جدہ(قدرت روزنامہ) اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ سویڈن میں ایک مظاہرے میں مقدس کتاب کو نذر آتش کیے جانے کے بعد قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی کے واقعات کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اور مذہبی منافرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے .
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد جدہ میں او آئی سی کے لیے بلائے گئے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری بیان میں تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین برہیم طحہ نے کہا کہ “ہمیں بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کو مسلسل یاددہانی کرانی چاہیے جو واضح طور پر مذہبی منافرت کی کسی بھی وکالت کو منع کرتا ہے .
انہوں نے ایک واضح پیغام بھیجنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں کہ قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کرنا محض اسلامو فوبیا کے معمولی واقعات نہیں ہیں .
او آئی سی جنرل سیکریٹری نے کہا کہ “میں رکن ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی توہین کے واقعات کو روکنے کے لیے متحد اور اجتماعی اقدامات کریں . ”
Secretary-General, Mr. #Hissein_Brahim_Taha at the Extraordinary Meeting of the Executive Committee of the Organization of Islamic Cooperation (#OIC) to discuss the repercussions of burning a copy of the Qur’an in #Sweden on the first day of Eid Al-Adha: pic.twitter.com/dG5M8LKbUs
— OIC (@OIC_OCI) July 2, 2023
خیال رہے کہ سویڈن میں ایک عیدگاہ کے باہر قرآن کی بے حرمتی اور اس کیلئے حکومت کی اجازت کیخلاف مسلم ممالک سراپا احتجاج ہیں لیکن امریکا نے حکومت کی طرف سے اس اقدام کو آزادی اظہار سے تعبیر کیا ہے .
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 37 سالہ عراقی سلوان مومیکا جو کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا، نے عید کے روز اس وقت مقدس ترین کتاب کی بےحرمتی کی جب مسلمانوں سویڈن میں عید الاضحی منا رہے تھے .
تاہم ترک صدر رجب طیب اردوان نے واقعے پر سویڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ انقرہ کبھی بھی اشتعال انگیزی یا دھمکی کی پالیسی کے سامنے نہیں جھکے گا . انہوں نے کہا کہ ہم مغرور مغربی لوگوں کو سکھائیں گے کہ مسلمانوں کی مقدس اقدار کی توہین کرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے .
. .