکس فورس پر فائرنگ کرنے والے منشیات فروش سٹی نالے میں کھلنے والے خفیہ راستوں سے فرار ہوگئے'' .
منشیات کے عادی افراد میں تمام طبقے شامل ہیں لیکن حال ہی میں نوجوانوں کی تعداد بڑھ گئی ہے جو چرس،شیشہ ،انجیکشن،ہیروئن وغیرہ استعمال کرتے ہیں اس نالے کومنشیات کے عادی افراد نے اپنا مسکن '' بنالیاہے حبیب الرحمن ناصر نے دعوی کیا ہے کہ صرف سٹی نالے میں3ہزار منشیات کے عادی افراد موجود ہیں'' .
نارکوٹیکس آفیسر حبیب الرحمن ناصر نے بتایا کہ وہ ایک زمہ دار کی حیثیت سے اندازے کے مطابق یہ ڈیٹا فراہم کر رہے ہیں تاہم ان کے ادارے کے پاس سالڈ ڈیٹا موجود نہیں .
آپریشن کے دوران گرفتار سینکڑوں افراد کو علاج کے مراکز میں بھیج دیاہے کوئٹہ میں نجی طورپرصرف25سینٹرز کام کررہے ہیں جہاں تقریبا18سو افراد زیر علاج ہیں .
صوبے میں اس وقت سرکاری سطح پرصرف ایک سینٹر قائم ہے جہاں 200افراد کا علاج معالجہ ہوسکتاہے .
کوئٹہ کی رہائشی 38سالہ رخسارجو کہ ایک بچے کی ماں ہیں کثرت سے آئس کااستعمال کرتی ہے بلوچستان جیسے قبائلی معاشرے میں خواتین کا منشیات کااستعمال کرنا مردوں کے مقابلے میں سخت معیوب سمجھاجاتاہے لیکن اس کے باوجود گزشتہ چند سالوں میں خواتین کا منشیات کااستعمال میں اضافہ ہواہے .
''آئس کے استعمال نے ذہن ایسا مفلوج کردیا کہ اگر آئس نہ ملے تو دیواریں کاٹنے کو دوڑتی ہیں ''


شادی کے بعد ان کی گھریلو تشدد کی وجہ سے طلاق ہوگئی تھی
ایک روزان کی سہیلی نے رخسار کوسفید سفوف لاکر دیااوربتایاکہ اس کے ''استعمال سے شاید تمہیں سکون آجائے ''جب اس نے آئس کا پہلی مرتبہ استعمال کیاتو اس کاسر چکرانے لگا لیکن بعدازاں اس سے سکون محسوس ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ رخسارمنشیات کے عادی ہوگئی .
''آئس کے استعمال کا بھائیوں کو پتہ چلا تو انہوں نے گھر سے ہی نکال دیا . کاش میرا علاج کیاجائے تاکہ میں منشیات کو ہمیشہ کیلئے چھوڑ دوں . ''
بلوچستان میں خواتین کیلئے ایک بھی ڈرگ ری ہیلبیٹیشن سینٹر قائم نہیں .
اقوام متحدہ کے آفس برائے ڈرگ اینڈ کرائم کے کے 2013کے سروے رپورٹ میں پاکستان میں6.7ملین افراد منشیات میں مبتلا ہیں جن میں 8لاکھ 60ہزار افراد ہیروئن ،3لاکھ 20ہزار افیون ،4لاکھ کینبیز،13ہزار بھنگ /کوکین،35ہزار آئی ڈی یو زاور 19ہزار دوسرے منشیات استعمال کرتے ہیں . دنیا میں روزانہ منشیات کی لعنت سے 685اموات ہوتی ہیں جبکہ ڈرگ اینڈ کرائم کے ورلڈ ڈرگ رپورٹ برائے سال2021 کے مطابق دنیا بھر میں 275ملین افراد منشیات میں مبتلا ہیں .
