ریاض(قدرت روزنامہ)عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے جہاں اوپیک پلس نے رواں ہفتے پیداواری اضافے میں تبدیلی نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے . غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک پلس) اور امریکی وفاقی ریزرو کے اجلاس سے قبل ہی تیل کی قیمتوں میں کمی ہوگئی .
عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتیں گر گئی ہیں جہاں رواں ہفتے ہونے والی میٹنگ میں تیل پروڈیوسرز اضافے میں کوئی تبدیلی نہیں کریں گے اور امریکی وفاقی ریزرو کے اجلاس سے قبل سرمایہ کار محتاط ہیں جس سے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ بڑھ سکتا ہے . رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ فیوچر کی قیمت میں 20 سینٹ یا 0.2 فیصد کمی ہوئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 86.46 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے . یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ فیوچر کی قیمت میں بھی 11 سینٹ یا 0.1 فیصد کمی ہوئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 79.57 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے . پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کی وزارتوں اور روس سمیت اس کے اتحادی (اوپیک پلس) کا یکم فروری کو ہونے والے ورچوئل اجلاس کے دوران پیٹرول کی موجودہ پیداوار میں ترمیم کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے . نیشنل آسٹریلین بینک کے تجزیہ کاروں نے ریسرچ نوٹ میں کہا کہ رواں ہفتے ہونے والے اجلاس میں اوپیک پلس کی طرف سے تیل کی پیداوار میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے اور ہمیں توقع ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو آؤٹ لک کمنٹری قریبی مدت میں آؤٹ لک میں اہم کردار ادا کریں گے . رپورٹ کے مطابق تیل فراہم کرنے والے ملک ایران میں ڈرون حملے کے باعث مشرق وسطی میں کشیدگی کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا اور دنیا کے سب سے بڑے خام درآمد کنندہ ملک چین نے رواں ہفتے کھپت کی بحالی کو فروغ دینے کا عزم کیا تھا جو ایندھن کی طلب میں اضافہ پیدا کرے گا .
سنگاپور میں نجی کمپنی کے سینیئر پورٹ فولیو مینیجراسٹیفانو گراسو نے کہا کہ ابھی تک یہ حقیقت واضح نہیں کہ ایران میں کیا ہو رہا ہے لیکن وہاں کسی بھی قسم کی کشیدگی سے خام تیل میں خلل پڑ سکتا ہے . اسٹیفانو گراسو نے کہا کہ روس تیل سپلائی کرتا ہے اور چین طلب کرتا ہے، دونوں ممالک توقعات سے اوپر یا اس سے کم یومیہ دس لاکھ بیرل سے زیادہ تیل کی خرید و فروخت کرتے ہیں . انہوں نے کہا کہ جس طرح چین عالمی وبا کورونا سے تیزی سے بحالی کی طرف گامزن ہے، اس سے لگ رہا ہے وہ عالمی مارکیٹ کو حیران کر دے گا جبکہ روس نے مغربی پابندیوں کے باوجود تیل کی برآمد میں حیران کن اضافہ کیا ہے .
. .