کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ آصف علی زرداری بلوچ اور بلوچستان کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہیں ، 9مئی کو پاکستان میں جو ہوا یہ کام ہمیشہ دشمن ممالک نے کئے ہیں ہمیں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے،موجودہ حالات کا ذمہ دار صرف میرعبدالقدوس بزنجو نہیں بلکہ یہ ذمہ داری اسمبلی موجود تمام پارٹیوں پر عائد ہوتی ، بلوچستان کی سیاست ابھی تک گلی کوچوں تک محدود ہے جیسا کہ دیگر بڑی سیاسی جماعتیں ان کا انفراسٹرکچر بھی ہے دریجی ڈیڑھ کلو میٹر پرواقع ایک علاقہ ہے وہاں پر سب سے زیادہ سرکاری دفاتر ہیں یہ کوئی شہر نہیں ہے اگر ڈیڑھ کلو میٹر سے زیادہ ہوا تو میں اسمبلی سے استعفیٰ دوں گا . ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا .
جام کمال نے کہاکہ آصف علی زرداری کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں ان حالات میں آصف زرداری سے ملاقات سے سیاسی طورپر تشویش بڑھ گئی ہے زرداری بلوچ ہے اور بلوچستان کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کے حوالے سے اپنے دوستوں کے ساتھ صلاح ومشورے میں ہوں آنے والے چند دنوں میں ایک لائحہ عمل طے کرینگے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی زرداری سے ملاقات یہ پہلی ملاقات نہیں تھی ہمیشہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہے ،انہوں نے کہاکہ 9مئی کو پاکستان میں جو ہوا یہ کام ہمیشہ دشمن ممالک نے کئے ہیں ہمیں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے بلوچستان عوامی پارٹی ایک بڑے اچھے نظریہ سے بنیں میں یہ ضرور کہوں گا کہ کچھ ایسے عناصر ہیں جن کی وجہ سے آج پاکستان تحریک انصاف اس نہج پر پہنچی وہ بلوچستان عوامی پارٹی میں بھی شامل تھے ان کا ایک بڑا کردار تھا اس لئے پارٹی خراب ہوئی ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی سیاست ابھی تک گلی کوچوں تک محدود ہے جیسا کہ دیگر بڑی سیاسی جماعتیں ان کا انفراسٹرکچر بھی ہے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو حکومت کاذمہ دار نہیں ہے بلکہ بلوچستان اسمبلی میں موجود تمام پارٹیاں اس میں شریک ہیں دریجی ڈیڑھ کلو میٹر پرواقع ایک علاقہ ہے وہاں پر سب سے زیادہ سرکاری دفاتر ہیں یہ کوئی شہر نہیں ہے اگر ڈیڑھ کلو میٹر سے زیادہ ہوا تو میں اسمبلی سے استعفیٰ دوں گادریجی کے قریب ایک کلومیٹرپر ایک گا?ں ہے وہاں ایک پکاسڑک تک نہیں ہے،میں بھی اپنے گھر کو سرکاری خرچ سے خوبصورت بنا سکتاہوں بلوچستان عوامی پارٹی میں کمزوریوں کی وجہ سے تین ارکان اسمبلی سمیت فائق جمالی ،جمال رئیسانی ودیگر لوگ پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے بی اے پی کامرکزی دفتر بھی بند ہوگیاہے حکومت بلوچستان نے تھانے اور محکمے کرایہ پر دئےے گئے ہیں میرے دور میں ایسا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا بلوچستان حکومت ٹائم پاس کررہی ہے آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی اورجمعیت علمائ اسلام کے ساتھ الیکشن لڑیںگے سرداراخترجان مینگل کو بھی دعوت دیتاہوں کہ ہمارے اتحادمیں شامل ہوجائیں آپ 8دفعہ حکومت میں آئے حب اور لسبیلہ کا قسمت نہ بدل سکا .
. .