اقتدار کے لیے کابل کو دوسرا یمن اور شام بنتے نہیں دیکھ سکتا تھا

دبئی ّ(قدرت روزنامہ) افغان صدراشرف غنی نے کہا ہے کہ اگر ملک نہیں چھوڑ تا تو کابل دوسرا یمن یا شام بن جاتا، نقد رقم ساتھ لے جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں، سیاسی اور ذاتی کردار کشی کی جا رہی ہے . الجزیرہ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے بہ ذریعہ فیس بک اپنے پہلے ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ خون ریزی روکنے کے لیے میں نے افغانستان کو چھوڑا .

اگر ملک نہیں چھوڑ تا تو کابل دوسرا یمن یا شام بن جاتا، نقد رقم ساتھ لے جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کی سیاسی اور ذاتی کردار کشی کی جا رہی ہے . انہوں نے مزید کہا کہ میری حفاظت پر مامور عملے نے وطن چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا کیوں کہ اگر میں ایسا نہیں کرتا تو پھر کابل میں بہت خون ریزی ہوتی، اور میں اقتدار کے لیے کابل کو دوسرا یمن اور شام بنتے نہیں دیکھ سکتا تھا . یاد رہے کہ کابل میں طالبان کے داخل ہونے کے بعد افغانستان سے فرار پر انہوں سابقہ وزیروں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا . دوسری طرف متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ سابق افغان صدر اور ان کے اہل خانہ کو انسانی بنیادوں پر اپنے ملک میں رکھا ہوا ہے . سی این این کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں روپوش افغان صدر کی یو اے ای میں موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے . بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات نے انسانی بنیادوں پر سابق افغان صدر اور ان کے اہل خانہ کو متحدہ عرب امارات میں خوش آمدید کہا ہے . یاد رہے کہ اتوار کو طالبان کے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد افغان صدراشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے تھے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق وہ تاجکستان چلے گئے تھے . تاہم تاجکستان نے اشرف غنی کی ملک میں آمد یا ان کے طیارے کی تاجکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کی سخت الفاظ میں تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا میں زیر گردش ایسی خبریں اور اطلاعات بے بنیاد ہیں . اس کے بعد سے ان کا کچھ پتا نہیں تھا کہ وہ کس ملک میں ہیں . تاہم متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سابق افغان صدر ہمارے ملک میں ہیں . . .

متعلقہ خبریں