سیاست میں فوج اور ایجنسیوں کے کردار کے مخالف رہے ہیں پاکستان کو حقیقی فیڈریشن بنانا چاہتے ہیں، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) جمہوری جدوجہد اور وطن دوستی ،عوام دوستی کی راہ میں شہید ہونیوالے تمام شہدا کو ان کی قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور تمام شہدا کوملی ارمانوں کی شہدا کہتے ہیں، ملک کی تمام جمہوری پارٹیاں تمام ملک کے جمہوری شہدا کے قرض دار ہیں ، آمریت نواز اور جمہوریت نواز قوتوں کی کشمکش اور جدوجہد میں پارٹی نے ہمیشہ جمہوری صف کی آبیاری کی ہے ، پشتون قومی جرگہ بنو کے اعلامیہ کو قومی بیانیہ گردانتے ہیں ، پی ڈی ایم کے اعلامیہ کو ملک کے مسائل کا حل سمجھتے ہیں . افغانستان میں ہمسایوں کی مداخلت کو خطے کی تباہی سے تعبیر کرتے ہیں ،اقوام متحدہ اور تمام دنیا کی جمہوری ملکوں اور قوموں کی ذمہ داری ہے کہ افغانستان میں ہمسایوں کی مداخلت کا قلع قمع کرنے میں کردار ادا کریں، سیاست میں فوج اور ایجنسیوں کے کردار کے مخالف رہے ہیں ملک کو قوموں کی برابری کا فیڈریشن بنانا چاہتے ہیں ، ملک میں آئین کی بالادستی ، پارلیمنٹ کی خودمختاری ، جمہورکی حکمرانی قائم کرنے کی جدوجہد میں ہر قسم کی قربانیاں دیں ہیں ، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی سلب کرنا بربادی کاراستہ ہے .

