پانامہ بنچ والو ! نشہ کرنے والے شخص کو مسلط کرنے پر قوم تمہیں معاف نہیں کرے گی ، مریم نواز

فیصل آباد(قدرت روزنامہ)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ انشا اللہ نواز شریف آرہا ہے ،جس دن نواز شریف آ جائے گا اس ملک میں خوشحالی کے دن واپس آ جائیں گے،الیکشن ہوگا ضرور ہوگا لیکن پہلے احتساب ہوگا ، پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کئے جائیں گے ورنہ نہ کوئی الیکشن مانے گا نہ تمہاری کوئی بات مانے گا،

پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کرو اس کے بعد صبح الیکشن کرا لو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،نواز شریف کے خلاف سازش کرنے والے کردار خود بول رہے ہیں بلکہ ایک دوسرے کا پتہ بھی دے رہے ہیں ،اچھا بھلا نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کر رہا تھا پھر کیا ہوا پانامہ بنچ کو مصیبت پڑ گئی اور نواز شریف کو وزیر اعظم کے دفتر سے نکال باہر کیا گیا، پاکستان کی ترقی کا دشمن وہ پانامہ بنچ تھا، جس دن سے نواز شریف کو نکالا اس دن سے پاکستان سے پاکستان کی ترقی بھی نکل گئی ،عمران خان کو لانے والے اورنواز شریف والے نکالنے والے ثاقب نثار آج تم عمران خان سے چاہے صداقت اور امانت کا سرٹیفکیٹ واپس لو قوم تمہیں کبھی معاف نہیں کرے گی ،غضب خدا کا ایک ایسے شخص کو نشہ کرنے والے منشیات زدہ شخص کو قوم کے سروں پر مسلط کر دیا جس کا اکنامک وژن انڈے کٹے مرغیاں اور بھنگ کی کاشت تھا، آج ایک ہی چیز نظر آتی ہے وہ ضمانت پارک سے بنی گالہ تک بھنگ کے اثرات ہیں . ان خیالات کا اظہار انہوںنے فیصل آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا .

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، مرکزی رہنما عابد شیر علی اور دیگر بھی موجود تھے . مریم نواز نے کہا کہ ملک کی ترقی میں فیصل آباد کا بہت بڑا حصہ ہے اس لئے میں اسے پاکستان کا کمانے والا کمائو پتر کہتی ہوں ، نواز شریف کہتے تھے کہ فیصل آباد کا جلسہ فیصلہ کن ہوتا ہے لیکن میں کہتی ہوں فیصل آباد کا ورکرز کنونشن بھی فیصلہ کن ہوتا ہے .

انہوںنے کہا کہ 2013ء میں جب نواز شریف کو حکومت ملی تھی اس وقت گھروں میں پنکھا چلتا تھا نہ فیکٹریوںکا پہیہ چلتا تھا کیونکہ بجلی نہیں تھی ، نہ گھروں میں چولہے جلتے تھے نہ چمنیوں سے دھواں نکلتا تھا کیوںکہ گیس نہیں تھی ،پھر قوم نے اور دنیا نے دیکھا کہ نواز شریف آ گیا اور22گھنٹے کی لوڈشیڈنگ زیرو لوڈشیڈنگ میں بد ل گئی ، گھر بھی روشن ہو گئے اور فیصل آباد کی فیکٹریاں بھی روشن ہو گئیں ،

تاریخ گواہ ہے قوم نے نواز شریف کی تین بار ملک کا وزیر اعظم بنا یا اور تینوں بار ملک نے ٹیک آف کیا ، جب جب نواز شریف نیچے گیا یہ ملک بھی تب تب نیچے گیا ،نواز شریف اور پاکستان کی ترقی جڑے ہوئے ہیں جیسے شہ رگ اورہماری سانسیں جڑی ہوئی ہیں ،نواز شریف اوپر جاتا ہے تو ملک اوپر جاتا ہے اور نواز شریف نیچے جاتا ہے تو ملک نیچے جاتا ہے . مریم نواز نے کہا کہ میں آپ کو خوشخبری سنانا چاہتی ہوں

آج بھی جب شہباز شریف حکومت کے ہاتھ عمران خان کے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کی وجہ سے بندھے ہوئے ہیں ان بندھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ شہباز شریف نے پنجاب کی 8کروڑ عوام کو آٹا مفت فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے . ان بندھے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ مشکلات ہی مشکلات ہیں

لیکن شہباز شریف نے حکم دیا ہے کہ رمضان المبارک میں پنجاب کے 8کروڑ عوام کو مفت آٹا فراہم کیا جائے اور باقی صوبوں کو بھی کہا ہے کہ وہ بھی مفت آٹا مہیا کریں ،جب 2018ء سے2022تک گھڑی چور کی حکومت تھی کبھی کسی نے ایسا فیصلہ سنا بلکہ روز سنتے تھے کہ قیمتیں اوپر چلی گئیں ،پیٹرول بڑھ گیا ڈالر اوپر چلا گیا مفت آٹا دینے کا کسی نے کبھی نہیں سنا تھا .

