اماراتی درہم کے سامنے بھی پاکستانی روپے کی مسلسل بے قدری

ابوظہبی (قدرت روزنامہ) متحدہ عرب امارات کے درہم کے سامنے بھی پاکستانی روپے کی مسلسل بے قدری جاری ہے اور خلیجی ملک کی کرنسی کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی . تفصیلات کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران اب تک روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کا 28 فیصد سے زیادہ کھو چکا ہے، سیاسی عدم استحکام اور ملک کے کمزور معاشی اعشاریوں کے درمیان جنوری میں اس نے اپنی قیمت کا تقریباً 16 فیصد کم کیا، جمعہ کو روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کا 2.73 فیصد کھونے کے بعد منفی نوٹ پر ہفتہ بند ہوا، انٹربینک مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قیمت 262.60 روپے اور یو اے ای درہم 71.55 روپے کا رہا .


اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جمعرات کو انٹربینک ٹریڈنگ میں امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 9.6 فیصد یا 24.53 روپے کی کمی ہوئی اور گزشتہ روز 230.89 روپے کے بند ہونے کے مقابلے میں 255.42 روپے اور درہم کے مقابلے میں 69.59 درہم پر بند ہوا، روپے کی 9.6 فیصد کمی ایک ہی سیشن میں دوسری سب سے بڑی گراوٹ ہے .
مارکیٹ کے اندرونی ذرائع توقع کرتے ہیں کہ اگر حکومت آئی ایم ایف معاہدے کو محفوظ بنانے میں ناکام رہتی ہے تو روپیہ اپنی گراوٹ کا رجحان جاری رکھ سکتا ہے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں 300 روپے اور اماراتی درہم کے مقابلے میں 81.74 روپے تک گر سکتا ہے، ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ظفر پراچہ نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ ہفتے کے آخری دو دنوں میں روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں دباؤ کا شکار رہا، جس سے انٹربینک مارکیٹ میں اس کی قدر میں 12.34 فیصد کمی واقع ہوئی تاہم اگلے ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ اہم بات چیت سے پہلے ایکسچینج کی حد ختم ہونے کے بعد کرنسی گرین بیک کے خلاف تاریخی کم ترین سطح پر آگئی، اب فنڈ کے معاہدے کو محفوظ بنانے کے امکانات بہت زیادہ ہیں جو ملک میں 10 بلین ڈالر سے 12 بلین ڈلر کی آمد کو کھولنے میں مدد کرے گا .

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں اب بھی کافی فرق ہے کیوں کہ اوپن مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر 6 سے 8 روپے اضافی مل رہا ہے، امریکی ڈالر کے مقابلے میں انٹربینک ریٹ 270 روپے اور ایک درہم کے مقابلے میں 73.56 روپے کے قریب مستحکم ہونے کی توقع ہے اور آئی ایم ایف کے معاہدے کے بعد زرمبادلہ کی آمد شروع ہونے کے بعد اوپن مارکیٹ کے ساتھ فرق بتدریج کم ہو جائے گا .

. .

متعلقہ خبریں