بجٹ خسارہ 3.403 کھرب روپے تک پہنچ گیا قرضوں پر سود اور دفاعی اخراجات نے سب کوپیچھے چھوڑ دیا
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت تسلیم شدہ ابتدائی خسارہ 653.5 ارب روپے جو جی ڈی پی کا 1.4 فیصد ہے . اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ مالی خسارہ جی ڈی پی کے 7 سے لے کر 7.5 فیصد تک رہے گا . ملکی و غیرملکی قرضوں پر سود اور دفاعی اخراجات نے ترقیاتی اور دیگر اخراجات کوپیچھے چھوڑ دیا ہے . ملک کی مجموعی مالی وصولیاں 6.269 کھرب روپے ہے . جس میں سے 2.741کھرب این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ادا کئے جاتے ہیں . اس طرح وفاق کے پاس 3.5 کھرب روپے بچتے ہیں . لہٰذا اگر اس میں 1.4 کھرب روپے کا نان ٹیکس ریونیو شامل کر لیا جائے تب بھی صرف قرضوں اور دفاعی اخراجات کی مد میں ادائیگیاں ممکن ہو سکتی ہیں . مرکز کو ترقیات، پنشن، سول گورنمنٹ چلانے اور سبسڈیز کے لئے قرضے لینے پڑیں گے . 2020-21 کے مالی آپریشنز کے مطابق قرضوں پر ادائیگی کی مد میں 2749 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں جس میں ںسے ملکی قرضوں 2523.8 ارب اور غیرملکی قرضوں پر 226 ارب روپے خرچ ہوئے ہیں . دفاعی اخراجات 1316.48 ارب روپے، پی ایس ڈی پی کے تحت 441 ارب، پنشن پر 440 ارب روپے، حکومت چلانے کے لئے 505.8 ارب، سبسڈیز کے لئے 425 ارب اور گرانٹس کی مد میں 823 ارب روپے کے اخراجات ہیں . . .