واشنگٹن (قدرت روزنامہ) امریکہ نے پیشکش کی ہے پاکستان کے توانائی بحران پر ضرورت ہوئی تو مدد کریں گے . پریس بریفینگ میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ پاکستان میں توانائی بحران کے بارے میں آگاہ ہیں، ضرورت ہوئی تو مدد کریں گے کیوں کہ پاکستان امریکہ کا اہم شراکت دار ہے اور پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات ہیں، پاکستان میں پاور شٹ ڈاؤن کے حوالے سے آگاہ ہیں، پاکستان نے اگر کسی قسم کا تعاون چاہا تو فراہم کریں گے .
انہوں نے کہا کہ امریکہ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کی خواہش رکھتا ہے، پاکستان بھارت کو تمام معاملات بات چیت سے حل کرنا ہوں گے، دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور دونوں کو بات چیت کرنے کا مشورہ دیتے ہیں .
دوسری طرف ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی قلت سے متعلق خبروں پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے وضاحت جاری کردی، جس میں اوگرا نے ملک بھر میں پٹرول اور ڈیزل کی قلت سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے، اس حوالے سے ترجمان اوگرا نے کہا ہے کہ ملک بھر میں پٹرول اور ڈیزل کا وافر ذخیرہ موجود ہے، مقامی ریفائنریز پٹرولیم مصنوعات کی طلب کو پورا کرنے میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں، اس وقت بالترتیب 18 اور 37 دنوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے پٹرول اور ڈیزل کے ذخائر دستیاب ہیں جب کہ پٹرول کے 1 لاکھ 1 ہزار میٹرک ٹن کے حامل بحری جہاز برتھ پر ہیں .
اسی حوالے سے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ ملک میں ایندھن کی کمی نہیں ہے، بجلی کے کارخانوں کو چلانے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے، بریک ڈاون کی وجہ سے ہمیں تکنیکی فالٹ کا سامنا رہا، ہم ابھی بھی تکنیکی فالٹ کو درست کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اب ملک بھرمیں ایک ہزار 112 گرڈ اسٹیشنز بحال ہیں اور گیپگو کے 60 گرڈ اسٹیشنز بحال کردیئے ہیں، سیلا ب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی گزشتہ روز بحال کردی تھی، حیسکو کے تمام 71 گرڈ اسٹیشنز بحال کردیئے ہیں، تربیلا اور منگلا کے درمیان کچھ تکنیکی مسائل پیش آئے ہیں، نیشنل گرڈ کے تمام اسٹیشنز بحال کرچکے ہیں، بعض علاقوں میں بجلی کے وولٹیج کا مسئلہ پیش آیا لیکن وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی، کوئلے کے پلانٹ کو 48 گھنٹے چلانے کے لیے درکار ہوتے ہیں، سندھ میں کچھ پاور اسٹیشنز چل رہے ہیں .
وزیر توانائی نے بتایا کہ پرسوں تک مکمل بجلی کی ترسیل کا عمل مکمل ہوجائے گا، انٹرنیٹ سے بیرونی مداخلت کاامکا ن رد نہیں کرسکتے تاہم سسٹم میں ہیکنگ کے ذریعے بیرونی مداخلت کے امکانات کم ہیں، وزیراعظم نے بریک ڈاؤن کی انکوائری کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور انکوائری کمیٹی بجلی بریک ڈاؤن پر وزیراعظم کو رپورٹ دے گی، بریک ڈاو ن کی انکوائری کمیٹی براہ راست معاونت فراہم کرے گی .