ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ بروقت مکمل نہ ہونے پر اربوں ڈالر جرمانے کا خدشہ ، حکومت نے اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) امریکی پابندیاں،پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ بروقت منصوبہ مکمل نہ کرنے پر پاکستان کو 18ارب ڈالر کے جرمانے کا خدشہ ہے،حکومت پاکستان نے امریکی حکام کیساتھ اعلیٰ سطح پر معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کر لیا جبکہ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بھی وزارت خارجہ کو معاملے پر امریکی حکام سے بات کرنے کی ہدایت کی تھی . موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق پاکستان اور ایران کے مابین گیس فراہمی کے منصوبے پر دونوں ممالک کے مابین جون 2009میں معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ایران پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعے 750ایم ایم سی ایف ڈی سے لیکر 1000ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کرے گا تاہم ایران پر عالمی پابندیوں اور امریکی دباؤکی وجہ سے پاکستان معاہدے کے مطابق گیس پائپ لائن کی تعمیر کیلئے ٹینڈر جاری نہ کرسکا اور نہ ہی اس اہم منصوبے کیلئے فنڈز مختص کئے جاسکے .

دستاویزات کے مطابق منصوبے پر پیش رفت اور عالمی پابندیوں کے حوالے سے دونوں ممالک کے وفود کے مابین ستمبر 2019میں ملاقات کے دوران ایک ترمیمی معاہدہ کیا گیا جس کے تحت کسی بھی ملک کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمدنہ ہونے کی صورت میں دوسرے ملک کی جانب سے جرمانہ یا کلیم عائد کرنے کی تاریخ میں مارچ 2024 تک توسیع کردی گئی . دستاویزات کے مطابق معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے وزارت پٹرولیم کی ٹیکنیکل ٹیم نے جنوری 2023میں برادر ملک ایران کا دورہ کیا اور وہاں پر ایرانی وفود کے ساتھ حالیہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال پر غور کیا گیا .

وزارت کے ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے تمام تر صورتحال سے امریکی حکام کو بھی آگاہ کیا ہے اور انہیں بتایا گیا ہے کہ اگر پاکستان کی جانب سے امریکی پابندیوں کیو جہ سے معاہدے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو حکومت کو 18ارب ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے .

. .

متعلقہ خبریں