چیف جسٹس عمر عطا بندیال عدالت میں آبدیدہ ہو گئے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کور ٹ آف پاکستان میں پنجاب، خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے کیخلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی درخواست فی الحال مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سماعت کے بعد کچھ ملاقاتیں کروں گا،

توقع ہے پیر کا سورج اچھی نوید لے کر طلوع ہوگا . چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ متحد تھی کچھ معاملات میں اب بھی ہے، عدلیہ کس طرح متاثر ہو رہی ہے، کوئی نہیں دیکھتا اہم عہدوں پر تعینات لوگ کس طرح عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں، مجھے کہا جا رہا ہے کہ ایک اور جج کو سزا دوں، جا کر پہلے ان شواہد کا جائزہ لیں .

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں 20 سال کی نسبت بہترین ججز ہیں، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید کے فیصلے پڑھیں، جسٹس شاہد وحید نے بہترین اختلافی نوٹ لکھا . چیف جسٹس نے کہا کہ آڈیو لیک کی بنیاد پر کیسے نشانہ بنایا جائے، قانون پر بات کریں تو میں بطور جج سنوں گا، میرے ججز کے بارے میں بات کریں گے تو میرا سامنا کرنا پڑے گا، میرا بھی دل ہے میرے بھی جذبات ہیں، جو کچھ کیا پوری ایمانداری سے اللہ کو حاضر ناظر جان کر کیا . چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ آج تک کیا آئین اور قانون کے مطابق کیا، ٹیکس کا معاملہ ہے تو متعلقہ افسر کو کہیں ٹریس کریں، ٹیکس معاملے پر کیسے جج کا ٹرائل کریں . چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس اقبال حمید الرحمن کو استعفیٰ دینے سے روکا تھا، جسٹس اقبال حمیدالرحمن نے کہا مرحوم باپ کو کیا منہ دکھاؤں گا، چیف جسٹس کی کمرہ عدالت میں جذبات سے آواز بھر آئی . اٹارنی جنرل نے کہا کہ اپنے دلائل جلدی ختم کردوں گا . وکیل عرفان قادر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا مؤقف پورا نہیں سنا گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے اٹارنی جنرل کو بات مکمل کرنیدیں .

وکیل الیکشن کمیشن عرفان قادر نے کہا کہ میں صرف 3 منٹ بات کرتا ہوں، روز مجھے گھنٹوں بیٹھنا پڑتا ہے، آپ جذباتی ہوسکتے ہیں تو ہم بھی ہوسکتے ہیں جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کو سنیں گے آپ نے 3 منٹ کا کہا ہے، عرفان قادر نے کہا کہ 3 منٹ نہیں بلکہ مختصراً بات مکمل کرنے کی کوشش کروں گا . چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیس کی بات کریں، ادھر ادھر کی باتوں سے میں جذباتی ہوگیا تھا .

. .

متعلقہ خبریں