سپریم کورٹ؛ لانگ مارچ کیخلاف حکم امتناع کی حکومتی درخواست مسترد

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کا اعلان کرنے پر حکم امتناع جاری کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کردی جب کہ توہین عدالت کی درخواست پر عمران خان کو نوٹس جاری کردیا۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اور حساس اداروں کی رپورٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ پولیس، آئی ایس آئی اور آئی بی رپورٹس ہی پر سب اداروں کا انحصار ہے۔ عدالت کا پہلا سوال تھا کہ عمران خان نے ڈی چوک آنے کی کال کب دی تھی۔عدالتی حکم 25 مئی کو شام 6 بجے آیا تھا، عمران خان نے 6 بج کر 50 منٹ پر ڈی چوک کا اعلان کیا۔عمران خان نے دوسرا اعلان 9 بج کر 54 منٹ پر کیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے سرینگر ہائی وے پر دھرنے کی درخواست دی تھی، عمران خان نے عدالتی حکم سے پہلے بھی ڈی چوک جانے کا اعلان کیا تھا، عمران خان کے بعد شیری مزاری،فواد چودھری،صداقت عباسی نے بھی ڈی چوک کی کال دی۔عثمان ڈار ،شہباز گل اور سیف اللہ نیازی نے بھی ڈی چوک کی کال دی۔عمران خان کی ڈی چوک کال توہین عدالت ہے۔عمران خان مختص جگہ سے آگے آئے اور ریلی ختم کی۔چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ یقین دہانی عمران خان کی جانب سے وکلا نے دی تھی۔عمران خان کے بیان سے لگتا ہے انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا۔عمران خان نے کہا سپریم کورٹ نے رکاوٹیں ہٹانے کا کہا ہے۔عمران خان کو کیا بتایا گیا اصل سوال یہ ہے۔عمران خان آکر عدالت کو واضح کردیں کس نے کیا کہا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بابر اعوان، فیصل چودھری نے عمران خان کی طرف یقین دہانی کروائی تھی۔یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ سڑکیں بلاک ہوں گی نہ مختص مقام سے آگے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نوٹس میں یقین دہانی کا ذکر ہے لیکن تحریری طور پر کہاں ہے؟۔عامر رحمن نے کہا کہ عدالت نے فیصل چودھری اور بابر اعوان کو عمران خان سے ہدایات لینے کا کہا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ مناسب ہو گا حکومتی الزامات پر یقین دہانی کرانے والوں سے جواب مانگ لیں۔تحریری مواد نہ ہوتو کسی کو بلانے کا فائدہ نہیں۔رپورٹس میں اتنا جواز موجود ہے کہ عمران خان سے جواب مانگا جائے۔اگر نوٹس بھی کریں تو عمران خان کا پیش ہونا ضرور ی نہیں۔سرخیاں نہیں بنوانا چاہتے،قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔سول نوعیت کی توہین عدالت میں شوکاز پر ہی پیش ہونا پڑتا ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے عمران خان کو توہین عدالت کیس میں جواب کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے جمعہ کے روز لانگ مارچ کے اعلان پر نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ فی الحال توہین عدالت کا نوٹس یا شوکاز نوٹس جاری نہیں کر رہے۔ عمران خان کا جواب آ جائے پھر جائزہ لیں گے کہ توہین عدالت ہوئی یا نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ جائزہ لینا ہے کیا یقین دہانی ڈی چوک نہ آنے کی کرائی گئی تھی یا نہیں۔ حکومتی الزامات پر بھی عمران خان کا مؤقف سننا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے۔عدالت صرف چاہتی تھی کہ کوئی ظالمانہ اقدام نہ کیا جائے۔قانون کے مطابق احتجاج سب کا حق ہے۔حفاظتی اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے وہ کرے۔اپنے قلم کو چھڑی نہیں بنائیں گے۔ عدالت نے عمران خان، بابر اعوان اور فیصل چودھری کو جواب کے لیے خفیہ رپورٹس فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ رپورٹ کی روشنی میں جواب جمع کروایا جائے۔

Recent Posts

ججزتقرری میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ سٹیمپ سے زیادہ نہیں،وزیرقانون اعظم تارڑ

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے…

7 mins ago

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی پنجاب کی نئی قیادت سے ملاقات ، صحت، آئی ٹی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کی حمایت

لاہور (قدرت روزنامہ) پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلَوم نے یکم سے تین مئی…

6 hours ago

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے گورنر پنجاب اور کے پی کیلئے امیدوار نامزد کردیئے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے گورنر پنجاب اور خیبرپختونخوا کیلئے اپنے…

7 hours ago

فحش فلموں کی سابق اداکارہ میا خلیفہ نے بالآخر اپنا اصل نام بتا کر لوگوں کو حیران کر دیا

نیویارک(قدرت روزنامہ) فحش فلموں کی سابق اداکارہ میا خلیفہ نے بالآخر اپنا اصل نام بتا…

8 hours ago

نواز شریف کی طبیعت ناساز، نجی ہسپتال میں معائنہ کیا گیا

لاہور (قدرت روزنامہ) مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف…

8 hours ago

شیرافضل مروت کی بھائی کو صوبائی کابینہ سے نکالنے کی تردید

پشاور (قدرت روزنامہ) پی ٹی آئی رہنما شیرافضل مروت نے اپنے بھائی کو معاون خصوصی…

8 hours ago