چیف جسٹس پاکستان کا اپنے ہی معاملے پر عدالتی انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کرنا آئین سے غداری ہے، امان اللہ کنرانی

کوئٹہ (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کا اپنے ہی معاملے پر عدالتی انکوائری کمیشن کے نوٹیفکیشن کا معطل کرنا اپنے ہی مقدمے کا خود جج بن کر آئین و قانون و انصاف کو پامال کرناہے جو ججز کے آئین میں درج “حلف I will not allow my personal interest to influence my official conduct or my official decision”اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے جس میں انھوں نے اپنی ساس کی مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر بنچ کی سربراہی کرکے جونیئر متنازعہ ججوں کے ذریعے سینئر جج کے کمیشن کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا، یہ آئین کے ساتھ سنگین مذاق اور غداری و آئین کے آرٹیکل 5 میں آئین سے وفاداری کے تقاضوں کے منافی ہے، یوں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال آئین کے تحت جج رہنے کے قابل نہیں رہے، اس لیے حکومت و پارلیمنٹ اپنے فیصلے کی روشنی میں فوری طور پر ان کیخلاف ریفرنس بھجوا کر سینئر ترین جج کو آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کا فوری اجلاس بلاکر ان کے کنڈکٹ کو زیر بحث و انکوائری کے ذریعے ان کی آئین شکنی کا نوٹس لیکر رپورٹ صدر مملکت کو کارروائی کیلئے بھجوانے کی ہدایت جاری کرے تاکہ عدالتوں کے بارے میں لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچے کوئی اور جج کبھی اپنے ہی معاملے کا جج و منصف نہ بن بیٹھے، اس طرح کا فیصلہ رنجیت سنگھ کا تو ہوسکتا ہے مگر ایک ایٹمی ملک کے عدالتی سربراہ کا نہیں، جو پہلے ریاست کے خلاف تخریب کاری کا سہولت کار بنا، اب آئین کی دھجیاں ادھیڑ دیں، جس سے قوم و وکلاءکو شدید مایوسی ہوئی جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے .

.

.

متعلقہ خبریں