عدالت نے کہاکہ رہائشی پلاٹ پرمتعلقہ اداروں کی بغیراجازت فیکٹری قائم کی گئی، محکمہ لیبر کا کوئی افسر کبھی دورے کیلئے نہیں آیا ،حادثے نے محکمہ لیبر ، ایس بی سی اے ،کے ایم سی کی کارکردگی بے نقاب کردی ہے . تحریری فیصلے میں کہا گیاہے کہ بظاہر مختلف خامیاں اور کوتاہیاں حادثے کا سبب بنیں، اصولوں کے برخلاف تعمیرات،آگ سے بچائوکے انتظامات نہیں تھے، دروازہ لاک تھا اور 16بے گناہ افراد جان سے گئے، فیکٹری کا دروازہ بند ہونا اہم وجوہات میں شامل ہے . عدالت نے کہا کہ فائر بریگیڈ تاخیرسے پہنچی، پانی کی کمی،سول ڈیفنس عملہ غیرتربیت یافتہ تھا، مالکان نے متعلقہ اداروں سے رابطوں کے خطوط پیش کیے ، بدقسمت حادثے کے بعد ایسے رابطوں کا کوئی فائدہ نہیں . فیصلے میں کہا گیاہے کہ رہائشی پلاٹ میں فیکٹری غیر قانونی طور پر قائم کی گئی ،ایس بی سی اے نے صرف رہائشی مقاصد کیلئے گرائونڈپلس ون کی منظوری دی،یہ درست ہے، تعزیرات پاکستان کی دفعہ322میں سزاصرف دیت ہے، شواہدمٹانے سمیت دیگرخدشات نہ ہوں توضمانت دی جاسکتی تھی لیکن بظاہر پراسیکیوشن کے پاس الزام کے دفاع میں مناسب شواہدہیں . . .
کراچی(قدرت روزنامہ)سیشن کورٹ نے سانحہ مہران ٹائون کیس میں فیکٹری مالکان کے ساتھ متعلقہ ادارے کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ متعلقہ اداروں کوشامل نہ کرناجاں بحق افرادکے ساتھ نا انصافی ہوگی . بدھ کو سیشن کورٹ نے سانحہ مہران ٹائون کیس میں ملزمان کی درخواست ضمانت پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ،جس میں فیکٹری مالکان کے ساتھ متعلقہ اداروں کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ متعلقہ اداروں کوشامل نہ کرناجاں بحق افرادکیساتھ نا انصافی ہوگی،غفلت برتنے والے متعلقہ ادارے بھی حادثے کے ذمہ دار ہیں .
متعلقہ خبریں