اینٹی نارکوٹکس فورس بلوچستان نے امسال 29ہزار400ٹن منشیات اور کیمیکلزبرآمدکرکے 51منشیات اسمگلرز کو گرفتارکرکے 107مقدمات قائم کئے ہیں اور ایک سال کے دوران 32مقدمات میں ملزمان کوسزا دلوائی گئی ہے پکڑے گئے منشیات کی لاگت 3ارب 17کروڑ روپے بتائی جارہی ہے .
فضل محمد کوئٹہ میں اپنے طورپر ایک ڈرگ ٹریٹمنٹ سینٹر چلارہے ہیں جہاں 200کے قریب منشیات کے عادی افراد زیر علاج ہیں . انھوں نے بتایا کہ بارہا منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈان ہوتا ہے لیکن حکومتی سرپرستی نہ ہونے کے بعد دوبارہ سٹی نالہ منشیات کے عادی افراد ومنشیات فروشوں کی آماہ جگاہ بن جاتا ہے . نجی ڈرگ ٹریمنٹ سینٹرز میں2500سے زائد افراد زیر علاج ہیں .
پولیس اور اینٹی نارکوٹکس وایکسائزنے کوئٹہ کو جو ڈرگ فری سٹی بنانے کا عزم کیاہے اس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں ،سول سوسائٹی اور حکومت کو آگے آنے کی ضرورت ہے ہم اپنے طورپر منشیات کے عادی افراد کا علاج کرتے ہیں .
پولیس اور ایکسائز ونارکوٹکس کے پاس ڈرگ ٹریٹمنٹ سینٹرز نہیں وہ منشیات کے عادی افراد کو پکڑ کر نجی مراکز کے حوالے کرتے ہیں ان افراد کے علاج کیلئے ادویات کی کمی کاسامنا ہے حکومت ،تاجر برادری اور سیاسی جماعتیں ضروریات کی کمی کوپورا کرنے کیلئے اپنا کرداراداکرے .
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات وجرائم کے ورلڈ ڈرگ رپورٹ 2021 میں کہاگیاہے کہ وبائی امراض کے اثرات منشیات کے خطرات کو بڑھاتے ہیں، کیونکہ نوجوان بھنگ کے خطرات کو کم سمجھتے ہیں رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 سالوں میں دنیا کے مختلف حصوں میں بھنگ کی طاقت میں چار گنا اضافہ ہوا ہے، یہاں تک کہ اس بات کے ثبوت کے باوجود کہ منشیات کو نقصان دہ سمجھنے والے نوجوانوں کی شرح میں 40 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے . تازہ ترین عالمی اندازوں کے مطابق دنیا میں15سے 64 سال کی عمر کے تقریبا 5.5 فیصد آبادی نے گزشتہ سال میں کم از کم ایک بار منشیات کا استعمال کیا ہے 11 ملین سے زیادہ لوگ منشیات کا انجیکشن لگاتے ہیں، جن میں سے نصف ہیپاٹائٹس سی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں . اوپیئڈز منشیات کے استعمال سے منسوب بیماری کا سب سے بڑا بوجھ بنتے ہیں .
ڈی جی ایکسائز اینڈ نارکوٹکس(نارتھ)محمد جہانگیر کاکڑ کہتے ہیں کہ محکمہ ایکسائز ونارکوٹکس منشیات کے تدارک کیلئے ایک جامع اور کثیر الادارہ جاتی منصوبہ ترتیب دے گا جس میں محکمہ تعلیم، محکمہ سوشل ویلفیئر،محکمہ کھیل، سول سوسائٹی ادارے، سماجی کارکنان و دیگر محکموں کا تعاون ہو گا . تدارک منشیات کے پلان میں منشیات کا خاتمہ، منشیات کے عادی افراد کی بحالی، منشیات کے بارے میں تعلیم و تربیت اور منشیات سے متعلق قوانین کا سختی سے نفاذشامل ہو گا .
