پشاور دھماکہ،خودکش حملہ آور کا سر اور دیگر اعضا ملے ہیں،آئی جی خیبر پختو نخوا

پشاور (قدرت روزنامہ) آئی جی خیبر پختو نخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی سے دھماکے کی وجوہات کا تعین کر رہے ہیں،انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز ہونے چاہیے . آئی جی خیبر پختو نخوا نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور دھماکہ خود کش تھا،خود کش حملہ آور کا سر اور کچھ اعضا ملے ہیں جن کی سیمپلنگ ڈی این اے ٹیسٹنگ کیلئے فرانزک لیب بھجوا دی ہے .


انکا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کنٹرول اس طرح نہیں ہے جس طرح 10 سال پہلے تھے،یہاں سے کوئی دہشت گرد بھاگ کر ہمسایہ ملک میں پناہ لے تو معاہدے کے مطابق اسے ہمارے حوالے کیا جائے،بڑے آپریشن کیلئے پوری آبادی کے انخلا کی بات ہو گی تو ایسی کوئی ضرورت نہیں . قبل ازیں آئی جی خیبر پختو نخوا معظم جاہ انصاری نے کہا کہ پشاور دھماکے کی انکوئری کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے جس میں پولیس اور سکیورٹی اداروں کے افسران شامل ہیں .
سی سی پی او کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے،پشاور پولیس لائنز میں 6 ڈی آئی جیز،یونٹس اور کوارٹرز موجود ہیں،تلاشی صرف گیٹ پر کی جاتی ہے،گیٹ پر چیکنگ کا عمل کیا جاتا ہے لیکن اس میں کوتاہی ہوئی . آئی جی خیبر پختو نخوا کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور کے سہولت کار کون تھے اس کی تحقیقات کی جائے گی،جبکہ بارودی مواد جمع کیسے ہوا اس معاملے پر بھی انکوائری کی جائے گی .
حملہ آور کے ڈی این اے سیمپلز لیے گئے ہیں،ڈی این اے سے حملہ آور کی شناخت ممکن ہو سکے گی . انہوں نے کہا کہ مسجد کی چھت گری جس سے جانی نقصان ہوا،پولیس لائنز میں تعمیراتی کام کے دوران وقفے وقفے سے بارود یہاں لایا گیا . یاد رہے کہ پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش دھماکے کے باعث اب تک 100 افراد شہید جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے،شہدا میں امام مسجد اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں . پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکہ نماز ظہر کے وقت ہوا جہاں اگلی صف میں موجود خود کش حملہ آور نے اڑا لیا تھا،دھماکے کے بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی جبکہ زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا .

. .

متعلقہ خبریں