ان خیالات کا اظہارپشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے 7اکتوبر 1983کے شہدا جمہوریت اسلم اولس ےار شہےد ،کاکا محمود شہےد ،رمضان شہےد اور داﺅد شہےد کی شہادت کی39وےں برسی اور 11اکتوبر 1991کے شہدا وطن عبدالرحےم کلےوال شہےد ،صابر شاہ شہےد ،باز محمد باز ،صاحب خان شہےد اور حبےب الرحمن شہےد کی شہادت کی 31وےں برسی کی یاد میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے سبزہ زار پر عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا . جس سے پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی سینئر نائب صدر محمد عیسی روشان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز خوشحال کاکڑ ، سردار امجد خان ترین، پشتونخوا لائرز فورم کے سیکرٹری حبیب اللہ ناصر ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا . جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے صوبائی سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے سرانجام دیئے اور قراردادیں پیش کی . اور تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ مطیع اللہ صاحب نے حاصل کی . جناب محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7اکتوبر 1983کے شہدا ضیائی مارشلاءاور جمہوری قوتوں کے درمیان جاری اس کشمکش اور جمہوریت کی بحالی کے شہدا ہےں جنہوں نے خالی ہاتھ کوئٹہ کے شاہراہوں پر اپنے پارٹی پروگرام پر کاربند رہتے ہوئے اپنی قیادت اور جمہوریت کی دفاع میں اپنی جان کے نذرانے پیش کیئے اور تمام شہدا کی شہادت سامنے سے سینے پر گولیاں لگنے سے زخموں کے باعث شہید ہوئے اور اس وقت ضیائی مارشلاءکے جابر حکمرانوں نے صوبہ سندھ میں ایم آر ڈی کے جمہوری تحریک کے کارکنوں پر ظلم وجبر کا بازار گرم کر رکھا تھا اور جمعیت کے رہنماءمولانا شاہ محمد امروٹی جو اچھے عالم ،انسانیت اور جمہوریت سے پیار کرنے والے رہنما ءتھے کی کوئٹہ خفیہ آمد اور میرے ساتھ سریاب کے ایک مدرسے میں ملاقات کے بعد یہ طے ہوا تھا کہ سندھ میں آمر حکمرانوں کے ظلم وجبر اور جمہوریت کی بحالی کیلئے کوئٹہ میں ایم آر ڈی اور پشتونخوامیپ کے زیر اہتمام احتجاجی جلسہ اور مظاہرے کا فیصلہ ہوا تھا . انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی ان شہدا نے اپنے سروں کے نذرانے دیکر جمہوریت کے سنگر کو بچاتے ہوئے تاریخ میں امر ہوگئے اور آج تک کے جمہوری حکومتوں کے قیام میں ان شہدا کی قربانیاں شامل ہیں ، جبکہ ملک کی تمام جمہوری پارٹیاں جمہوریت کے ایسے تمام شہدا کے قرض دار ہیں اور اس وقت کی پہلی اسمبلی کو یہ اقدام اٹھاتے ہوئے ان شہدا کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے ان کے خاندانوں اور بچوں کو اعزازات سے نوازنا چاہیے تھے اورہر اسمبلی اور ہر چوک پر ان شہدا کی تصاویر لگنی چاہیے تھی . انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے منشور میں یہ بات شامل ہیں کہ ہم کسی سے رنگ ،نسل ،زبان مذہب کی بنیاد پر کسی قوم سے نفرت نہیں کرتے اور سیاسی اصولوں کی بنیاد پر اختلاف رائے کی صورت میں اپنے بیانیے کا واضح اظہار کرتے ہیں اور اختلاف رائے ختم ہونے کے بعد کسی قوم کا نام لیکر ان پر الزامات سیاسی بالغ نظری نہیں . انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سے اصولوں کی بنیاد پر سیاست میں فوج اور ایجنسیوں کی مداخلت کی مخالفت کی ہے جبکہ ملک کیلئے مضبوط فوج اور بہترین اداروں کی قیام لازمی اور ضروری ہے . اور ان دفاعی اداروں کومزید مضبوط ہونا چاہیے اور آج کے موجودہ حالات میں جب یہ بات سامنے آئی ہے کہ فوج اور ایجنسیوں نے سیاست میں مداخلت سے کنارہ کشی کا اظہار کیا ہے یہ اقدام ملک میں جمہوریت کیلئے قابل تحسین ہے ملک کے ہر ادارے کو ملکی آئین کے متعین کردہ دائرہ اختیار کے اندر کام کرنا ہوگا . اور اب ملک کی جمہوری پارٹیوں کی اکثریت بھی اس بات پر متفق ہے کہ اسٹبیلشمنٹ کی جانب سے سیاست میں مداخلت ترک کرنے کااظہار خوش آئند ہے . انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک ایسے جمہوری ملک اور قوموں کی برابری پر مشتمل حقیقی فیڈریشن بنانا چاہتے ہیں جس میں پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی اقوام کی برابری تسلیم کرتے ہوئے ان اقوام کی سرزمین پر معدنی وسائل پر ان کا اختیار تسلیم کیا جائے اور ملک میں پشتونخوا وطن کے پشتون علاقوں کو ایک متحدہ قومی خود مختیار صوبے میں یکجا کرنا ہوگا ، تمام اقوام کے مادری زبانوں کو ملک کی قومی زبانیں تسلیم کرتے ہوئے انہیں تعلیم سمیت ہر شعبہ زندگی کی زبانیں قرار دی جائے ، غریب عوام کو مفت علاج اور مفت تعلیم سمیت ہر شعبہ زندگی میں سماجی انصاف پر مبنی نظام دیا جائے ، ایوان بالا سینٹ کو قومی اسمبلی کے برابر اختیارات دیتے ہوئے ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کی تشکیل پارلیمنٹ کے ذریعے ہو . ملک کے افواج سمیت تمام اداروں میں ملک کے اقوام کو آبادی کی بنیاد پر حصہ دیا جائے . اور ہماری قوم کے بچوں کا بھی وہ حق بنتا ہے جو حق ملکی قوانین کے مطابق دوسرے اقوام کے بچوں کو حاصل ہےں . انہوں نے کہا کہ افغانستان پر چالیس سال سے زائد مسلط جنگ نے افغانستان کے ہر شعبہ زندگی کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے اور روس وامریکہ سمیت تمام دنیا افغانوں کے قرض دار ہیں . روس اور امریکہ نے ایک دوسرے کے ساتھ طاقت آزمائی کیلئے افغانستان اور ہمارے وطن کا انتخاب کیا جبکہ اس سے پہلے یورپ میں ایسے واقعات پیش آئے تھے کہ ان دو زور آور ملکوں کے درمیان طاقت آزمانے کا سبب بنتا ، لیکن امریکہ یورپ کو میدان جنگ نہیں بنانا چاہتا تھا اور افغانستان پر خونریز جنگ مسلط کرکے ایٹم بم کے سوا تمام اسلحوں کا استعمال کیا . اب روس اور امریکہ سمیت تمام دنیا نے اپنی قرض کی ادائیگی کرتے ہوئے افغانستان کے استقلال کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اس کی تعمیر نو میں لازمی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا . انہوں نے کہا کہ افغانستان مزید کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا اور اب افغانستان کے ہمسایوں کے عقل کا امتحان ہے کہ افغانستان میں گھس جانا آسان ہےں لیکن وہاں سے نکلنا محال ہے . اور پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیاءکے ممالک اگر ترقی کی راستے پر گامزن ہونا چاہتے ہیں تو ان سب نے افغانستان کے استقلال ، ارضی تمامیت کا احترام کرتے ہوئے افغانستان کے ساتھ برابری اور باہمی احترام کے ساتھ تعلقات استوار کرنے ہونگے . تب ان ممالک میں موجود وسائل سے تمام ممالک استفادہ کرسکتے ہیں . انہوں نے کہا کہ سکندر یونانی سے لیکر اب تک دنیا کے زور آور قوتیں افغانوں کی وطن پر حملہ آور ہوتی رہی ہیں اور پشتون افغان ملت کبھی بھی کسی پر حملہ آور ہوکر ان کے پیچھے نہیں گئے ہیں . اس لیئے اپنے وطن ، زبان ، ثقافت اور مذہب کا دفاع ہرقوم کا حق ہے . ہم تمام اقوام کے مذہب، زبان ،ثقافت اور معاشرتی اقدار کا احترام کرتے ہیں اور انہیں بھی ہمارے مذہب ،زبان اور ہمارے معاشرتی اقدار کا احترام کرنا ہوگا . انہوں نے کہا کہ بنوں قومی جرگے کا تاریخی اعلامیہ پشتون قوم کا ملی بیانیہ ہے . پشتونخواملی عوامی پارٹی بنوں جرگے کے تاریخی اعلامیہ پر عملدرآمد میں کوئی کسر نہیں چھوڑیگی . انہوں نے کہا کہ پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں نے اپنے پارٹی کے اصول اور نظم وضبط کو سمجھتے ہوئے پارٹی ڈسپلن کی ہر سطح پر پابندی کرنی ہوگی اور انارکی کے رویے کو ترک کرکے اپنے انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کو بروقت پورا کرنا ہوگا . انہوں نے جلسے کے آخر میں روایتی نعرے لگائیں . نعرہ تکبیر اللہ اکبر . پشتونستان زندہ آباد . پشتونخوا زندہ آباد . جمہوری پاکستان زندہ آباد . گران افغانستان زندہ آباد

. .

متعلقہ خبریں