مکہ مکرمہ(قدرت روزنامہ)سعودی عرب کی قومی شماریات اتھارٹی نے بتایا ہے کہ رواں سال میدان عرفات میں 18 لاکھ 45 ہزار سے زائد عازمین نے خطبہ حج سننے کی سعادت حاصل کی، جن میں سے 16 لاکھ 60 ہزار 915 غیر ملکی جبکہ ایک لاکھ 84 ہزار 130 مقامی تھے .
میدان عرفات منگل کا پورا دن “لبیک اللھم لبیک” اور “لا الہ الا اللہ” کی صداؤں سے گونجتا رہا، دنیا بھر سے آئے لاکھوں حجاج جن میں مرد و خواتین، بچے و بوڑھے شامل تھے جو دو سفید چادریں پہنے ہوئے تھے نے مسجد نمرہ سے شیخ محمد یوسف بن سعید کا دیا ہو خطبہ سنا اور ظہر اور عصر کی نماز کی ادائیگی کے بعد ایک دوسرے سے بغل گیر ہو گئے اور مبارکبادیں دینے لگے اس وقت انکے چہرے دیدنی تھے جن پر خوشی اور راحت کی چمک نمایاں تھی کہ آج انکی زندگی کا ایک اہم ترین رکن “عرفہ” مکمل ہوا .
پورا میدان عرفات عازمین سے بھرا پڑا تھا اور ہر طرف سفید اہرام پہننے کی وجہ سے سفیدی چھائی نظر آ رہی تھی . یوم عرفہ کے پچھلے پہر حجاج کرام دعاؤں و مناجات میں مصروف ہو گئے اور دنیا و جہاں سے بے خبر اپنے رب سے سرگوشیاں کرتے ہوئے نظر آئی اور اس موقع پر بڑے رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے، ہر آنکھ پُر نم تھی جو اپنے اللہ کے حضور گِڑ گڑا کر اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہوئے اپنے پیارے رب کو منا رہے تھے اور اپنی بخشش کی دعائیں کر رہے تھے جن کو خود کی بھی ہوش نہیں تھی بلکہ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ آج اپنے رب کریم کو راضی کر کے ہی رہیں گے، دوسری طرف لاکھوں حاجی “جبل رحمت” پر اور اسکے راستوں پر اللہ تعالی سے لَو لگائے بیٹھے کھڑے اپنے پیارے رب کو راضی کرنے میں لگے ہوئے تھے، پاکستانی حجاج جن میں صدر پاکستان عارف علوی بھی اپنے خاندان کے ساتھ موجود تھے انکے علاوہ وفاقی وزیر مذہبی امور اور کئی موجودہ اور سابقہ عہدیدران بھی حجاج میں شامل تھے نے جہاں اپنے اور اپنے اپنوں کے لئے اللہ کے حضور خصوصی دعائیں کیں وہیں ان پاکستانی حجاج نے اپنے پیارے وطن کی خوشحالی، معاشی بحالی، امن و سکون، مہنگائی سے نجات اور استحکام کے لئے بھی دعائیں کیں .
یوم عرفہ کا سارا دن حجاج نے گرم موسم کی تمازت کو ایک طرف رکھتے ہوئے میدان عرفات کے مختلف حصوں میں جا کر گزارا . سب سے زیادہ رش جبل رحمت پر تھا . یہ لاکھوں حجاج سورج غروب ہونے پر میدان عرفات سے مزدلفہ کے لئے روانہ ہو گئے جہا انہوں نے رمی کے لئے کنکریاں چنیں اور رات مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے گزار کر منٰی کے لئے روانہ ہونگے جہاں وہ شیطان کو کنکریاں مار کر قربانی کر کے اپنے احرام سے آزاد ہو جائیں گے اور پھر خانہ کعبہ کے طواف کے لئے جائیں گے، حجاج تین دن میدان منٰی کی خیمہ بستی میں گزاریں گے .
. .