وزیراعظم الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے زریعے دھاندلی کرنا چاہتے ہیں تاکہ ۔۔۔فرحت اللہ بابر دور کی کوڑی لے آئے

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نےکہاہےکہ یہ وزیراعظم کا جنون ہے اور اُن کو اس بات کی سمجھ ہی نہیں ہے کہ وہ  الیکٹرانک ووٹنگ مشین( ای وی ایم )کےذریعےانتخابات میں دھاندلی کرناچاہتےہیں تاکہ دھاندلی کےبعداس نئی سلیکٹڈپارلیمنٹ سےاٹھارہویں ترمیم ختم کرا سکیں . تفصیلات کے مطابق  اپنے ایک بیان میں فرحت اللہ بابرکا کہنا تھا کہ اس سے قبل 2018ءکے انتخابات میں نہایت ہی آسان ٹیکنالوجی آرٹی ایس کو بٹھایا گیا تھا اور یہاں تک کہ پلاٹوں کی قرعہ اندازی کے لئے بھی مشینوں کے استعمال کی ساکھ پر سوالات اٹھائے گئے تھے،اب الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی ٹیکنالوجی پر کون اعتبار کرے گا ؟حالانکہ اس کے ذریعے عوام کو اقتدار مہیا کیا جانے جیسا ضروری کام لینے کا ارادہ ہے .

انہوں نے کہا کہ انتخابی فراڈ تو اتنا گنجلک ایشو ہے جسے الیکٹرانک ووٹنگ مشین حل نہیں کر سکتی، ای وی ایم نہ تو پولنگ بوتھ پر قبضے کوروک سکتی ہے اور نہ ہی آدھی رات کو نو کالر آئی ڈی سے فون آنے کو روک سکتی ہے، اسی طرح ای وی ایم نہ تو جیتنے والے امیدواروں کو اپنے دفتر بلا کر وفاداریاں تبدیل کروانے کو روک سکتی ہے اور نہ ہی پارٹیوں کی قیادت کو نااہل کرنےکےعمل پرنظر رکھ سکتی ہے . فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ای وی ایم کے ذریعے ووٹ دینے کے متعلق 2012ءمیں نادرا نے کہا تھا کہ سفارتخانوں میں جا کر ووٹ کی تصدیق کرانی پڑے گی جو  ناممکن عمل ہے، اب یہ ای وی ایم کس طرح قابل عمل ہو سکتی ہے؟ اصل مسئلہ عوام کے ووٹوں کی چوری ہے جس کے لئے ہر دفعہ نئے نئے طریقے استعمال کئے جاتے ہیں، عوام کے ووٹ سیاسی پارٹیوں کو توڑنے، سیاسی وفاداریوں کو تبدیل کرنے کے لئے جو زبردستی کرنے اور راتوں رات ایسے جنگجوؤں کو انتخابات میں کھڑا کرنے سے ہوتے ہیں جو دیگر سیاسی پارٹیوں کے ووٹ کاٹتی ہیں . انہوں نے کہا کہ اسی طرح انتظامیہ کو استعمال کیا جاتا ہے یا پھر ایسے لوگوں کو متحرک کیا جاتا ہے جیسا کہ فیض آباد میں 2017ءمیں دھرنا دلوایا گیا تھا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی ضرورت نہیں بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ انتقال اقتدار انتخابات میں دھاندلی روکنے کے لئے زیر بحث لانا چاہیے تاکہ ہم اپنے گھر کو ٹھیک کر سکیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے الیکشن ایکٹ کی شق نمبر84, 85, 86, 87, 88, 89, 90 ناکارہ ہو جائیں گے اور ان کے لئے رول میں ترمیم کرنا پڑے گی،اس کے لئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کرنا پڑے گی اور قانون سازی کے لئے پارلیمنٹ کو بائی پاس نہیں کیا جا سکتا . . .

متعلقہ خبریں