اگر طالبان دہشت گرد تنظیمو ں سے دوری اختیار کرتے ہیں تو ہم مدد کے لیے تیار ہیں

بیجنگ (قدرت روزنامہ) چین نے افغانستان میں قیامِ امن اور تعمیرِ نو کے لیے طالبان کو مشروط مدد کی پیشکش کی ہے . چین کے سرکاری خبر رساں ادارے چائنا نیوز سروس کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اگر طالبان شراکت داری پر مبنی حکومت قائم کرتے ہیں اور دہشت گرد جماعتوں سے دوری اختیار کرتے ہیں تو اس صورت میں افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھرپور مدد کریں گے .

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وینگ وین بِن نے طالبان پر دہشت جماعتوں سے رابطے منقطع کرنے پر ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حکومت کو خوش آمدید کہیں گے جس میں تمام طبقوں کی نمائندگی ہو . وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین کو امید ہے کہ طالبان افغانستان میں تمام فریق افغان عوام کی خواہشات اور عالمی برادری کی توقعات کا احترام کریں گے اور سب کے لیے قابل قبول معتدل پالیسیاں بنائیں گے . طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے چینی ترجمان نے مزید کہا کہ حکومت کے اعلان کے بعد ہی اس کا فیصلہ کیا جائے گا اور یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ حکومت کے خدوخال کیا ہوتے ہیں . واضح رہے کہ قطر میں موجود طالبان کے مذاکراتی وفد کے سربراہ شیر عباس ستاکزئی نے کہا ہے کہ آئندہ 3 روز میں حکومت کا اعلان کردیا جائے گا جس میں خواتین کو بھی نمائندگی دی جائے گی . جبکہ دوسری طرف واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران جو بائیڈن نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں جو کچھ بھی کرنے کا ارادہ کیا تھا اس میں ہم ایک دہائی قبل ہی کامیاب ہو گئے تھے . اور پھر ایک اور عشرے تک ہم وہاں رکے، افغانستان میں ہر روز تقریباً 30 کروڑ ڈالر کا خرچ آتا تھا اور اب وقت آ چکا تھا کہ وہاں سے نکلا جائے . میں نے افغانستان میں ایک اور دہائی کی جنگ چھیڑنے سے انکار کر دیا، امریکی عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق اب افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہو چکا ہے . امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ ذلت آمیز اور جلد بازی میں کیے گئے انخلا کی ذمہ دار افغان فوج تھی جس نے بزدلی دکھائی . اس موقع پر صدر جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا . . .

متعلقہ خبریں