حمزہ شہباز نے غریبوں کے لئے 200یونٹس بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت دینے کا اعلان کیا تو عوام کا دشمن عمران خان عدالتوں میں چلا گیا اور اسے ختم کرا کے واپس آیا ، لوگوں اپنے دشمن کو پہچانو اور اسے اٹھا کر پنجاب سے باہر پھینکو،یہ خود کام کرتا ہے نہ کسی کو کرنے دیتا ہے ایسے ہی میں نے اس کا نام فتنہ نہیں رکھا ،یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فتنہ ،فساد اور انتشار ہے .

اچھا بھلا نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کر رہا تھا پھر کیا ہوا پانامہ بنچ کو مصیبت پڑ گئی اور نواز شریف کو وزیر اعظم کے دفتر سے نکال باہر کیا گیا، پاکستان کی ترقی کا دشمن وہ پانامہ بنچ تھاجس دن سے پانامہ بنچ نے بیٹے سے خیالی تنخواہ سے نہ لینے پر نواز شریف کو نکالا اس دن سے پاکستان سے پاکستان کی ترقی بھی نکل گئی . انہوںنے کہا کہ میں پانامہ بنچ سے سوال کرتی ہوں ،

عمران خان کو لانے والے اورنواز شریف والے نکالنے والے ثاقب نثار آج تم عمران خان سے چاہے صداقت اور امانت کا سرٹیفکیٹ واپس لو قوم تمہیں کبھی معاف نہیں کرے گی . میںپوچھتی ہوں تمہارے گھر میں بچے سستی روٹی کو ترستے ہیں جس سے آج عوام کے بچے ترس رہے ہیں،

آصف سعید کھوسہ سے پوچھتی ہوں ، انہوں نے عمران خان سے کہا تم سڑکوں پر کیوں دھکے کھا رہے ہو میرے پاس لائو میں نواز شریف کو نا اہل کرتا ہوں،آصف سعید کھوسہ کی عدالت میں اشتہاری مجرم پیشہ ہوتا تھا ، فرنٹ والی قطار میں کرسی رکھ کر بیٹھا ہوتا تھا لیکن یہ نہیں ہوا کہ اشتہاری مجرم کو گرفتار کیا جائے، جس نے قوم ملک آئین اور قانون کا تماشہ بنایا اسے نہیں پکڑا گیا ،

تمہیں قوم گھر میںآرام سے چھپنے نہیں دے گی . پانامہ بنچ والوں نے صرف نواز شریف سے دشمنی سے نہیں کی صرف عوام سے انتقام نہیں لیا بلکہ غریب کی دو روپے کی روٹی سے دشمنی کی ، عوام کی پچاس روپے کلو چینی ، غریب کے بچوں کے روزگار سے ،سستی بجلی سے اور پاکستان کی ترقی سے دشمنی کی . آج اگر ملک میں عمران خان ہمیں آئی ایم ایف کے ہاتھوں رسوا کر کے چلا گیا

ہمارے ہاتھ باندھ کر چلا گیا اس کا ذمہ دار کون ہے ، انہوںنے نواز شریف کو نہیں نکالا انہوںنے ایک بد کردار شخص کو بد عنوان کو،ایک بد تہذیب کو،نا لائق شخص ،نا اہل کو اور گھڑی چور کو قوم کے سروں پر مسلط کر دیا ،میں پاکستان کو گواہ کر کہتی ہوں جتنا بڑا جرم قوم کے ساتھ کیا گیا ہے قوم ان کی نسلوں کو بھی معاف نہیں کرے گی ،پانامہ بنچ والوں تم سے پوچھتی ہوں،غضب خدا کا ایک ایسے

شخص کو نشہ کرنے والے منشیات زدہ شخص کو قوم کے سروں پر مسلط کر دیا جس کا اکنامک وژن کیا تھا انڈے کٹے مرغیاں اور بھنگ کی کاشت ،وہ انڈے کہیں نظر آئے کٹے نظر آئے وہ مرغیاں نظر آئیں، ایک ہی چیز نظر آتی ہے وہ ضمانت پارک سے بنی گالہ تک بھنگ کے اثرات نظر آتے ہیں،بھنگ کے اثرات ملک کی معیشت اورقوم کے 22کروڑ عوام کو بھی لے کر بیٹھ گئے ، قوم تمہیں چھوڑے گی نہ معاف کرے گی .