محمد جہانگیر کاکڑ کہتے ہیں کہ محکمہ ایکسائز اینٹی نارکوٹکس نے پولیس کے ساتھ مل کر سٹی نالے کو منشیات کے عادی افراد سے خالی کرالیاہے، سٹی نالے کو دوبارہ منشیات کی آماہ جگاہ نہیں بننے دینگے ،محکمہ ایکسائز نے شہر کو منشیات سے پاک رکھنے کے عزم کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر آپریشن کا سلسلہ جاری رکھاہے .
نالے کے داخلی راستوں پر پولیس اہلکار تعینات ہے جس کی وجہ سے نالے میں ابھی منشیات کے عادی موجود نہیں . شہریوں اس خدشے کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ سٹی نالے میں ہونے والے آپریشن کے بعد سے منشیات کے عادی افراد اب گلی کوچوں میں دکھائی دیتے ہیں جس کے باعث شہریوں کے لئیے پہلے سے ذیادہ مشکلات پیدا ہو رہی ہیں اس سلسلے میں ڈی آئی جی کوئٹہ غلام اظفر مہسر کہتے ہیں کہ تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو ہدایت کی ہے کہ منشیات کے عادی افراد کو گرفتار کرکے منشیات کے علاج مراکز منتقل کرے .
اینٹی نارکوٹکس فورس بلوچستان نے امسال اب تک قلعہ عبداللہ ،دکی،لورالائی اور جھل مگسی میں800ایکڑ کاشت کی گئی پوست ،14.5ایکڑ بھنگ کے فصلات کو تلف کیاہے .
اینٹی نارکوٹکس فورس کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق پاکستان میں ہمسایہ ممالک سے منشیات اسمگل کئے جاتے ہیں افغانستان سے 40فیصد منشیات کی اسمگلنگ کیلئے پاکستان کا راستہ استعمال کیاجاتاہے .
گزشتہ چند دہائیوں سے سٹی نالہ منشیات کے عادی افراد اور منشیات فروشوں کا گڑھ بن گیا ہے . نالے میں گزشتہ ایک دہائی سے رہنے والے منشیات کے عادی ایک شخص غلام نے بتایا کہ نالے میں ہمیں چرس کی ایک پتلی سی ڈنڈی 100روپے کی ملتی ہے اگر سائز بڑا ہو توپھر 200یا 300روپے میں فروخت کی جاتی ہے چرس کی کوالٹی میں فرق ہے حتی کہ یہاں ایک چھٹانگ 21سو روپے تک بھی فروخت کی جاتی ہے لیکن وہ عام لوگوں کے بس سے باہر ہوتی ہے .
حبیب کی عمر 16سال ہے جو 6ماہ پہلے تک چرس اور آئس جیسے خطرناک منشیات استعمال کرتاتھا اب کوئٹہ کے نجی ڈرگ ٹریٹمنٹ سینٹر میں زیر علاج ہے وہ کہتے ہیں کہ جب منشیات کی لعنت میں مبتلا ہوا توچرس کیلئے سٹی نالے آتاتھا گھر والوں نے منشیات کے علاج مرکز میں داخل کرایا لیکن سے بھاگ گیا تو سٹی نالے میں رہائش اختیار کی یہاں منشیات فروش خود آتے تھے تو آسانی سے منشیات مل جاتی تھی جب سگریٹ پی اس کے بعد چرس، آئس ایک سال تک استعمال کرتا رہا .
حبیب کہتے ہیں کہ دوستوں کے ساتھ شرط لگائی کہ میں سگریٹ پی سکتاہوں لیکن کیا پتہ تھا کہ سگریٹ کے بعد میں لگاتار اس لعنت میں مبتلاہوں گا علاج کے بعد اب کافی بہتر محسوس کررہاہوں گھر والے آتے ہیں یہاں ملنے کبھی سب کو ایک ساتھ نہیں دیکھا .

. .

متعلقہ خبریں