پرویز الہی کو نئے سیٹ اپ میں وزیراعلی بنانے پر سوچا جاسکتا ہے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ

لاہور(قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ چودھری پرویز الہی کو نئے سیٹ اپ میں وزیراعلی بنانے پر سوچا جاسکتا ہے . نجی ٹی وی کے مطابق رانا ثنا اللہ نے کہا ہے چودھری پرویز الہٰی کو پہلے ایک دفعہ وزیراعلی پنجاب بنانے کی بات چلی تھی اگر پرویز الہٰی وزارت اعلیٰ چھوڑ کر ہماری طرف آتے ہیں اگر کسی نئے بندوبست کیلئے تیار ہوتے ہیں

پھر اس بار ے میں بات کی جا سکتی ہے .

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر و وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان اگر مگر چھوڑیں اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کریں ہم انتخاب میں ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے، امیدواروں کے چناؤ کے لئے کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں جو ہر حلقے سے دو، دو امیدوار نامزد کر کے سفارشات بھجوائیں گی،نواز شریف کی وطن واپسی کے موقع پر بھرپور استقبال کے لئے بھی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں،ڈیلی میل کی معذرت کے بعد عمران خان اور ان کے چیلے پوری قوم سے معافی مانگیں، عمران خان کے خلاف جو ثبوت سامنے آ چکے ہیں اب مزید کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی اس لئے چیئرمین نیب کو آئین و قانو ن کے مطابق تحرک کرنا چاہیے، صدر عارف علوی مسکین آدمی ہیں میرا خیال ہے دوسری جانب ان کی بات سنی نہیں جائے گی . ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) پنجاب کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد عظمیٰ بخاری ا ور رانا ارشد کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا . رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ایک جھوٹے کیس میں شریف فیملی کے تمام اراکین، ان کی خواتین کو بے گناہ عدالتوں میں گھسیٹا گیا لیکن ڈیلی میل کی معذرت کے بعد میں شریف فیملی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے نے شریف فیملی پر خاص کرم کیا ہے کہ ان کی بے گناہی کے ثبوت دنیا سے میسر آرہے ہیں اورایسی جگہوں سے میسر آرہے ہیں جن کی شہادت کو نہ صرف دنیا تسلیم کرتی ہے بلکہ ہمارے مخالفین خصوصاً عمران خان نیازی وہ خود بار بار اس بات کودہراتا ہے کہ یورپ کے اداروں کے سامنے کوئی چھوٹا یا بڑا نہیں ہے،وہاں پر میرٹ ہے، اس میرٹ نے شریف فیملی پر الزامات جو انتہائی گھناؤنے تھے

جو فیملی کے لئے تباہ کن ہے ہی تھے ملک و قوم کے لئے بھی انتہاء شرمندگی کا باعث تھے،یہ کہ کسی ملک کی امداد سے متعلق یہ کہنا کہ ایسے لوگ جو آفت کا شکار ہوئے ہیں ان کے لئے ان کے لئے جو امداد یاگرانٹ برطانیہ نے دی ہے اس میں کرپشن یا خرد برد کی گئی ہے، یہ اتنا گھناؤنا الزام تھا جس میں شہباز شریف اور ان کی حکومت اورساتھ ان کے فیملی ممبران کوملوث کیا گیا،

اس الزام کے ڈیلی میل پانچ مرتبہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہااور اس کے بعد انہوں نے تسلیم کیا کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے ہم نے غلط الزام لگایا، بتایا جائے یہ غلطی کرائی کس نے تھی، ڈیلی میل کے جو نمائندے تھے ان کو پاکستان بلایا گیا، وزیر اعظم عمران خان نے خود ان سے ملاقات کی اورجعلی دستاویزات ان کے حوالے کئے،شہزاد اکبراس نے باقاعدہ جیل میں لوگوں سے ملوایا