مریم نوازنے کہا کہ میں سوال کرتی ہوں فیصل آباد کا لیڈر ایک گیدڑ ہو سکتا ہے ،غیور اور بہادر عوام کا لیڈر گیدڑ ہو سکتا ہے ، ایک بزدل ہو سکتا ہے ، ایک چوہا ہو سکتا ہے ، ، میں نے پہلا لیڈر نہیں گیڈرڈ دیکھا ہے جس نے اپنی حفاظت کے لئے خواتین رکھی ہوئی ہیں . نوا ز شریف اپنی بیٹی کے ساتھ جیل گیا اس پر آپ کا سر فخر سے بلند ہوان چاہیے ،نواز شریف نے کارکنوں کو اپنی ڈھال نہیں بنایا بلکہ کارکنوں کے آگے

نواز شریف اور اس کے بیٹی ڈھال بن کر کھڑے ہو گئے، نواز شریف نے کہا کہ پکڑنا ہے تومجھے پکڑوسزا دینی ہے تو نواز شریف کو دو ، میں بیٹی کو ساتھ لایا ہوں لیکن خبردار میرے کارکنوں کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا . بزدل لیڈر ہر روز دروازہ کھول کر چیک کرتا ہے خواتین میری حفاظت کے لئے بیٹھی ہوئی ہیں کہ نہیں،شرم کی بات ان خواتین کا استحصال ہو رہا ہے ، زمان پارک میں ان کی

عزت کے ساتھ کیا ہو رہا ہے اس سے شرم سے ہر پاکستانی کے سر شرم جھک جاتے ہیں، ان کی اپنی خواتین رہنما کہہ رہی ہیں کہ جو خواتین زمان پارک میں عمران خان کی حفاظت کے لئے بیٹھی ہیں ان سب کا برا حال ہے ،وہاںکیا کیا ہو رہا ہے وہ کہانیاں بیان نہیں کی جا سکتیں . انہوں نے کہا کہ گھروں کے لینٹر، پلازوں کے لینٹر پانچ مہینے میںکھل جاتے ہیں لیکن اس کی ٹانگ پر ایسا پلاسٹر ایسا چڑھا ہے

جو اترنے کا نام نہیں لے رہا ، عدالت بلاتی ہے تو کہتا ہے میری ٹانگ ٹوٹی ہوئی ہے پلاستر چڑھا ہوا ہے ،جب تک مقدمات چلتے رہیں گے اس کی ٹانگ سے پلاستر نہیں اترے گا . عدالت بلاتی ہے تو کہتا ہے میںبیمار ہوں بزرگ ہوں معذور ہوں ،72سال کا ہوں لیکن جب جلسہ کرنا ہو تو نہ بزرگی یاد آتی ہے نہ معذوری یاد آتی ہے نہ ٹوٹی ہوئی ٹانگ اور نہ 72سال کی عمر یاد آتی ہے . عدالت کے لئے

بیمار اور جلسوں کے لئے تیار ہے ،اس سے بڑا منافق کہیں دیکھا ہے ، 7بجکر 20منٹ پر کہتا ہے میں نے موت کے خوف پر قابو پا لیا ہے اور 7بجکر 21منٹ پر کہتا ہے میری جان کو خطرہ ہے اس لئے میںگھر میں چھپ کر بیٹھا ہوں ، تمہیں کیا پتہ بزدل انسان وہ نواز شریف تھا جب انہوں نے عدلیہ بحالی تحریک کو لیڈ کرنا تھا غیر ملکی حکمرانوں کے فون آئے کہ عدلیہ بحالی تحریک میں نہ جانا

