پشاور پولیس لائن مسجد میں دھماکے کے بعد سیکڑوں افراد نے نمازِجمعہ ادا کی

پشاور (قدرت روزنامہ) 31 جنوری کو پشاور پولیس لائنز مسجد میں خوفناک خود کش دھماکہ ہوا،دھماکہ نماز ظہر کے وقت ہوا جہاں اگلی صف میں موجود خود کش حملہ آور نے اڑا لیا،دھماکے کے نتیجے میں 102 افراد شہید ہوئے،حملہ آور نے گذشتہ جمعہ کو بھی دہشتگردی کی کارروائی کرنے کی کوشش کی تاہم ناکام رہا . آج پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی .


ترجمان کے پی پولیس کے مطابق پشاور پولیس لائنز کی متاثرہ مسجد میں دھماکہ کے بعد پہلی بار نماز جمعہ ادا کی گئی . نماز جمعہ میں دھماکے میں ہونیوالے شہداء کیلئے خصوصی دعا کی گئی . متاثرہ مسجد نمازیوں سے کچا کچ بھری تھی اور مسجد سے باہر بھی نماز ادا کی گئی . نماز جمعہ میں پولیس کے افسران اور جوانوں نے بھرپور شرکت کی .
.
پولیس لائنز مسجد میں دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں . تحقیقاتی ٹیموں نے پولیس لائنز گیٹ اور خیبرروڈ کی ویڈیوز کا جائزہ لیا اور پولیس کے مطابق حملے کے روز 140 افراد پولیس لائنز میں داخل ہوئے . جبکہ خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ نے پشاور خود کش حملے میں سکیورٹی کی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے پولیس کی وردی میں ملبوس ہونے کی وجہ سے خود کش حملہ آور کی تلاشی نہیں لی تھی .
پیر کے روز کیے گئے اس حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے . پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں پولیس کے سربراہ معظم جاہ انصاری نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا، ''ڈیوٹی پر موجود عملے نے حملہ آور کی چیکنگ نہیں کی تھی کیونکہ وہ پولیس کی وردی میں تھا . یہ سکیورٹی انتظامات میں کوتاہی تھی . ‘‘ آئی جی انصاری کا کہنا تھا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے اس دہشت گرد کے سر کے حفاظتی کیمروں سے حاصل کردہ تصاویر کے ساتھ موازنے کے بعد پولیس کو اس بارے میں اب 'بہتر اندازہ‘ ہو گیا ہے کہ یہ خود کش بمبار کون تھا . انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور نے اس حملے کی منصوبہ بندی اکیلے نہیں کی تھی، ''اس کے پیچھے ایک پورا نیٹ ورک ہے

. .

متعلقہ خبریں