اور پورا ڈرامہ کیا،انہوں نے ڈیلی میل کے نمائندے مسٹر روز نے چکمہ دیااوران کی باتوں میں آگیا . یہ ملک کے خلاف ایسی گھناؤنی سازش تھی کہ اس کے بعد کوئی پاکستان کو کوئی امداد یا گرانٹ نہ دے . شہباز شریف نے اسی وقت نوٹس دیااور اس کے بعد پانچ مرتبہ ڈیلی میل نے وقت لیا لیکن ثبوت پیش نہ کر سکے، ثبوت ہوتا تو پیش کرتے وہ تو سارا ڈرامہ تھا . انہوں نے کہاکہ عمران خان اور دو نمبر فراڈیا

شہزاد اکبر جو پتہ نہیں اس وقت کہاں پر چھپا ہوا ہے گھٹیا گفتگو کرتا تھا،خود القادر ٹرسٹ کیس میں پچاس ارب روپے کا قومی خزانے کو ٹیکہ لگایا، پانچ ارب روپے کی پراپرٹی فرح گوگی اور بشرا ں بی بی کے نام کرائی اور دو ارب خود لے کر . میں مطالبہ کرتا ہوں کہ عمران خان اور ان کے حواری شریف فیملی سے نہیں پوری قوم سے معافی مانگیں، وہ پاکستان کی ریاست اور عوام سے معافی مانگیں کہ

انہوں نے اتنا گھناؤنا فعل کیا، انہوں نے شریف فیملی کو تو نقصان پہنچانے کیلئے جو کچھ کیا ملک کو نقصان پہنچانے سے بھی گریز نہیں کیا،پوری قوم سے مطالبہ کرنا چاہتے بلکہ قوم کو ان مکرو چہروں کی شناخت ہو جانی چاہیے، مکروہ بے شرم چہرے ذاتی عناد اور انتقام کی تسکین کے لئے مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات بناتے رہے، ا نہیں نہ ملک نہ عوام اور نہ اداروں کا خیال تھا .

انہوں نے کہاکہ میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ ان چہروں کو پہچانیں، یہ جعلساز ہیں، عمران خان ایسا انسان ہے جس نے ساری زندگی یہی کچھ کیا ہے،اس نے ملک کو نا تلافی نقصان دیا ہے اس کے پیش نظر اس کی شناخت کریںاس کا ادراک کریں ورنہ یہ بندہ اس ملک اور قوم کو کسی حادثے سے دوچار کر دے گا،اس کی مثالیں دنیا میں موجود ہیں کہ کسی قوم نے غلطی کی اورفراڈیے کے پیچھے لگی

تو اس نے اس قومکو غلامی کے دلدل میں دھکیل دیا اور وہ صدیوں پیچھے جا پڑی، اگر اس کی صحیح شناخت نہ کی گئی تو یہ بھی خدانخواستہ ملک کو حادثے سے دوچار کر دے گا . اس کی بے شرمی اور انتقام پر مبنی کارروائیاں واضح ہوچکی ہیں،قدرت اس سے متعلق اور کیا دکھائے گی،اگر ہم قومی شعور کا مظاہرہ نہیں کریں گےاللہ وہ دن نہ دکھائے کہ پھر ملک کی قسمت میں خرابی کی صورت پیدا ہو سکتی ہے .

پوری قوم کا مطالبہ ہے،مسلم لیگ (ن) کا مطالبہ ہے کہ یہ پوری قوم سے معافی مانگے اور قوم کو ان مکروہ چہروں کا ادراک ہو جانا چاہیے . قدرت نے اسے کس طرح بے نقاب کیا ہے، توشہ خانہ کیس میں یہ بے نقاب ہوا ہے، اب رسیدیں بھی جعلی ثابت ہو گئی ہیں، اس نے دوست ممالک میں پاکستان کی درگت بنائی، تحائف لئے اور اونے پونے داموں فروخت کئے،

جس طرح سے خدا نے اسے بے نقاب کیا ہے اسے لا جواب کیا ہےیہ اپنے اوپر الزامات کے جوابات دینے کی پوزیشن میں نہیں . اب ایک گھڑیوں کی ویڈیو سامنے آئی ہے . زلفی بخاری ایک گھڑی کی فروخت سے انکاری ہے اور کہتے ہیں میرا اس گھڑی سے تعلق نہیں ہے، بھئی آپ کا کسی اور گھڑی سے تعلق ہوگا، آپ نے ایک گھڑی نہیں بیچی پورا توشہ خانہ لوٹ لیا ہے اوراونے پونے داموں لوٹا .