تمہاری جان کو خطرہ ہے لیکن نواز شریف نے جواب دیا میرے لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں زندگی اورموت اللہ کے ہاتھ میں ہے میں ضرور جائوں گا . کیا جان کو خطرہ جلسے جلوسوں میں نہیں ہوتا اور عدالتوں میں جان کا خطرہ ہوجاتا ہے ، لیڈر تو وہ ہوتا ہے جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر پھرتا ہے ، اگر ایٹمی دھماکوں کے وقت یہ وزیر اعظم ہوتا تو بل کلنٹن کا فون آتا تو یہ چارپائی کے

نیچے سے چھپ کر کہتا دستیاب نہیںہوں ،’’ناٹ اویلبل ‘‘،اس وقت نواز شریف تھا جس کودھمکیاں ملیں لیکن انہوںنے کہا کہ پابندیاں لگائو جو مرضی کرو یہ ملک ایٹمی طاقت بن کر رہے گا . مریم نواز نے کہا کہ میرے دل کو بہت تکلیف ہوئی اس کا ایک کارکن ظل شاہ وہ شہید ہوا ،یہ کہا جارہا ہے سڑک پر حادثہ ہوا ،لیکن تھا تو وہ ایک کارکن جو استعمال ہوا ، دعا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کے

درجات بلند کرے اور اس کی فیملی کو صبر عطا فرمائے . جو بات زیادہ فکر کی ہے تمہارا کارکن شہید ہوا اور اس کا گھر سے جنازہ نہیں اٹھا تم اس کے والد کو کہتے ہو افسوس وصول کرنے کے لئے میرے محل میں آئو ، میرے کارکنان میرے سر کا تاج اورمیرے سر کا دوپٹہ ہے ، اس کارکن کے باریش باپ کو بزرگ باپ کو کہتا ہے میرے دربار میں حاضر میں نے افسوس کرنا ہے ،کارکنوںکو کہتا ہے

غلامی کی زنجیروں توڑوں لیکن ان سے غلاموں سے بد تر سلوک کرتا ہے ،اس کے اپنے بیٹے لندن میں محفوظ ہوائوں میں ہیںاور کارکنوں کو ڈنڈے کھانے کے لئے سڑکوں پر رولتاہے ، کارکنان کو کہتا ہے یہاں پہنچیں وہاں پہنچیں لیکن خود باتھ روم کے اندر سے نہیں نکلتا،کیا کارکن لیڈر کی حفاظت کرتے ہیں یا لیڈر کارکنوں کی حفاظت کرتا ہے ، لیڈر نواز شریف کی طرح شیر بن کر ڈھال بن کر کھڑا ہوتا ہے ،

میری نیب پیشی تھی جب میری گاڑی پر پتھرائو ہوا تو میں اپنی گاڑی سے باہر نکل آئی کہ میرے کارکنوں پر پتھرائو ہو رہا تھا ، میں نے کہا مجھے مارو . انہوںنے کہا کہ میں تحریک انصاف سے کارکنوں سے پوچھتی ہوں اس کی چوریاں چھپانے کے لئے ، اس کی حفاظت کیلئے کیوںآتے ہو ،یہ اپنی حفاظت خود کرے ، جو چوریاں کر کے جائیدادیں بنائی ہیں انہیں بیچ کر خود اپنی حفاظت کا انتظام کرے ،

تحریک انصاف کا کارکن ہو کسی بھی جماعت کا کارکن ہو کارکنان میرے دل میں ہیں، ہم انہیں اسکی غلیظ مہم کا ایندھن نہیں بننے دیں گے . بزدل آدمی کو اپنے کارکنان کا خیال ہو یا نہ ہوں مریم نواز کو تحریک انصار کے کارکنان کا خیال ہے . انہوںنے کہا کہ نواز شریف نے اپنا فیصلہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیا تھا آج اللہ کا معجزہ دیکھو نواز شریف کے خلاف سازشیں کرنے والے ایک ایک کر کے خود بول رہے ہیں کہ

ہم نے سازش کی تھی ، یہ پانامہ بنچ کے فیصلے نہیں ہوتے یہ آسمانوں کے فیصلے ہوتے ہیں جن کو ماننا پڑتا ہے . جنہوںنے 2017اور2018میں سازشیں کیںوہ آج خود بول رہے ہیں ،دوسرے چور جو چھپ کر بیٹھے ہیں ان کا پتہ بھی بتا رہے ہیں،ایک سازشی اور چور پکڑا جاتا ہے تو وہ خود بتا رہا ہے کہ فلاں فلاں بھی شامل تھا، مریم نواز نے ان کے نام کیا لینے ہیں وہ خود نام لینے والے ہیں اور لے رہے ہیں،

جنہوںنے سازش کی مل کر چوریاں کی ہیں انہیں اپنی اپنی پڑ گئی ہے اور سب ایک دوسرے کا نام لیں گے اور دنیا دیکھے گی . مریم نواز نے کہا کہ اس کی پھر کوشش ہے کہ مدد ملے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے گند کا ٹوکرا سمجھ کر زمین پر پھینک دیا ،دو تین لوگ رہ گئے ہیں ،لیکن عمران خان تیرے سہولت کار ایک ایک کر کے سب فرار ہو رہے ہیں بلکہ جوتیاں چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں .

