انہوں نے مزید کہا وہ بھی وقت تھا جب پارٹی میں 5 سے 6 لوگ تھے تاہم اونچ اور نیچ زندگی کا حصہ ہے اور جب وزیراعظم بنا تو کہا کہ مشکل وقت ہے لیکن گھبرانا نہیں ہے کیونکہ عروج کا راستہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راستہ ہے اور ہمیں مشکل وقت سے کبھی گھبرانا نہیں چاہیے جبکہ نوجوان زندگی کو کبھی آسان مت سمجھیں . وزیراعظم عمران خان نے کہا ہمارے لیے 3 سال بڑے مشکل تھے اور اقتدار سنبھالا تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا جبکہ اس مشکل وقت میں سعودی عرب اور چین مدد نہ کرتے تو بہت مشکل ہوتی اور پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا اور آئی ایم ایف کی شرائط پر چلنے سے عوام کومشکلات کا سامنا ہوتا ہے . انہوں نے کہا کہ جس وقت بھارت نے ہمارے ملک میں رات گئے آ کر بمباری کی تو مجھے احساس ہوا کہ اگر ہمارے پاس اس طرح کی فوج نہ ہو تو ہم سات گنا زیادہ بڑے ملک کے سامنے کیا کرتے اور ایسے میں ہمیں اپنی فوج کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے . اس موقع پر انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب فوج کے خلاف بیانات کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں میں نے بھی فوج پر تنقید کی ہے اور کوئی بھی ادارہ غلطیاں کر سکتا ہے، عدلیہ، فوج اور ہم سیاستدان بھی غلطیاں کرتے ہیں لیکن اس کا یہ مقصد نہیں کہ آپ اپنی فوج کو برا بھلا کہنا شروع کر دیں اور ان کے پیچھے پڑ جائیں . انہوں نے کہا کہ مافیا نے ہماری فوج کے خلاف تقریریں کیں اور یہ فوج کے پیچھے اس لیے پڑے ہیں کیونکہ آپ چاہ رہے ہیں کہ فوج کسی طرح حکومت گرادے، یہ خود کو جمہوری قوت کہتے ہیں اور فوج کے پیچھے پڑے ہیں کہ جمہوری حکومت کو گرا دیں . ان کا کہنا تھا کہ جب پلوامہ ہوا تو مجھے اپنی فوج کی اہمیت کا اندازہ ہوا اور اسی لیے ہم نے نریندر مودی کو کہا کہ اگر تم نے کچھ کیا تو ہم تمہیں منہ توڑ جواب دیں گے . انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا لاک ڈاوَن سے متعلق اپوزیشن نے بہت زیادہ تنقید کی لیکن ہم نے حکمت عملی سے کام لیا کیونکہ ہمیں دھاڑی دار طبقے کا احساس تھا کیونکہ اگر ہم مکمل لاک ڈاون لگا دیتے ہوئے تو لوگ مشکل میں پڑ سکتے تھے اور ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کی مثال دی کہ پاکستان نے بہتر طریقے سے کورونا کو ہینڈل کیا . وزیراعظم نے کہا جب ہم آئے تھے تو ہمارا خسارہ 20 ارب ڈالر کا تھا اور آج وہ کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ 1.8 ارب ڈالر پر ہے اور جب ہم آئے تھے تو زرمبادلہ کے ذخائر 16.7 ارب ڈالر تھے جو آج 27 ارب ڈالر پر ہیں اور آج ہماری ٹیکس وصولیاں 4 ہزار 700 ارب پر پہنچ گئی ہیں جبکہ سیمنٹ کی فروخت میں 42فیصد اضافہ ہوا ہے . ان کا مزید کہنا تھا کہ موٹرسائیکلوں، گاڑیوں اور ٹریکٹر زکی فروخت میں اضافہ ہوا ہے اور ہماری صنعت اوپر جا رہی ہے جبکہ زراعت کے شعبے میں 1100 ارب روپے اضافی کسانوں کے پاس گئے . انہوں نے اپنے خطاب میں کہا ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک میں کرپشن بڑھی اور غربت بڑھی اگر قانون کی حکمرانی ہوتی تو آج پاکستان کا یہ حال نہ ہوتا کیونکہ کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو کیونکہ آصف زرداری جب تک طاقت میں رہے قانون انہیں نہیں پکڑ سکا . وزیراعظم نے کہا ملک تباہ تب ہوتا ہے جب وزیراعظم اور اس کے وزیر چوری شروع کر دیں جبکہ امیر اور غریب ملکوں میں فاصلے قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں اور طاقت ور کو قانون کے نیچے لانا جہاد ہے اور یہ ہمارا فرض ہے . انہوں نے کہا پنجاب کی اینٹی کرپشن نے ن لیگ کے 10 سال میں ڈھائی ارب روپے ریکور کیے اور ہمارے تین سال میں پنجاب اینٹی کرپشن نے ساڑھے 4 سو ارب روپے ریکور کیے جبکہ نیب نے اپنے 18 سال میں 290 ارب روپے ریکور کیے لیکن ہمارے تین سال میں نیب نے 519 ارب روپے ریکور کیے . وزیراعظم نے کہا کہ یورپ کو افغانستان میں صرف خواتین کی فکر ہے اور کبھی کسی نے باہر سے آ کر کسی ملک میں خواتین کو حقوق دلائے لیکن ہم یقینی بنا رہے ہیں کہ خواتین کو جائیداد میں حصہ ملے، کیوں کہ خواتین کو جائیداد میں حصہ نہ ملنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے اسی لیے ہم نے وراثتی سرٹیفکیٹ نادرا کے ذریعے دینا شروع کر دیا . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیراعظم عمران خان نے کہا عروج کا راستہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راستہ ہے اور ہمیں مشکل وقت سے کبھی گھبرانا نہیں چاہیے جبکہ نوجوان زندگی کو کبھی آسان مت سمجھیں .
وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی حکومت کی تین سالہ کارکردگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم نماز میں ایک ہی چیز مانگتے ہیں کہ اللہ ہمیں ان کی راہ پر لگا جن پر تو نعمتیں بخشیں ہیں اور نوجوانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی سے سیکھنا چاہیے جبکہ میں نے 22 سال جہد و جہد کی ہے کہ پاکستان کو ایسا ملک بنائیں جہاں غریب کو انصاف ملے اور طاقتور قانون سے بالاتر نہ ہو .
متعلقہ خبریں