انہوں نے کہا کہ مرشد کے جو چیلے تھے ان کے گھروں میں نوٹ گننے والی مشینیں موجود تھیں، یہ ٹھیکیداروں سے نیٹ کیش لیتے رہے، ان کی کرپشن کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا . انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں اس پر کاروائی کریں لیکن ہمارا ماننا ہے کہ یہ کارروائی کسی حکومت کا معاملہ نہیں ہوتا ہے، حکومت کا کام ہے قانون سازی کرے ا ور غیر جانبدار لوگوں کو اداروں میں لگائے،

نیب کے قانون کو بہتر کر دیا گیا ہے تاکہ وہ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کے لئے استعمال نہ ہو، ہم نیب کو کنٹرول نہیں کر رہے، ایک دیانتدار آدمی کو نیب کا چیئرمین لگا یا گیا ہے،احتساب نیب کا کام ہے، یہ حکومت کا کام نہیں ہے یہ حکومت کا کام ہونا بھی نہیں چاہیے . . چیئرمین نیب سے مطالبہ کرتا ہوں قوم یقین کیے بیٹھی ہے کہ ایسے ایسے ثبوت ہیں کہ اب کوئی چیز باقی رہ نہیں گئی،

احتیاط کا دامن ضرور ہاتھ میں رکھیں لیکن اتنی تاخیر نہ کریں کہ لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے اور فراڈیے راستہ حاصل کرنے کرنے میں کامیاب ہوں، ان کے خلاف سخت تادیبی اور احتسابی عمل کرنا چاہیے، عدالتیں آزاد ہیں نیب آزاد ہے اس کے مطابق کارروائی بنتی ہے وہ ہونی چاہیے . رانا ثنا اللہ نے اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے آگاہ کیا کہ پنجا ب کی سطح فیصلے پر عملدرآمد کے لئے اجلا س ہوا ہے،

پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخاب کو لڑنے اور اس کی بھرپور تیاری کا فیصلہ کیا گیا ہے، ہم پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کر کے ڈویژن اور ڈسٹرکٹ کے صدور،جنرل سیکرٹریز ہیںاور سینئر پارلیمنٹرینز پر مبنی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں یہ کمیٹی دو ہفتوں میں ہر صوبائی حلقے میں پورے تجزیے کے بعد جوامیدوار انتخاب لرنا چاہتے ہیں ٹکٹ ہولڈرز ہیں موجودہ اراکین اسمبلی ہیں

ان کو ملنے کے بعد اتفاق رائے پیدا کریں گے اور ہر حلقے سے دو،دو امیدواروں کو نامزد کر کے نام بھجوائیں گے، آرگنائزیشنل فیصلے ہوں گے،ہر صوبائی حلے میں یونین کونسل کے صدر اور سیکرٹری تک سے بھی کہوں گا وہ اس میں حصہ لیں ایسے امیدوار کو سامنے لائیں جو ہر قیمت پر وہاں پر پارٹی کے لئے انتخاب کے لئے مضبوط امیدوار تصور ہوں . ہم اس انتخاب میں بھرپور کامیابی حاصل کریں گے .

انہوں نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں عمران خان اگر مگر کو چھوڑیں اسمبلی توڑیں . آج ہی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو بھیجیں میں آج ہی منظور کروا لوں گا . انہوں نے پچیس مئی سے چھبیس نومبر تک سات ماہ بھرپور کوشش کی ملک کو سیاسی عدم استحکام سے دوچار کیا جائے، پوری قوم کو دھمکیاں دیں کہ آپ کو چھپنے کیلئے جگہ نہیں ملے گی،عمران خان صاحب دیکھ لیں میں نے تو آپ کاانتظار کیا ہے

اپ کا انتظار ہی کرتا رہا ہوں، آپ کو اسلام آباد یں جلسہ کرنے کی جرات نہیں ہوئی، آپ نے کہا تھاانسانوں کاسمندر ہوگا سمندر کا جو حشر ہوا وہ سب نے دیکھ لیا، آپ نے مایوسی میں اعلان کیا ہےاب اس پر عملدرآمد کریں، کبھی بیس اور کبھی تیس تاریخ دیتے ہیں، آپ اسمبلی توڑیں ہم تیار ہیں،

