کوئٹہ(قدرت روزنامہ) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل خورشید کاکا جی اور سینئر سیکریٹری قادر آغا ایڈوکیٹ نے اپنے بیان میں ضلع ہرنائی کے علاقے زردالو میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس واقعے پر انتہائی غم اور غصے کا اظہار کیا ہے اور اس حادتے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے خاندانوں کےساتھ دلی ہمدردی ظاہر کی گئی ہے اور اس سلسلے میں پریس کلب کے سامنے آج 26 مئی بروز جمعہ شام 5 بجے ضلع ہرنائی کے علاقے زردآلو کے مقام پر دہماکوں کے واقعات کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کریگی . بیان میں جمہوری سیاسی پارٹیوں اور تمام عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرکے دہشتگردی کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں .
بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں ایف سی کی بڑے پیمانے پر موجودگی اور لاتعداد چیک پوسٹوں کے باوجود دہشتگردی کے واقعات کا ہونا سیکورٹی اداروں کی مکمل ناکامی اور غفلت کے علاوہ ان کی موجودگی اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے . بیان میں کہا گیا ہے کہ آج جب علاقے میں پہلا دہماکہ ہوا تو ارد گرد موجود ایف سی نے بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی مدد نہیں کی اور کافی وقت گزرنے کے بعد جب لیویز حکام اور عوام حادثے کی جگہ پر پہنچے تو دوسرا دہماکہ ہوا اور یہ دہماکہ بظاہر ریموٹ کنٹرول کےزریعے کیا گیا جس میں لیویز سمیت کئی افراد شدید زخمی ہوئے . اس وقت بھی ارد گرد کے علاقے میں ایف سی موجود اور الرٹ تھی لیکن ایک ہی مقام پر مختلف اوقات میں ایف سی کی موجودگی کےباوجود بم دہماکوں کا ہونا لمحہ فکریہ ہے اور اعلی پیمانے پر تحقیقات کا متقاضی ہے . بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تک دہشتگردی میں ملوث کسی ملزم کو نہ تو گرفتا کیا جاسکا اور نہ ہی دہشتگردی کی روک تھام ممکن ہوسکی اور یہی وجہ ہے کہ عوام کیلئے ایف سی کی موجودگی کا نہ تو کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی اور ہی امن وامان کے حالات میں کوئی بہتری آئی ہے بلکہ صوبائی بجٹ میں سے خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود ایف سی کی موجودگی عوام کیلئے عذاب کا باعث ہے . اسی لیے تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں اور عوام کا متفقہ مطالبہ ہے کہ ہرنائی، شاہرگ، خوست کے تمام علاقوں سے ایف سی کو ہٹایا جائے اور امن و امان کے نام پر ایف سی کو دی جانے والی رقم سول سیکورٹی اداروں پر خرچ کرکےانکو امن و امان کی تمام ذمہ داریاں سپرد کی جائے . سول ادارے اور عوام ملکر دہشتگردی کا خاتمہ اور امن و امان کی بحالی ممکن بنا سکتے ہیں .
. .