انہوںنے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن آنے والا ہے ، الیکشن صرف لڑنا نہیں ہے بلکہ الیکشن جیتنا بھی ہے لیکن الیکشن سے پہلے کچھ فیصلے ہونا باقی ہیں، ایک طرف بے گناہ نواز شریف کی 200پیشیاں ہیں اوردوسری طرف چور بلکہ مہا چور کی دو پیشیاںقبول ہیں ، ایک طرف نواز شریف کی بے گناہ دو سال کی جیل ہے اور دوسری طرف دو ہفتوں میں ضمانتیں ہیں کیا یہ نا انصافی قبول ہے ؟،

ایک طرف خیالی تنخواہ نہ لینے پر زائد المیعاد ویزے پر نکال دیا جاتا ہے اور دوسری طرف اپنی بیٹی چھپانا ،قوم سے جھوٹ بولنا ،گھڑیاں چوری کرکے چھپ کر دبئی میں بیچ دینے والا ہے جسے کوئی نہیں پوچھتا، وزیر اعظم پھانسیاں چڑھتے دیکھے ،جلا وطن ہوتے دیکھے ،بیٹے سے تنخواہ نہ لینے وزیر اعظم کے دفتر سے نکلتے ہوئے دیکھے لیکن پاکستان کی تاریخ میں گھڑی وزیر اعظم پہلی بار دیکھا ہے .

جس نے گھڑی نہیں چھوڑی وہ اور کیا چھوڑ ے گا ، یہ خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی تھی جو ایک دوست ملک نے دی تھی اس بے شرم نے وہ گھڑی چند کروڑ کے عوض بیچ دی ، اس سے بڑا جرم یہ ہے کہ دبئی میں گھڑی میں بیچنے کے بعد فرح گوگی چارٹر طیارے پر وہ پیسے لے کر اسلام آباد آئی ، دوسروں کو منی لانڈرڈ کہتا ہے اور خود تاریخ کا سب سے بڑا منی لانڈرڈ ہے ، دوسروں کو چور چور کہتا تھا

اوراپنی حالت خود بھی چور اوراس کی جماعت بھی ،گھر والی چور ، گھر والی کہتی تھی فائل پر دستخط کرانے ہیں تو پانچ قیراط ہیرے کی انگوٹھی تحفے میں دو دستخط کرا دیتی ہوں . نواز شریف ایک سال جیل کاٹ کر گیا ، مشرف کے دور میں چودہ ماہ جیل کاٹ کر گیا اور دوسری طرف چور مہا چور کھلے عام دندناتا پھرتا ہے کیا قوم کو یہ فیصلہ قبول ہے ؟ . جو بے گناہ تھا جسے سزا دینے والے جج خود بول اٹھے

لیکن وہ آج بھی نا اہل ہے لیکن جس کا بال بال سر سے پائوں تک ہر بال چوری اور ڈاکے میں ڈوبا ہوا ہے وہ آج بھی دندناتا پھرتا ہے عدالتوں کو آنکھیں دکھاتا ، عدالتی احکامات کو جوتوں کے نیچے روندتا ہے . مریم نواز نے کہا کہ فیصل آباد والوں بھروسہ رکھنا انشا اللہ نواز شریف آرہا ہے ،نواز شریف آئے گا اور جس دن نواز شریف آ جائے گا اس ملک میں خوشحالی کے دن واپس آ جائیں گے .

الیکشن ہوگا ضرور ہوگا انتخاب ہوگا لیکن پہلے احتساب ہوگا ، الیکشن ہوگا ضرور ہوگا لیکن ان شا اللہ پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کئے جائیں گے ورنہ نہ کوئی الیکشن مانے گا نہ تمہاری کوئی بات مانے گا، پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کرو اس کے بعد صبح الیکشن کرا لو ہمیں کوئی اعتراض نہیں .

. .

متعلقہ خبریں