محکمہ خوراک بلوچستان نے گندم خریداری کا ہدف ایک لاکھ میٹرک ٹن، قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کردی

کوئٹہ (قدرت روزنامہ) محکمہ خوراک حکومت بلوچستان نے سال 2023ءکے لئے گندم خریداری کا ہدف ایک لاکھ میٹرک ٹن یا دس لاکھ بوری مقرر کیاگیا اس سال صوبے کے کسانوں اور کاشتکاروں کو ان کے فصل کی قیمت 4000روپے فی من مقرر کی گئی رواں سال محکمہ خوراک پچھلے سالوں کی نسبت خریداری کے لئے مارچ کے مہینے سے ہی نصیر آباد میں موجود تھی اور دفعہ 144کا نفاذ یکم اپریل سے ہی ہو چکا تھا 10لاکھ گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا تھا جس میں سے 7 لاکھ گندم کی بوریاں مقامی سطح پر نصیر آباد ڈویژن سے خریدی گئی ، اور باقی تین لاکھ پنجاب اور پاسکو سے خریدی گئی خریداری کے عمل کے دوران گندم کی نقل و حمل پر مکمل بین الصوبائی اورنصیر آباد ڈویژن سے بین الاضلاعی پابندی عائد کی گئی تھی تاکہ محکمہ خوراک بلوچستان اپنا مقرر کردہ ہدف باآسانی پورا کر سکے دفعہ 144کا نفاذ یکم اپریل سے 15مئی تک تھا جس میں عید کی چٹھیوں اور ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے‘ مقررہ ہدف پورہ نہ ہونے کی وجہ سے ، دفعہ 144 کے نفاذ میں10دن کی توسیع کی گئی تھی تاہم ‘ الحمدللہ‘ ہدف پورا ہونے پر یہ پابندی 26 مئی سے اٹھائی جارہی ہے26مئی سے وزارت داخلہ کے باقاعدہ نوٹیفکیشن کے بعد بین الاضلاعی پابندی ختم ہو جائے گی اور بلوچستان کے فلور ملز اور چکی مالکان نصیر آباد ڈویژن سے گندم کی خریداری کرتے ہوئے گندم کی پسائی شروع کر دیں گے جس سے صوبے بھر میں آٹے کی قیمتوں میں نمایاں کمی آ جائے گی البتہ گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی برقرار رکھی جائیگی تاکہ بلوچستان کی گندم صوبے میں ھی موجود رہے اور گندم کی پسائی سارہ سال جاری رہے جس سے آٹے کی قیمتیں مستحکم رہیں26مئی سے گندم کی نقل و حمل پر عائد پابندی ختم کی جائے گی جس کا باقاعدہ اعلان26مئی کو کیا جائے گا26مئی سے اندرون بلوچستان گندم کی نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی انشاءاللہ اس اقدام سے صوبے کے عوام کو نمایاں ریلیف ملے گی اور آٹے کے قیمتوں میں کی آئے گی 26مئی سے محکمہ خوراک دفعہ 144کو ختم کرنے کا اعلان کرتی ہے البتہ سندھ کے بارڈرز پر پابندی برقرار رکھی جائیگی گندم خریداری کے عمل کے دوران بلوچستان کے مختلف پرائیوٹ گوداموں اور رائس ملوں سے محکمہ خوراک سندھ کے باردانے کو بھی قبضے میں لیا گیا ہے جس کی تعداد 20ہزار سے بھی زیادہ بنتی ہے یہ اس بات کی نشاندہی ھے کہ سندھ حکومت بھی بلوچستان سے گندم کی خریداری کر رہی ہے سندھ حکومت سے اپیل کی جاتی ہے کہ بلوچستان میں کاشتکاری کا رقبہ کم ھے اور گندم کی پیداوار صوبے کی ضرورت کے حساب سے کم ہے تو لہٰذا سندھ حکومت جسکی اپنی صوبے میں اچھی خاصی پیداوار ہوتی ھے اپنی خریداری اپنے ہی صوبے تک محدود رکھے اور بلوچستان جیسے کم پیداوار والے صوبے سے گندم کی خریداری نہ کرے جس سے بلوچستان کی مارکیٹس میں گندم کی شارٹیج کی وجہ سے آٹے کی قیمت بھڑ جاتی ہے حکومت سندھ بلوچستان حکومت کے اس اپیل کو سنجیدہ لے تاکہ ہمیں اس مسلے کو CCI یا کسی اور فورم پہ اٹھانے کی ضرورت نہ رہے .

.

.

متعلقہ خبریں