گریڈ 22 کے افسران ‘ ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹس کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گریڈ 22 کے افسران ، ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹس کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دے دی . تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنایا ، جس میں عدالت نے گریڈ 22 کے افسران ، ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹس کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دے دی ، فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ، حکومت اگر ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹ دینا چاہتی ہے تو پہلے قانون سازی کرے .

یاد رہے 18اگست کو ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کے سیکٹر ایف چودہ، ایف پندرہ کے پلاٹس کی قرعہ اندازی کردی گئی ایف چودہ ،ایف پندرہ کے پہلے مرحلے میں مختلف کیٹگریز کی4700 پلاٹس کی قرعہ اندازی کی گئی، جس میں معروف ججز اور بیوروکریسی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے بھی پلاٹ نکلے . نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد، سابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی، سپریم کورٹ کے سابق جج امیر ہانی مسلم، پانامہ کیس کا فیصلہ تحریر کرنیوالے اعجاز افضل خان، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منظور احمد ملک کے بھی پلاٹ نکلے . معروف ججز کے علاوہ ملک کے معروف بیورکریٹس کے بھی پلاٹ نکلے ، سابق چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد ارشاد، سابق چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ اور وفاقی سیکرٹری کیپٹن ریٹائرزاہد سعید، معروف بیوروکریٹ حضر حیات خان، سابق ڈی جی پاکستان پوسٹ اعجاز احمد منہاس، بیوروکریٹ حضر حیات خان، زاہد سعید اور سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کے بھی پلاٹ نکلے . . .

متعلقہ خبریں