چینی صدر جی 20 سر برا ہی اجلاس میں شر کت کیلئے انڈ و نیشیا پہنچ گئے ،جوبائیڈن سے اہم ملاقات

تائیوان کا سوال چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کا اہم پہلو اور پہلی ریڈلائن ہے جسے عبور نہیں کیا جانا چاہیے،چینی صدر
اختلافات کو چین امریکہ تعلقات کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے، چین اور امریکہ دو بڑے ممالک ہیں جن کی تاریخ، ثقافت، سماجی نظام اور ترقی کے راستے مختلف ہیں ، دونوں ممالک کے مابین اختلافات رہے ہیں اور رہیں گے،
دونوں ملکوں کوقریب لانے کے لیے بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاںہوں،دوطرفہ تعلقات کے لیے صحیح راستہ متعین کرنے کی ضرورت ہے،دنیا کو امید ہے کہ چین اور امریکہ اپنے تعلقات صحیح طریقے سے نبھائیں گے، شی جن پھنگ کی امریکی ہم منصب سے ملاقات میں گفتگو
بالی، انڈونیشیا(قدرت روزنامہ)چین کے صدر شی جن پھنگ نے پیر کو بالی میں اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات کی . جس کے دوران چینی صدر نے کہا کہ دو بڑے ممالک کے رہنماوں کی حیثیت سے انہیں دوطرفہ تعلقات کے لیے صحیح راستہ متعین کرنے کی ضرورت ہے .

