کوئٹہ، دکانداروں کی من مانیا، دودھ 200، دہی 220 روپے فی کلو فروخت، دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)کوئٹہ میں دودھ فروش دکانداروں نے انتظامیہ کی رٹ کو ہوا میں اڑاتے ہوئے 200 روپے فی کلواور دہی 220 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے 20 کلو آٹے کی تھیلی 3000 روپے ، انڈے 300 روپے فی درجن فروخت ہورہے ہیں عوامی حلقوں نے انتظامیہ ، پرائس کنٹرول کمیٹی اور بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے حکام سے اپیل کی ہے کہ دودھ کی دکانوں پر کیمیکل اور پاﺅڈر ملے دودھ اور دہی کی فروخت سر عام ہورہی ہے ان کے خلاف کارروائی کرکے لوگوں کو دودھ اور دہی کے نام پر فروخت ہونے والے مضر صحت اشیاءکی روک تھام کو یقینی بنایا جائے کوئٹہ میں چند ماہ کے دوران دودھ اور دہی فروخت کرنے والے دکانداروں نے اپنی مرضی سے دودھ اور دہی کی قیمت میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے دودھ کے نرخ 135 روپے مقرر کئے گئے ہیں تاہم اس وقت بھی دکانوں پر کیمیکل اور پاﺅڈر ملے دودھ اور دہی ڈیڑھ سوروپے فی کلو فروخت ہورہا تھا اس کے بعد ڈیری مالکان اور دودھ فروش دکانداروں نے اپنی مرضی سے سرکاری نرخ ہوا اڑاتے ہوئے ایک بار پھر دودھ کی قیمت میں یکمشت فی کلو 50 روپے اضافہ کرکے 200 روپے فی کلو دودھ اور دہی 220 روپے فی کلو فروخت کرنا شروع کردیا . انتظامیہ نے چند ڈیری مالکان اور دکانوں کے خلاف کارروائی کرکے گرفتاریاں جرمانے کئے لیکن دکانوں پر آج بھی دودھ 200 روپے جبکہ دہی 220 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے .

جناح ٹاﺅن، شہباز ٹاﺅن، کاسی روڈ، مشن روڈ، فقیر محمد روڈ، سریاب، نواں کلی اور دیگر علاقوں میں دودھ اسی قیمت پر فروخت ہورہا ہے . یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے چند روز قبل دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ سرکاری نرخ سے زائد دودھ اور دہی فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اس کے باوجود دودھ فروش انتظامیہ کی ملی بھگت سے دودھ کی قیمت میں خود ساختہ اضافہ کرکے فروخت کررہے ہیں . انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے قائم ادارے اور محکمے اپنی ذمہ داری نبھانے سے قاصر ہیں ان اداروں میں موجود عملہ بھاری تنخواہیں اور مراعات لینے کے باوجود اپنی ذمہ داری نبھانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے مصنوعی مہنگائی اور گراں فروشی نے عوام کا جینا محال کر رکھا ہے .

. .

متعلقہ خبریں