حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ پروسیجر بل پر لارجر بینچ کا قیام مسترد کردیا


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے تشکیل کیا گیا بینچ مسترد کردیا۔حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے کے مطابق حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 کے حوالے سے قانون سازی کا عمل مکمل ہونے اور اس کے نفاذ سے پہلے ہی متنازع بینچ تشکیل دے کر سماعت کے لیے مقرر کرنے کا اقدام مسترد کردیا ہے۔
جمعرات کو حکمران جماعتوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ اس نوعیت کا اقدام پاکستان اور عدالت کی تاریخ میں اس سے قبل پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ یہ ملک کی اعلی ترین عدالت کی ساکھ ختم کرنے اور انصاف کے آئینی عمل کو بے معنی کرنے کے مترادف ہے۔ یہ بینچ بذات خود سپریم کورٹ کی تقسیم کا منہ بولتا ثبوت ہے جس سے حکومت میں شامل جماعتوں کے پہلے بیان کردہ موقف کی ایک بار پھر تائید ہوئی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ خود سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان اپنے فیصلوں میں’ون میں شو‘، متعصبانہ و آمرانہ طرز عمل اور مخصوص بینچوں کی تشکیل پر اعتراضات کا برملا اظہار کر چکے ہیں۔ 8 رکنی متنازع بینچ کی تشکیل سے عدالت عظمیٰ کے ان معزز جج صاحبان کے فیصلوں میں بیان کردہ حقائق مزید واضح ہو کر سامنے آ چکے ہیں۔
بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ پاکستان ایک وفاق ہے۔ اس حقیقت کو نظر انداز کرکے دونوں چھوٹے صوبوں یعنی بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنا بھی افسوسناک ہے۔ حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اوراس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں جس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔
اتحادی جماعتوں کے بیان کے مطابق انتہائی عجلت میں متنازع بینچ کی تشکیل اور اس بل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے سے ہی نیت اور ارادے کے علاوہ آنے والے فیصلے کا بھی واضح اظہار ہوجاتا ہے جو افسوسناک اور عدل وانصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اقدام اور متنازع بینچ کی تشکیل پر پاکستان کی بارکونسلز کا بیان اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ یہ اقدام نہ صرف عدل وانصاف کے منافی ہے بلکہ مروجہ عدالتی طریقہ کار اور متعین اصولوں کے بھی صریحاً برعکس ہے۔
مشترکہ بیان میں واضح کیاگیا ہے کہ 12 اکتوبر2019ء کو لاہور میں آل پاکستان وکلا کنونشن نے قرارداد منظور کرکے پارلیمان سے مطالبہ کیاتھا کہ یہ قانون منظور کیاجائے۔ ملک بھر کی وکلا برادری کے اس مطالبے پر عمل کرتے ہوئے پارلیمان نے متعلقہ قانون منظور کیا۔ پارلیمان کا اختیار چھیننے اور اس کے دستوری دائرہ کار میں مداخلت کی ہر کوشش کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر کوئی سمجھوتا نہیں کیاجائے گا۔

Recent Posts

سارہ علی خان کی شادی سے متعلق خبریں گردش کرنےلگیں، پٹودی خاندان کا داماد کون ہے؟

ممبئی (قدرت روزنامہ) بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بالی ووڈ کے چھوٹے نواب…

21 mins ago

معاشی مسائل کےشکار پاکستانیوں نے گزشتہ 10 ماہ کےد وران چائے پر کتنے پیسے خرچ کیے ؟ جانیے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) معاشی مسائل کا شکار پاکستانیوں نے گزشتہ 10 ماہ میں 54…

37 mins ago

کراچی میں ٹک ٹاک کا جنون ایک اور جان لے گیا

کراچی(قدرت روزنامہ) شہر قائد میں ٹک ٹاک بنانے کے دوران اچانک پستول کی گولی چل…

1 hour ago

آئی پی ایل کے دوران پی ایس ایل کروا کر اگر اچھے کھلاڑیوں کو لایا جائے تو یہ پی ایس ایل کے لیے بہترین ہو گا، عاطف رانا

لاہور(قدرت روزنامہ)لاہور قلندرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) عاطف رانا نے کہا ہے…

1 hour ago

جہانگیر ترین کی واپسی ۔۔۔کونسا اہم حکومتی عہدہ مل گیا ؟جانیے

اسلام آباد ( قدرت روزنامہ ) بانی استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) جہانگیر خان…

2 hours ago

ٹک ٹاک ویڈیو خراب کرنے پراستاد نے6 بچوں کے ہاتھ توڑ دیئے

پشاور (قدرت روزنامہ) صوبائی دارالحکومت میں ٹک ٹاک ویڈیو خراب کرنےپرسکول ٹیچرنے6 طلبا پر بہیمانہ…

2 hours ago