مفاہمت مزاحمت کے بیانیہ میں ن لیگ پھنس کر رہی گئی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مفاہمت مزاحمت کے بیانیہ میں ن لیگ پھنس کر رہی گئی،سیاسی ممکنات کا کھیل ہے جہاں ممکنات کی بات آ جائے وہاں عسکریت پسندی کی گنجائش نہیں ہوتی وہاں دوسروں کو اسپیس دی جاتی ہے، . جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کو واپس لانا چاہئیے .

اسمبلی میں جو اب ہو رہا ہے ماضی میں کبھی ایسا نہیں دیکھا . پاکستان میں اب سیاست ذاتی یا گروہی مفادات کے لیے ہو رہی ہے . مفاہمت یا مزاحمت کے سلسلے میں نہیں پڑنا چاہتا . درمیانی راستہ نکالنے کی ضرورت ہے میری نظر میں مزاحمت کا لفظ غلط جگہ پر استعمال ہو رہا ہے . کسی نظریے کا دفاع کیا جائے تو مزاحمت کیسے ہو سکتی ہے . آصف زرداری سے متعلق بیان پر پی پی کے بجائے ن لیگ نے احتجاج کیا . خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ایک نسل جا رہی ہے . دوسری نسل آ رہی ہے تو اس قسم کے تضاد ہونا فطری ہے . میں سمجھتا ہوں تین طرح کے لوگ ہیں، کچھ نے لڑ لیا ہے . کچھ لڑیں گے اور کچھ لڑنا نہیں چاہتے . سیاست کے ڈھنگ بہت بدل گئے ہیں میں تو اسے سیاست کہنے سے بھی گریز کروں گا . سیاست اب نیشنل ایشوز کی نہیں ہے،نظریاتی سیاست نہیں ہے . سیاست بہت زیادہ ذاتیات کے ارد گرد گھوم رہی ہے . مفاہمت مزاحمت کے بیانیہ میں مسلم لیگ ن پھنس کر رہ گئی ہے . اس سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مفاہمت مزاحمت کے چکر میں نہیں پھسنا چاہتا . میں سمجھتا ہوں درمیانی راستہ بہتر ہے . سیاست عسکریت پسند نہیں ہوتی . سیاسی ممکنات کا کھیل ہے جہاں ممکنات کی بات آ جائے . عسکریت پسندی کی گنجائش نہیں ہوتی وہاں دوسروں کو اسپیس دی جاتی ہے . اگر بات آئین کی بالادستی کی ہو تو مزاحمتی سیاست کی جا سکتی ہے . . .

متعلقہ خبریں