کراچی میں کچھوؤں کے ساڑھے سولہ ہزار بچوں کو سمندر میں چھوڑا گیا


کراچی(قدرت روزنامہ) مادہ کچھوؤں کے افزائش نسل کا سیزن اختتام پذیرہوگیا،رواں سال کراچی کے ساحلی مقامات پرانڈے دینے کے لیے آنے والی سبزمادہ کچھوؤں کےساڑھے سولہ ہزاربچوں کو سمندرمیں چھوڑاگیا . امسال 30ہزارانڈوں کا ہدف رکھاگیا تھا،150مادہ کچھوؤں کوٹیگزبھی لگائےگئے .

کراچی کے ساحلی مقامات ہاکس بے،پیراڈائزپوائنٹ اورسینڈزپٹ پرسبزکچھوؤں(گرین ٹرٹلز)کی افزائش نسل کا سیزن ختم ہوگیا .
انچارج محکمہ سندھ وائلڈ لائف میرین ٹرٹلزکنزرویشن یونٹ اشفاق میمن کے مطابق محکمہ سندھ وائلڈ لائف کی جانب سے رواں سال انڈوں سے نکلنے والے ساڑھے سولہ ہزارکچھوؤں کے بچے سمندرمیں چھوڑے گئے . اس سال گرین ٹرٹلز کے انڈوں کوچیمبرمیں رکھنے کا ہدف 30ہزارانڈےمقررکیاگیاتھا،افزائش نسل کے لیے آنے والی 150مادہ کچھوؤں کو ٹیگ بھی لگائے گئے .
ان کا کہنا ہے کہ ایک سبزمادہ کچھوا ایک وقت میں 100سے120انڈے دیتی ہے،40سے60دنوں میں انڈوں سے بچے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں،جنھیں گارڈزسمندری لہروں کے حوالے کردیتے ہیں . سندھ وائلڈ لائف کے مطابق سن 1975سے اب تک 9لاکھ کے لگ بھگ کچھوؤں کے بچے سمندرمیں چھوڑے جاچکے ہیں،سمندری کچھوؤں کے تحفظ کے وضع کردہ اقدامات کے دوررس نتائج برآمد ہورہے ہیں، جس کا عملی ثبوت بڑی تعداد میں مادہ کچھوؤں کا ساحلی مقامات کا رخ کرنا ہے .
ماہرین کا کہنا ہے کہ آج سے دودہائی قبل سمندری کچھوؤں کی 7 اقسام سندھ،بلوچستان کے ساحلی مقامات پرپائی جاتی تھیں،تاہم سمندری آلودگی،تجارتی سرگرمیوں اورتفریحی عوامل کی وجہ سے یہ تعداد صرف 2رہ گئی،ان دواقسام میں سے اولیوریڈلی(زیتونی کچھوے)بھی ناپید ہوچکے ہیں،سن 2010کے بعد کوئی بھی زندہ زیتونی مادہ کچھواکراچی کے ساحلوں پرنہیں دیکھا گیا .
البتہ مردہ حالت میں لہروں کے دوش پربہتے کنارے پرضرور رپورٹ ہوچکے ہیں،ماہرین حیوانات و ماحولیات اس بات پر متفکر ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں جن کی بناء پر اولیو ریڈلی نے سینڈز پٹ سے منہ موڑ لیا . تاہم کچھ عوامل پر ماہرین متفق ہیں جن میں ساحل کی گندگی ،مچھلی کے بے دریغ شکارکے دوران کشتیوں کے انجن اوربلیڈزسے تصادم،نقصان دہ جال کا دھڑلے سے استعمال،آوارہ کتوں اور چیل ،کوؤں کی بہتات ہے جس نے اولیو ریڈلی کا سرے سے ہی صفایا کردیا .
اولیوریڈلی انتہائی حساس مزاج کاکچھوا ہےاور اپنے لیے ہر خطرے کو بہت جلد بھانپ لیتا ہے،سینڈز پٹ پر جابجا موجود کچرے کے ڈھیروں میں پلاسٹک کی تھیلیاں بڑی مقدار بھی موجود ہیں جوساحل کے کنارے مادہ کچھوے کے افزائش نسل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں،ان ہی عوامل کی وجہ سے اب بچ جانے والی واحد نسل گرین ٹرٹل (سبزکچھوے)کی معدومیت کے بھی شدید خطرات پیداہوچکے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں