مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان میں جو تبدیلی آئی ہے یہ افغانستان نہیں خطے میں تبدیلی ہے، طالبان نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا، 20 سال جنگ کے باوجود عام معافی کا اعلان کیا . سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ طالبان کی فراخ دلی کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے، چین، روس اور پڑوسی ممالک مثبت رویہ اختیار کریں . مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ویٹ اینڈ سی، پھس پھسا قسم کا اور کمزور موقف ہے، روس اور چین کے اشارے مثبت ہیں، اگر افغانستان میں امن ہے تو پورے ایشیا میں امن ہے، افغانستان کا استحکام پاکستان کا استحکام ہے . جو پیشکش بلاول کو ہوئی وہ ہمیں بھی ہوئی، فضل الرحمان پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ جس مقصد کے لیے یہ ملک حاصل کیا گیا آج بھی وہ خواب تشنہ تعبیر ہے، جہاں قومیں آگے بڑھتی ہیں وہاں ہم پسپائی اختیار کر رہے ہیں، اوپر کی طرف جانے کے بجائے ہم نیچے کی جانب لڑھک رہے ہیں . مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے پارلیمانی سیاست کے ذریعے آئین بنایا، آج ان کامیابیوں کو ناکامیوں میں تبدیل کرنے کی پلاننگ ہورہی ہے . انہوں نے کہا کہ آج کی نسل ملک کی معیشت کا انجام دیکھ رہی ہے، بھوک و پیاس کے علاوہ آج عام آدمی کو کچھ نہیں مل رہا، تبدیلی سرکار نے ایسی تبدیلی برپا کی کہ 6 فیصد کی ترقی خواب بن گئی . مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سالانہ پیداوار کا تخمینہ صفر سے نیچے چلا گیا ہے، یہ کیوں نہیں بتاتے کہ زر مبادلہ بڑھنے کا پیسہ قرض کا ہے، ہمیں ان کے ایجنڈے کو ناکام بنانا ہے . . .
(قدرت روزنامہ)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپ اور نیٹو سب شکست کھا چکے ہیں، امریکا کا سپر پاور کا ٹائٹل ختم ہوچکا ہے، اپنی مرضی کے مطابق جغرافیہ میں تبدیلی لانے سے دستبردار ہوجائے .
ایبٹ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد طالبان کہہ رہے تھے آئیں گفتگو کریں، اس وقت کہا کہ آپ سے گفتگو نہیں ہوسکتی، آپ اس قابل نہیں کہ آپ سے بات کی جائے، مگر اب آپ دو سال سے دوحہ میں طالبان سے بات کررہے ہیں .
متعلقہ خبریں