شی نے کہا کہ ابتدائی رابطے اور سفارتی تعلقات کے قیام سے لے کر آج تک دونوں ممالک کے درمیان واقعات سے بھرپور 50 سے زائد سال گزر چکے ہیں جن میں فوائد اور نقصانات کے ساتھ ساتھ تجربات اور سبق بھی حاصل ہوئے . تاریخ کو بہترین سبق قرار دیتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کو اسے آئینے کے طور پر لینا چاہیے اور اس سے مستقبل کے لیے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے . موجودہ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے شی نے کہا کہ تعلقات دونوں ممالک اور ان کے عوام کے بنیادی مفادات میں نہیں ہیں، اور یہ کہ بین الاقوامی برادری بھی دونوں ممالک سے اس کی توقع نہیں رکھتی . دو بڑے ممالک کے رہنماوں کے طور پر، شی نے کہا، دونوں صدور کو قائدانہ کردار ادا کرنے،دونوں ممالک کے لیے صحیح راستہ متعین کرنے کی ضرورت ہے اور تعلقات کوآگے کی جانب لے کر جانا چاہیے . انہوں نے مزید کہا کہ ایک سیاستدان کو سوچنا چاہیے کہ وہ اپنے ملک کو کہاں لے کر جارہا ہے . اسے اس بارے میں بھی سوچنا اور جاننا چاہیے کہ دوسرے ممالک اور وسیع تر دنیا کے ساتھ کیسے تعلق رکھنا ہے . اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس زمانے اور دور میں بڑی تبدیلیاں اس طرح رونما ہورہی ہیں جن کی پہلے مثال ملنا مشکل ہے ، شی نے کہا کہ انسانیت کو بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے . شی نے کہا کہ دنیا ایک دوراہے پر آ گئی ہے . یہاں سے کہاں جانا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو نہ صرف ہمارے ذہن میں ہے، بلکہ تمام ممالک کے ذہن میں بھی ہے، چینی صدر نے کہا کہ دنیا توقع رکھتی ہے کہ چین اورامریکہ اپنے تعلقات کو صحیح طریقے سے نبھائیں گے . اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بائیڈن کے ساتھ ان کی ملاقات نے دنیا کی توجہ مبذول کرائی ہے، شی نے کہا کہ دونوں رہنماوں کو عالمی امن کے لیے مزید امید، عالمی استحکام میں زیادہ اعتماد اور مشترکہ ترقی کے لیے مضبوط محرک کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے . شی نے کہا کہ وہ بائیڈن کے ساتھ دوطرفہ تزویراتی اہمیت کے تعلقات اور بڑے عالمی اور علاقائی مسائل پر کھلے ذہن اور تفصیل سے تبادلہ خیال کے لیے تیار ہیں . انہوں نے مزید کہا کہ وہ چین-امریکہ کوقریب لانے کے لیے بائیڈن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں . دونوں ممالک اور پوری دنیا کے فائدے کے لیے تعلقات صحت مند اور مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن ہیں . شی جن پھنگ نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ دنیا توقع رکھتی ہے کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو صحیح طریقے سے نبھائیں گے . اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ انسانیت کو بے مثال چیلنجز کا سامنا اور دنیا ایک دوراہے پر آ گئی ہے،چینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ وقت اور دور میں بڑی تبدیلیاں ایسے طریقوں سے سامنے آ رہی ہیں جیسے پہلے کبھی نہیں تھیں . اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دنیا کی توجہ اس ملاقات کی جانب مبذول ہے، شی نے مزید کہا کہ یہاں سے کہاں جانا ہے ایک سوال ہے جو نہ صرف ان کے ذہن میں ہے بلکہ تمام ممالک کے ذہنوں میں بھی ہے . انھوں نے کہا کہ وہ چین امریکہ تعلقات میں تزویراتی اہمیت کے مسائل ، اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ واضح اور گہرائی کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کیلئے تیار ہیں . ان کی ملاقات کے دوران شی جن پھنگ نے کہا کہ وہ دونوں ممالک اور پوری دنیا کے مفاد کیلئے مستحکم ترقی اور چین . امریکہ تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے بائیڈن کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں . شی جن پھنگ نے کہا کہ تائیوان کا سوال چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ، چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد کا اہم پہلو اور پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین امریکہ تعلقات میں عبور نہیں کیا جانا چاہیے . انھوں نے کہا کہ چین اور امریکہ دو بڑے ممالک ہیں جن کی تاریخ، ثقافت، سماجی نظام اور ترقی کے راستے مختلف ہیں اور دونوں ممالک کے مابین اختلافات رہے ہیں اور رہیں گے . شی جن پھنگ نے کہا کہ تاہم اس طرح کے اختلافات کو چین امریکہ تعلقات کی ترقی کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے . چینی صدر نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں اور امریکہ چین تین مشترکہ اعلامیوں پر عملدرآمد چین امریکہ تعلقات کیلئے سب سے اہم حفاظتی دیوار اور حفاظتی جال ہیں . انھوں نے مزید کہا کہ جمہوریت بمقابلہ آمریت کا نام نہاد بیانہ آج کی دنیا کی خصوصیات پر پورا نہیں اترتا ، یہ موجودہ دور کے رجحان کی نمائندگی بھی کم ہی کرتا ہے شی جن پھنگ نے کہا کہ آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق انسانیت کا مشترکہ مقصد ہونے کے ساتھ ساتھ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کا غیر متزلزل عزم بھی ہیں . شی نے کہا کہ جس طرح امریکہ میں امریکی طرز کی جمہوریت ہے، اسی طرح چین میں چینی طرز کی جمہوریت رائج ہے ، دونوں اپنے اپنے قومی حالات کے مطابق ہیں . مزید کہا کہ چین میں عوامی جمہوریت پر عمل پیرا ہونے کا مکمل عمل ملک کی حقیقت، تاریخ اور ثقافت پر مبنی ہے اور یہ عوام کی خواہشات کی عکاسی کرتا ہے . انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس پر بہت فخر ہے . کسی بھی ملک میں ایک مکمل جمہوری نظام نہیں ہے، اور وہاں ہمیشہ ترقی اور بہتری کی ضرورت ہوتی ہے . دونوں فریقوں کے درمیان مخصوص اختلافات کو صرف مساوات کی شرط پر بات چیت کے ذریعے ہی دور کیا جا سکتا ہے . اس سے قبل چینی صدر شی جن پھنگ سترہویں گروپ آف 20 (جی 20) سر برا ہی اجلاس میں شرکت کے لئے با لی پہنچے تو ائیرپورٹ پر انکا پرتپاک استقبال کیا گیا . انکے ہمراہ انکی اہلیہ اور دیگر عہدیدار بھی موجود ہیں . "مشترکہ بحالی، مضبوط بحالی" کے مو ضوع کے تحت جی 20 سر برا ہی اجلاس(آج) منگل کے روز شروع ہو گا، جس کا مرکزی ایجنڈاعا لمی صحت عامہ کے نظام کی مضبو طی ، پا ئیدار توانائی کی منتقلی کی تیزی اور ڈیجیٹل تبد یلی کا فروغ ہے . اس کے بعد تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں 29 ویں ایشیا . پیسیفک اکنا مک کو آ پریشن اکنا مک لیڈرز میٹنگ منعقد ہو گی .

. .

متعلقہ خبریں