اسی انتخاب میں فیصلہ ہوگا،پنجاب پاکستان کا 65فیصد پاکستان ہے، آپ سمجھ بیٹھے ہیں کہ میری میری مقبولیت ہے میں نے جیتنا ہے آپ کو لگ سمجھ جائے گی آپ کوشکست سے دوچار کریں گے . رانا ثنا اللہ نے مزید بتایا کہ نوازشریف کے استقبال کی تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں،

یونین کون سل کی سطح تک کمیٹیاں بنیں گی،کارکن اپنی یونین کونسل کے ناموں کے بینرز کے ساتھ استقبال کے لئے لاہور پہنچیں گے اور وہ استقبال بھی انتخابات کا فیصلہ بھی کر دے گا . جب انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوگاپارٹی کی درخواست ہوگی کہ نواز شریف پارٹی کو لیڈ کرنے کے لئے تشریف لائیں گے،نو ڈویژن ہیں جلسوں کے نتائج سے اندازے واضح ہو جائیں گے کہ کسی کو کسی قسم کا ابہام نہیں رہے گا .

انہوں نے کہا کہ عمران خان بنیادی طور پر ملک کو سیاسی عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے نقصان میں لیجانے کے لئے بھرپور طریقے سے ذاتی اناء کی تسکین کے لئے کام کر رہا ہے، ہم نے پہلے بھی آپ کا سامنا کیا ہے . ہم اس حق میں نہیں ہیں کہ اسمبلیاں تحلیل ہوں،

ہم چاہتے ہیں آئین و قانون کے تحت اسمبلیوں کی مدت پوری ہونی چاہیے، آپ کی جوگیدڑ بھبھکیاں اس کو قبول نہیں کرتے اگر مگر چھوڑیں اسمبلی توڑیں . رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ عام انتخابات اکتوبر میں ہی ہوگا،اگر پنجاب اسمبلی اور خیبر پختوانخواہ اسمبلیاں ٹوٹتی ہیں تو انکا انتخاب نوے دن میں ہوگا . انہوں نے کہا کہ صدر مملکت مسکین آدمی ہے، عمران خان نہ کسی اور ان کی مانتا ہے،اسحق ڈار نے کوشش کی ہے .

مہنگائی اور معاشی بحران میں عمران خان نے ملک کو ڈبویا ہے . ہم نے انہیں پیشکش کی جیسے میثاق جمہوریت ہوا ایسے ہی معیشت کے لئے میثاق معیشت کریں، اسحاق ڈار معیشت کو بحران سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں . اس حوالے سے صدر عارف علوی کو بھی بریف کیا گیاہے، انہیں کہا ہے کہ جو ملک کے ڈیفالٹ کی مہم چلائی جارہی ہے وہ غلط ہےانہوں نے بھی اس کی تائید کی ہے .

اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی بات دوسری طرف نہیں مانی جائے گی، اگر اتفاق رائے ہوتا ہے تو یہ ملک و قوم کے لئے بہتر ہوگا . انہوں نے کہا کہ پانامہ نوازشریف کی حکومت کے خلاف شیطانوں کا پراجیکٹ تھا اور مقصد حاصل کیا گیا . مہنگائی کی لہر اور معیشت جس حالت کو پہنچی ہے،

آئی ایم ایف نے جو حشر کیا ہے جو مطالبے کئے اور ہم سے پورے کرائے ہیں اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، ہم نے نہ معاہدہ کیا نہ معیشت کی تباہی کی، جب ملک ڈیفالٹ پر جا پہنچا تو ہمارے اوپر ذمہ داری آئی اور ہم ملک کو اس مشکل حالت میں چھوڑ کر کہاں جاتے، ہم قریہ قریہ گلی گلی جائیں گے عوام کے سامنے حقیقت رکھیں گے، اپنی بے گناہی اور الزامات کی بھی بات کریں گے .

. .

متعلقہ خبریں