سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پشاور میں دفعہ 144 نافذ


پشاور(قدرت روزنامہ) صوبہ خیبرپختونخوا میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر پشاور میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی، ضلعی انتظامیہ نے 5 لوگوں سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی عائد کردی، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی . تفصیلات کے مطابق صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے پشاور میں دفعہ 144 نافذ کی ہے، اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144 کے تحت 5 لوگوں سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی عائد کی گئی ہے، 10 دن تک دفعہ 144 لگانے کا فیصلہ موجودہ سیکورٹی حالات کے پیش نظر کیا گیا، جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی .


اس حوالے سے گورنر غلام علی کا کہنا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کیلئے دفعہ 144 کے نفاذ پر عملدر آمد انتہائی ضروری ہے، قانون کی حکمرانی و پاسداری سب کی ذمہ داری ہے، صوبہ کے عوام کا تحفظ اور امن و امان یقینی بنانا اولین ترجیح ہے، ہم سب نے مل کر قانون پر عملدرآمد کرتے ہوئے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دینا ہے .
خیال رہے کہ چند روز قبل پشاور میں پولیس لائن کی مسجد میں نماز ظہر کے دوران خود کش دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد شہید اور 150 افراد زخمی ہوئے، دھماکے میں امام مسجد بھی شہید ہوئے، مسجد میں ہونے والا دھماکہ خودکش تھا، خود کش حملہ آور نماز کے دوران مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا، حملہ آ ور نے نماز کے دوران خود کو دھماکے سے اڑایا .

پشاور پولیس لائنزدھماکے میں پولیس اور سی ٹی ڈی کو حملہ آور اور سہولتکارکی شناخت میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پشاور پولیس لائنزمیں خودکش مبینہ حملہ آور کی رنگ روڈ پر موجودگی اور سہولتکار کے ساتھ تصویر سامنے آگئی، جس میں سہولت کار موٹرسائیکل چلا رہا ہے اور مبینہ حملہ آور پیچھے بیٹھا ہے، سہولتکار نے خودکش حملہ آور کو رنگ روڈ پر پہنچنے میں مدد فراہم کی، مبینہ حملہ آور رنگ روڈ کے راستے جی ٹی روڈ پر داخل ہوا جب کہ سہولت کار جمیل چوک سے آگے رنگ روڈ پر موٹرسائیکل سے اتر گیا .
آئی جی خیبرپختونخوا پولیس معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے ایپکس کمیٹی میں دہشتگردی کیخلاف سمت کا تعین کر لیا گیا ہے، دھماکا خیزمواد جہاں بنتا اور استعمال ہوتا ہے اس کی ای ٹیگنگ کی جائے گی، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے افغان حکومت سے تعاون کا فیصلہ کیا گیا ہے، پولیس اور سی ٹی ڈی کے استعداد کار کو بڑھایا جائے گا، افغانستان سے کوئی معلومات چاہئے ہوگی تو باہمی قانونی معاونت ہوگی، افغانستان کو کہیں گےکہ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرے، ہماری سیاسی قیادت افغانستان کی سیاسی قیادت سے بات کرے گی اور عسکری قیادت افغانستان کی عسکری قیادت سے بات کرے گی، جبکہ مذہبی رہنما افغانستان کے مذہبی رہنماؤں سے بات کریں گے .

. .

متعلقہ خبریں