ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ 61 ہزار سے زائد ایسے لوگ ہیں جنھوں نے وفاقی ٹیکس ریٹرنز میں 79 ارب روپے زرعی آمدن ظاہر کی ہے . چیئرمین ایف بی آر نے قومی ریونیو بڑھانے کی خاطر 4 صوبائی وزرائے خزانہ کو تعاون کے لئے خطوط لکھ دیئے ہیں . ایف بی آر کے مطابق چار صوبوں سے ایک لاکھ 61 ہزار 69 فائلرز نے زراعت سے 79 ارب روپے کمائے جو انہوں نے ڈیکلیئر کئے اور انکم ٹیکس چھوٹ کا دعوی کیا . وزیر خزانہ سندھ و وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو لکھے گئے خط میں انہوں نے لکھا کہ ٹیکس ایئر 2020 میں سندھ سے 25 ہزار زمیںداروں نے فیڈرل انکم ٹیکس سے 23.2 ارب روپے کی چھوٹ حاصل کی . پنجاب کے ڈومیسائل کے حامل تقریبا ایک لاکھ 28 ہزار 550 ایسے لوگ ہیں جنہوں نے زرعی آمدن استشنی میں 51.4 ارب روپے ڈیکلیئر کئے . شبہ ہے کہ ایسی آمدن صوبائی انکم ٹیکس واجبات سے ڈسچارج نہیں کی گئی . خیبرپختونخوا سے 6140 سے 2.7 ارب اور بلوچستان سے 1500 زمینداروں نے 1.5 ارب روپے کی وفاقی انکم ٹیکس چھوٹ ڈیکلیئر کی . آئین پاکستان کے مطابق زراعت سے حاصل ہونے والی آمدن صوبوں کا معاملہ ہے . تقریبا ہر بااثر زمیندار اور صنعتکار کوشش کرتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ آمدن زمین سے حاصل ہونے کا دعوی کر کے ٹیکس سے بچا جائے . . .
کراچی(قدرت روزنامہ)فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ذریعہ آمدن زراعت ظاہر کر کے ٹیکسز سے بچنے والے بڑے زمیں داروں کے گرد گھیرا تنگ کردیاہے . ایف بی آرنے ٹیکسز سے بچنے کیلیے ذریعہ آمدن زراعت ڈکلیئر کرنے والوں سے ٹیکسز کے حصول کے لئے صوبوں سے تعاون مانگ لیا ہے .
متعلقہ خبریں