تحریر:- بشیر نیچاری
بلوچستان کے سر زمین پر خون ناحق کی ندیاں کھبی خشک نہیں ہوتے گزشتہ دنوں بلوچستان کے دورافتادہ ضلع واشک میں ایک ہولناکن واقعہ پیش آیا تھا جو میڈیا کی اسکرینوں پر نہ آسکا پسماند بلوچستان کے پسماندہ ترین ضلع میں اس واقع کو سوشل میڈیا پر کسی حد سوشل میڈیا پر سرگرم سیاسی وسماجی کارکنوں نے اجاگر کرنے کی بھرپور کوشش کیا واقعہ یہ تھا ایک معصوم بچے جو گاوں کے بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا کچھ درندہ صفت انسانوں کے ہاتھوں بے دردی سے قتل ہوا تھا بچے کو پھتر مار مار کر بےدردی سے قتل کیا گیا تھا جائے وقوعہ پر دو افراد کے پاوں کے نشانات پائے گئے تھے اہل علاقہ کو اس واقعہ نے جھنجوڑ کے رکھ دیا تھا سرور میروانی نامی معصوم بچے کی موت پر ہر آنکھ اشک سے نم تھا والدین نے سرور میروانی کی تلاش اس وقت شروع کیا جب بکریاں گھر آئے اور سرور ساتھ نہیں تھا سرور کی گمشدگی پر اہل علاقہ نے سرور کو رات بھر تلاش کیا مگر سرور نہیں ملا تو صبح سورج طلوع ہوتے ہی ایک بار پھر سرور میروانی کا تلاش شروع ہوا تو سرور ملا مگر اس زخموں سے چِلنی بدن بڑے بڑے پھتروں کے نیچے خون سے پورا جسم شرابور تھا ان کی آنکھوں پر رومال سے پٹی بندھا گیا تھا لیویز فورس نے فوری طور پر پھتروں کو ہٹا کر لاش کو مقامی ہسپتال پہنچایا گیا پھر وہاں سے میر محمد اسماعیل سمالانی نے لاش کو بذریعہ ایمبولنس کوئٹہ لے آیا پوسٹ مارٹم کروا کر ڈیڈ باڑی کو دفنانے کے لیے واپس بسیمہ پہنچایا اس دوران اسٹنٹ کمیشنر حبیب اللہ بنگلزئی نے والدین کی طرف سے نامزد ملزموں کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دیا جس پر شکیل نامی ملزم نے اقرار جرم کرکے زاہد نامی ملزم کو اپنے ساتھ شریک جرم ہونے کا بھی اقرار کیا اہل علاقہ شدید غصے کی حالت میں ہے وہ ملزمان کو سرعام موت کے گھاٹ اتارنے کا مطالبہ کر رہے ہیں پوسٹمارٹم رپورٹ آنا ابھی باقی ہے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کے بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد انھیں قتل کیا گیا ہے پورا علاقہ سراپا احتجاج ہے اور چند بااثر لوگ کیس پر گزشتہ دنوں سے اثر انداز ہونے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں ملزمان میں سے ایک کو بچانے کے لیے ہیڈی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں انتظامیہ اور اس کے ٹیم مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے کسی دباو کو خاطر میں لائے بغیر گرفتاریاں کیے اب انتظامیہ کے امتحان کا وقت بھی شروع ہوا ہے وہ تفتیش کو کس انداز میں مکمل کریں گے سول سوسائٹی پولیٹیکل ایکٹیوسٹس کی نظریں اب انتظامیہ پر ہیں عوام مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا انتظامیہ سے آس لگائے بیٹھے ہیں یہ بسیمہ کے تاریخ کا بدترین اور نہ بھولنے والا واقعہ ہے
. .